نماز سے سلام پھیرتے ہی نمازیوں میں یہ بحث شروع ہو گئی کہ امام صاحب نے تین رکتیں پڑھائیں ہی چار رکتیں۔طویل بحث ہوئی لیکن سب ایک بات پر متفق نہ ہو سکے اتنے میں اگلی صف میں بیٹھا ایک شخص بولا رکتیں تو تین ہوئی ہیں اس شحص سے پوچھا گیا کہ تم اتنے اعتماد کے ساتھ بول رہے ہو تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو کہنے لگا دلیل کی کیا بات ہے میری چار دوکانیں ہیں ہر رکت میں، میں نے اپنی ایک دوکان کا اج کا حساب کتاب کیا ہے اور ابھی میری چوتھی دوکان کا حساب رہتا تھا تو امام صاحب نے پہلے ہی سلام پھیر لیا۔
ایک وقت میں ایک کام ہی کیا جاتا ہے زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو اس میں توجہ بہت ضروری ہے چاہے وہ پرھانے والا استاد ہو،پڑھنے والا طالب علم ہو، مزدور ہو یہ کوئی بھی سرکاری ملازم ہو اگر وہ اپنے کام پر توجہ نہیں دیتا تو پھر زاتی معاملات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے جو کے معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہے۔ ہمیں اپنے اپ سے یہ پوچھنا چاہیے کہ جب ہمیں رقم گننی ہو تو ہماری ساری توجہ گننے کی طرف ہوتی ہے اسی طرح ہم ٹی وی، موبائل پر فلمیں ڈرامے کس قدر توجہ سے دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کوئی ہمیں آواز بھی نہ دے۔لیکن نماز میں ہماری توجہ کہاں؟ ذرا غور کیجئے کی ایسا کیوں؟
تیری رحمتوں پہ ہےمنحصر،میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہء التجا،نہ مجھے شعور نماز ہے۔

@HusnainMumtaz10

Shares: