ریٹیل تھراپی کیا ہے؟ جب ہم پریشان ہوں اور ہمیں کوئی چیز خرید کر خوشی ملے جبکہ اس چیز کی ہمیں ضرورت نہ ہو تو اسے ریٹیل تھراپی کہتے ہیں.

اس میں کوئی بری بات نہیں بظاہر لیکن جو کام ہمیں اچھا لگتا ہے ہمیں اسکی عادت ہو جاتی ہےاور ہم اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں ریٹیل تھراپی کے کچھ نقصانات یہ ہیں اس عادت سے ہم دھڑا دھڑ خریداری کرتے ہیں اور ہماری شاپنگ کنٹرول میں نہیں رہتی
یہ تھراپی جب عادت کی صورت اختیار کرلیتی ہے تو مہنگی سے مہنگی چیزوں کی خریداری کی طرف لے جاتی ہے اور یہ غلط فہمی بڑھتی چلی جاتی ہے کہ میں نا خوش ہوں ،کیونکہ میرے پاس یہ چیز نہیں ہے یا میرے پیسے ختم ہو گئے ہیں میں نے شاپنگ نہیں کی اب میں خوش کیسے ہوں گی.

یہ عادت ایسے شدت اختیار کرسکتی ہے جیسے کسی نشے کی لت میں مبتلا انسان کو نشے کی طلب ڈاکٹررونلڈریوڈن نے اس بارے میں تحقیق کی ہے کہ ہمارے دماغ میں موجود خوشی کے ایک ہارمون "سیروٹونین” کا تعلق خوشی سے ہوتا ہے اور اسی وجہ سے ہم شاپنگ کے نشے میں مبتلا ہو جاتے ہیں.

جب ہم کوئی ایسی شے خریدتے ہیں جسکا تعلق دماغ کے سکون پہنچانے والے ہارمون سیروٹونین سے ہوتا ہے تو وہ شے خریدنے پر ہمیں خوشی ہوتی ہے یہ بالکل اسی طرح ہوتا ہے جیسا کہ سکون آور دوا کھانے پہ ہوتا ہے.

اسلیے ہم بہت سی چیزیں بلاوجہ اور بغیر کسی ضرورت کے خود کو مختلف محسوس کرنے کےلئے خریدتے ہیں اور ہمارا بجٹ ڈسڑب ہونے لگتا ہے ہم بچت نہیں کر سکتے جسکی وجہ سے پیسے ختم ہونے پہ ہم پریشان ہوتے ہیں اگر ہمیں پتہ چل جائے کہ ہم اس عادت میں خطرناک طور پہ مبتلا ہو چکے ہیں یا ہونے والے ہیں تو ہم اسے چھوڑ سکتے ہیں یہ ایک لاشعوری عادت ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے ہمیں اپنے ذہن میں یہ بات بٹھانی ہوگی کہ اس ماہ اتنے پیسے اگر میں نے بچا لیے تو میں خوش ہوں گی اس طرح آہستہ آہستہ ہم اپنی پرانی روٹین کی طرف آسکتے ہیں اور ریٹیل تھراپی کے برے اثرات سے بچ سکتے ہیں.

Twitter: @HusnHere

Shares: