عمران خان کے سپورٹرز پُرامید . تحریر : دانش اقبال

0
101

عمران خان کے نام کامیابیوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو ان کے سپورٹرز کو یقین دلاتی ہے کہ جس کام کا بیڑہ کپتان اٹھاتا ہے وہ کر کے رہتا ہے جلد یا بدیرکرکٹ کھیلنے سے لے کے ٹیم کا کپتان بننے تک اور پھر ورلڈکپ جیتنا , یہ سب سمجھتے تھے کہ یہ خان کی کامیابیوں کا اختتام ہے لیکن خان نے کامیابیوں کا سفر جاری رکھا اور شوکت خانم , نمل یونیورسٹی بنانے کے علاوہ سیاست میں قدم رکھ دیا جو کہ اس وقت بہت سے لوگوں کی نظر میں ایک رسک اور غلط فیصلہ تھا خان کو پتا تھا کہ یہ جدوجہد لمبی اور مشکل ہے لیکن خان نے ٹھان لی اور ایک سیٹ والی پارٹی سے پاکستان کی نمبرون پارٹی بناڈالی باٸیس سالہ جدوجہد رنگ لاٸی اور کپتان نے وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا کپتان اور ان کے سپورٹرز کامیاب ہوۓ.

جب اسمبلی میں سپیکر نے عمران خان کے وزیراعظم بننے کا اعلان کیا تو خان کی آنکھوں میں چمکتے موتی صاف دیکھے جاسکتے تھے کیونکہ اس لمحے کا کپتان نے باٸیس سال تک انتظار کیا تھا اب کپتان کی جدوجہد فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جہاں انہیں باٸیس سالوں کے کۓ وعدے اور عوام کو دلاٸی گٸ امیدیں پوری کرنی ہیں اور احتساب کے وعدے کو بھی پورا کرنا ہے
تین سالوں میں لۓ گۓ مشکل فیصلے , مہنگاٸی کی عالمی لہر اور مافیاز کی سازشیں , ان سب مشکلات پہ خان صاحب عوام کو یقین دلاتے رہے کہ سب ٹھیک ہو جاۓ گا گھبرانا نہیں ہے کچھ سپورٹرز گھبراۓ جبکہ اکثریت خان کے ساتھ کھڑی نظر آٸی اور اب ان کی طرف سے بہت یقین سے کہا جا رہا ہے کہ اگلی حکومت بھی عمران خان کی ہے اور ساتھ میں اس بات کا یقین بھی ہے کہ اگلی حکومت بغیر بیساکھیوں کے ہو گی اور عمران خان تن تنہا حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاٸیں گے.

عمران خان کے سپورٹرز کا جوش و خروش دیکھ کے یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہیں سب بہتر ہوتا نظر آ رہا ہے خان جس کام کی ٹھان لیتا ہے وہ کر کے چھوڑتا ہے ماضی کا کامیاب ریکارڈ ہے جو خان کے سپورٹرز کے یقین کی وجہ ہے ان تین سالوں کے اقدامات اور بہتر ہوتی معیشت پہ اگلے کالم میں تفصیل سے لکھوں گا.

@ch_danishh

Leave a reply