کہتے ہیں ہر عروج کو زوال ہے ۔پر میرے خیال سے نہیں جنہیں اللہ چن لیتا ہے انہیں صرف عروج ہی عروج حاصل ہے ۔ان کی زندگی میں زوال کا ز تک نہیں آتا ۔وہ اس لئے کہ وہ اللہ کے پسندیدہ لوگ ہوتے ہیں ۔حاکمیت،محبت،دانشمندی،صادقت نرم دل شجاعت حوصلہ ثابت قدم، نڈر،دلیر ایمان کی طاقت خود پر یقین انا پرست مددگار خدمت خلق ۔حسن اخلاق خوبصورتی شہرت تعلیم محبت کرنے والے چاہنے والے لوگ یہ سب خصوصیات کا حامل ایک شخص کیسے ہو سکتا ہے؟
بیٹا تھا تو ماں سے محبت کی انتہا کردی۔۔
طالب علم تھا تو اپنے استاد کا پیارا قابل لائق جب اپنی تخلیقی قابلیت پر یقین ہوا تو ملک کا نام روشن کیا کہ اس کے بعد ایسی ہمت کوئی نہ کرسکا ۔اللہ کسی ایک ہی انسان کو اتنی خوبیاں کیسے نواز سکتا ہے
۔وہ اپنے حسن سے بہت سے لوگوں کو گرویدہ کرچکا ہے ۔اس کے حسن سے جوان کیا بوڑھی کیا ہر عمر کی خاتون متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں ۔
حسن یوسف سنا تھا لیکن اللہ نے حسن یوسف کی ایک تجلی ہمیں عمران خان کے روپ میں عطا کی ۔
یہ شخص ایک جادو گر ہے کہ جب وہ بولتا ہے تو انسان سنتے سنتے تھکتا نہیں ۔اس کا بات کرتے شرمانا نظریں جھکا کر بات سننا ۔کیا اتنے اخلاق والا انسان کوئی ہوسکتا ہے ہرگز نہیں ۔
وہ اس قدر ہمددر انسان پایا ہے کہ اپنی ماں کو کینسر جیسے مہلک مرض میں کھونے کے بعد اس نے اپنی ماں کے نام کا ہسپتال بنا دیا ۔محبت کی ایسی مثال آج تک انگریزوں میں یا مغل بادشاہ کی دیکھی ہے جس نے اپنے محبوب کی خاطر تاج محل بنوایا ۔لیکن یہاں محبت کی ایک لازوال داستان رقم کی تو ایک ایسے نواجون نے جس کی ساری زندگی بے مروت عیاش پسند لوگوں میں گزری جس نے دنیا کی سب رنگینیاں دیکھیں ۔جس نے اپنے حسن اور سحر سے لوگوں کو دیوانہ بنایا ۔

ماں کی محبت اس کے دل سے کبھی ختم نہ ہوئی اسی لیے اس نے اپنے ملک پاکستان میں کینسر ہسپتال بنائے اور اپنی تمام تو جمع پونجی اس کی تعمیر و ترقی پر لگا دی ۔تاکہ دوسرے بچوں کی ماوں کی زندگی بچ سکے ۔اتنا ہمدرد انسان میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا ۔۔

وہ شوہر بنا تو اپنی بیوی کا محبوب ۔
اللہ کو شاید اس سے مزیدکوئی کام لینا تھا اسی لیے اس کی شادی ایک غیر مسلمان خاتون سے ہوئی جس نے اسکی خاطر خود کو بدلا اپنا مذہب بدلا لیکن معاشرے کے ایسے لوگ جو دوسروں کو کافر اور مسلمان ہونے کا سرٹیفیکیٹ تھماتے تھے وہ ان کی جدائی اور پاکستان سے نکلنے کا باعث بنا یوں ایک خوبصورت محبت کرنے والے میاں بیوی الگ ہوگئے ۔یہ وقت اس کڑیل جوان کے لیے شاید بہت سخت امتحان والا تھا جہاں اپنی محبوب بیوی سے ہمیشہ کہ واسطے علیحدگی اختیار کرنا پڑی ۔۔

اپنے خوبصورت معصوم بچوں کی جدائی برداشت کرنا کسی کے لیے آسان کام نہیں ۔۔اس نے اپنی زندگی میں جس چیز کا ارادہ کیا اسے اللہ کی مدد اور اس کے حکم سے حاصل کرلیا ۔۔ میں نے اسےاپنے ارادوں میں مربوت پایا ۔۔پاکستان کے لیے ورلڈ کپ حاصل کیا پھر کینسر ہسپتال بنایا اور یہاں غربا کا مفت علاج کا ذمہ اٹھایا ۔
اس ہسپتال کا عملا انتہائی حسن اخلاق والا وہ نہیں دیکھتے کہ یہ مریض پیسے والا ہے تو اس سے ادب سے پیش آنا ہے یا یہ غریب ہے تو اس کے ساتھ سخت رویہ رکھنا ہے ۔ایسے اصول وضوابط لاگو کئے ہیں کہ ہمارے تعلیمی اداروں اور اساتذہ کو دیکھیں تو افسوس ہوتا ہے ۔۔
اس مرد مجاہد نے نہ صرف اپنے غریب لوگوں کی صحت کا خیال کیا بلکہ اپنے ملک کے بچوں کے لیے ایک ایسی یونیورسٹی بنائی جو دنیا کی یونیورسٹیز میں ایک خاص مقام رکھتی ہے ۔اس شخص سے نفرت کرنا بھی چاہیں تو نہیں ہوتی ۔۔کیونکہ میرے سامنے اس کی زندگی کے تمام واقعات موجود ہیں ۔
میرا بچپن اس بےباک نڈر سپاہی کو دیکھتے گزرا ۔لوگوں کی زبانوں سے اس کے لیے محبت و عزت کے الفاظ سنے اخبارات اور میگزین اس کی تعریفوں کے پل باندھتے نہیں تھکتے تھے ۔اور آج بھی یہ شخص ہر اخبار اور میگزین کی ہر خبر میں موجود ہے ۔۔
اس کا ماضی اور حال ایک سا ہے ۔وہ اپنے ملک پاکستان کی خستہ حالت پر رنجیدہ رہتا اور اپنے ملک کی بگڑی صورت کو ٹھیک کرنے کا جب اس نے ارداہ کیا تو اللہ کی مرضی سے اس کے انتخاب کرنے پر وہ اس اسلامی دولت پاکستان کا وزیراعظم بن گیا ۔۔اس کی زندگی کے تمام ادوار میں مجھے اس سے نفرت نہیں ہوسکی ۔دل چاہے بھی تو اسے برا کہنے کو دل نہیں مانتا ۔دل اس کی بات پر یقین کئے چلے جاتا ہے ۔۔
کیونکہ یہ وہ شخص ہے جسے میرے اللہ نے تحفہ کے طور پر ہم نازل کیا ۔اس کی ہمدردیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔۔ وہ تمام تر دشمنوں خواہ وہ ملک کے اندر ہو یا باہر تن تنہا لڑ رہا اور تھکتا نہیں ساتھ ہمیں بھی تلقین کرتا کہ ہارنہیں ماننا مشکل سے مشکل وقت میں اسکا ڈٹ کے مقابلہ کرنا ۔جھکنا نہیں کسی کے سامنے ۔
اور اللہ اس مہربان عمران احمد خان نیازی میرے کپتان کو ہمشیہ سرسبز شاداب و وادیوں کی طرح سلامت رکھے ۔آمین

@FA_aLLi_

Shares: