آج میرا دل خون کے آنسوں رو رہا ہے میرے سے لکھا نہیں جارہا ہاتھوں میں کپکپاہٹ ہے میں اپنے معاشرے کی تلخ حقیقت بتانے جارہاہوں مجھے شرمندگی ہو رہی ہے کہ میرے تعلق اس معاشرے سے ہے جہاں پر کبھی سات سالہ بچی تو کبھی پانچ سالہ بچی کو اگواہ کر کے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرکے قتل کر دیا جاتا ہے

میں پوچھتا ہوں ان پھول جیسے بچوں کا آخر قصور کیا ہے کیوں ان سے جینے کا حق لیا جاتا ہے کیوں ان کی زندگیاں محفوظ نہیں کیا یہی قصور ہے کہ وہ لڑکیاں ہیں کمزور ہیں اپنی حفاظت نہیں کرسکتی، ان درندوں کا سامنا کرنے سے قاصر ہیں ۔۔۔۔۔۔

جو لوگ ان پھول جیسی بچوں کے ساتھ زیادتی کر تے ہیں ان درندوں کا نہ کوئی مذہب ہے اور نہ کوئی دین یہ لوگ انسانوں کے روپ میں بھیڑیا ہیں ان میں انسانیت نام کی چیز نہیں اور یہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔۔۔۔۔

کیونکہ ہمارا دین اسلام تو بچوں کے ساتھ پیار کرنے کا حکم دیتا ہے ۔بچوں کے ساتھ نرمی کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیتا ہے

بچے تو باغ کے پھول ہیں ان بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں یہ درندے جن کے گناہ فرشتے بھی نہیں لکھتے ان معصوم بچوں کی جانیں لیتے ہیں جن کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پیار کرنے کا حکم دیتے ہیں

میں پوچھتا ہوں ان درندوں سے قیامت والے دن اللہ اور رسول ﷺ کو کیا منہ دکھاؤں گئے کس منہ سے سامنا کرو گئے تم لوگ واجب القتل ہو تم لوگوں کو عبرت ناک سزا دینی چاہیے تاکہ لوگوں کو خوف ہو جائے اور ایسا کرنے کا سوچے نہ دوبارا۔۔۔

تم لوگ کافروں سے بھی بدتر ہو تم لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ساری زندگی جہنم کی آگ میں جلتے رہو گئے۔۔۔۔۔

اللہ پاک ہم سب کے بچوں کو ان جیسے حیوانی درندوں سے محفوظ رکھے آمین!!!!!

@MudasirWrittes

Shares: