نئی دہلی : بھات میں ہندو انتہا پسندی بے لگام ہوگئی، بھارت میں ہندو نوجوان نے کھانا گھر پہنچانے کا آرڈر وصول کرنے سے صرف اس لیے منع کردیا کیوں کہ اس کا آرڈر ایک مسلم رائیڈر لے کر آیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں نامو سرکار نامی ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کیا کہ میں نے گھر کھانا پہنچانے والی آن لائن کمپنی ‘زوماٹو’ کو دیا گیا آرڈر اس وجہ سے منسوخ کردیا کیوں کہ ان کا ڈلیوری بوائے ہندو مذہب سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔

ہندوانتہا پسندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس شخص میں کوٹ کوٹ کر انتہاپسندی بھری ہے وہ بڑی دلیری سے اپنی حرکت بیان کرتا ہے ، نامو سرکار نے مزید کہا کہ جب اسے معلوم ہوا کہ اس کے آرڈر کو ڈلیور کرنے کیلئے فیاض نامی رائیڈر کو بھیجا جارہا ہے تو اس نے کمپنی سے دوسرے رائیڈر کو بھیجنے کا کہا لیکن اعتراض کے باوجود زوماٹو کمپنی نے ڈلیوری کرنے والے کو تبدیل نہیں کیا اور ساتھ ہی پیسے واپس کرنے سے بھی انکار کیا۔

دوسری طرف کھانا نہ لانے کے حوالے سے اپنے ٹوئٹر پیغامات بھی شیئر کردیئے ، ٹوئٹر صارف نے کمپنی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے اسکرین شارٹ بھی پوسٹ کیے جس میں اس نے کھانا ڈلیور کرنے والے مسلمان رائیڈر کو بھیجنے سے منع کیا۔

اس ٹوئٹ کے جواب میں کھانا پہنچانے والی کمپنی زوماٹو انڈیا نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’کھانے کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘۔بھارتی کمپنی کی اس ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر زوردار بحث کا آغاز ہوگیا ہے اور کئی لوگوں کی جانب سے کھانا پہنچانے والی کمپنی کے مؤقف کی حمایت کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر جس طرح بھارتی انتہاپسند کی گھٹیا حرکت پر تنقید کی گئی اور مسلمان سپلائر سے ہمدردی کی گئی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹوئٹر صارفین کی جانب سے زوماٹو کمپنی کے ردعمل کو بے حد سراہا جارہا ہے اور اب تک اسے تقریباً 70 ہزار افراد نے لائک جبکہ 23 ہزار مرتبہ ری ٹوئٹ کیا گیا ہے۔

Shares: