طوائف کی زندگی تحریر: فوزیہ چوہدری

طوائف تو دنیا کی تھی بے حیاء
رہے نسبتاً ہم ہی بےباک کم

آ پ نے اکثر دیکھا ہو گا نئی چم چماتی گاڑیاں لیکن ان گاڑیوں کا استعمال لوگ کچرہ اٹھانے کے لئے گندگی صاف کرنے کے لیے نہیں کر سکتے بلکہ اس کام کے لئے الگ سے گاڑیاں ہوتی ہیں جو کہ آ پ کو کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں اور اگر آپ پاس سے گزر جائیں تا ناک پر رومال رکھ لیتے ہیں کیوں؟ کراہت محسوس ہوتی ہے بدبو آ تی ہے اسی لیے نہ ؟ پر ان گاڑیوں کا ہونا بھی ضروری ہے ورنہ آ پ کو ہر گلی کوچے میں گندگی کے ڈھیر نظر آ ئیں گے اور آ پکا جینا مشکل ہو جائے گا۔
بلکل اسی طرح طوائف کی بھی زندگی ہے یہ وہ عورت ہوتی ہے جو ایسے مردوں کی گندی کو اپنے اندر سمیٹ لیتی ہے جو عیاش ہوتے ہیں حوس کے پوجاری ہوتے ہیں اور جیب میں چاندی کے سکے اور بہت سے پیسے لے کر گھومتے ہیں۔
ایک عورت کو طوائف بنانے والے بھی مرد ہی ہوتے ہیں وہ لڑکی جو کسی مرد کے پیار میں گھر سے بھاگ جاتی ہے یا تو اسے بیچ دیا جاتا ہے یا چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ لڑکی کیا کرے جس کے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہیں تو ایسی ہی لڑکی پھر ٹوٹ کر بکھر جاتی ہے اور زندگی گزارنے کے لئیے غلط راستہ اختیار کر لیتی ہے۔
یقین جانیں اگر یہ طوائف نہ ہو تو مرد کی گندگی آ پ کو ہر جگہ دکھائی دے گی اور شاید حوس کا پوجاری مرد اپنے ہی گھر کی بہو بیٹیوں کے ساتھ گندہ کھیل کھیل بیٹھے اور میں ایسے واقعات سنے بھی ہیں کہ باپ نے بیٹی کے ساتھ زیادتی کی،یہاں تک کہ بے زبان جانور تک کو نہیں چھوڑتے یہ لوگ،ایک معصوم بلی کے ساتھ لڑکوں کا وحشیانہ سلوک تو سب کو یاد ہی ہو گا ۔
جس چیز کی مانگ زیادہ ہوگی وہ تو مارکیٹ میں ضرور آئے گی اور مرد کی مانگ ہے عورت اور رنگین رات اسی لیے آ ج بھی کہیں نہ کہیں چکلہ آ پکو ملے گا اور اگر مرد اچھا ہو جائے تو یقین کیجیے یہ چکلے ہر جگہ سے خود بخود بند ہو جائیں ۔
ایک عام عورت اور ایک طوائف میں یہ فرق ہے کہ طوائف اپنے لیے خود کماتی ہے اور عام عورت کے پاس کمانے کے بہت لوگ ہوتے ہیں اسکا باپ بھائی یا بیٹا۔
اور ایک بات یہ کہ اچھے اور برے لوگوں میں فرق صرف ہم انسان کرتے ہیں خدا تو کسی کو اکیلا نہیں چھوڑتا۔
میں نے دیکھا ہے نیک لوگوں کو دوسروں کا مذاق اڑاتے ہوئے ان پر ہنستے ہوئے اور گناہ میں ڈوبے لوگوں کو راتوں میں اللّٰہ کے سامنے روتے ہوئے۔ہم نہیں جانتے کون اچھا ہے کون برا تو ہم کون ہوتے ہیں کسی پر بھی فتوا لگانے والے۔
یہاں آ پ کو ایک مثال سے بھی سمجھا دیتی ہوں کہ آپ کی اولاد میں سے ایک بچہ لائق اور ایک نالائق ہے تو کیا آ پ اپنے نالائق بیٹے کو اکیلا چھوڑ دیں گے نہیں بلکہ اس پر زیادہ توجہ دیں گے کہ کسی طرح یہ بھی لائق ہو جائے پر آ پ انکا موازنہ یا مقابلہ ہر گز نہیں کریں گے۔
بلکل اسی طرح ایک عام عورت اور طوائف کا کوئی مقابلہ ہے ہی نہیں بلکہ کسی ایک انسان کا دوسرے انسان سے نہیں ہے ہر انسان اپنے آ پ میں ایک ہیرا ہے کوئی نہ کوئی خوبی موجود ہے کیونکہ اللّٰہ نے کسی کو بھی فضول نہیں بنایا ہے۔
بی
بہت سے لوگ مجھے کہتے ہیں کہ آ پ سیاہ قلم ہو کڑوا لکھتی ہو تو میں کہنا چاہوں گی کہ میں معاشرے کا چہرہ دکھاتی ہوں اور اگر آپ میرا لکھا آ پ برداشت نہیں کر سکتے تو پھر یہ معاشرہ بھی بھیانک ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
نوٹ: میں نے اس تحریر میں ہر مرد کو برا نہیں کہا ہے جو برے ہیں انکو برا لکھا اور بیان کیا ہے بے شک پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی ایسے ہی ہر مرد ایک جیسا نہیں ہوتا شکریہ تحریر کیسی لگی ضرور بتائیے گا۔ خوش رہیں محبتیں بانٹتے رہیں

@iam_FoziaCh

Comments are closed.