ہر انسان قادر مطلق خدا کی مخلوق ہے، تمام انسانی دماغ خدا کی طرف سے تحفہ ہیں. جب اللّٰہ تعالٰی اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اللّٰہ کے آخری نبی ہونے کے باوجود اپنی بیٹیوں سے پیار کرتے تھے تو تمام انسانوں کو بیٹیوں پر مہربان ہونا چاہیے اور ان سے رحم کا معاملہ کرنا چاہیے.
محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جو شخص لڑکیوں کے بارے میں آزمایا جائے یعنی اس کے یہاں لڑکیاں پیدا ہوں اور پھر وہ ان سے اچھا سلوک کرے ، انہیں بوجھ نہ سمجھے تو یہ لڑکیاں اس کے لئے دوزخ کی آگ سے ڈھال بن جائیں گی” (مشکوۃ شریف)
اسلام میں بیٹیوں کو”رحمت” اور بیٹوں کو "نعمت” کہا گیا ہے. نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ "خوش نصیب ہے وہ عورت جسکی پہلی اولاد بیٹی ہو” اسی طرح کسی اور جگہ پڑھا تھا کہ ” اللّٰہ پاک جس سے خوش ہوتے ہیں اسے بیٹی عطا کرتے ہیں اور جسے خوش کرنا ہو اسے بیٹا عطا کرتے ہیں”. ہم نے اکثر اپنے اردگرد دیکھا ہو گا کہ عموماً بیٹوں کی پیدائش پر بہت زیادہ خوشیاں منائی جاتی ہیں جبکہ اگر انہی کے گھر بیٹی پیدا ہو جائے تو سارا گھرانہ افسوس کرتا ہے، غم مناتا ہے. ایسے لوگوں سے عاجزانہ گزارش ہے کہ اگر آپ بیٹیوں کے پیدا ہونے پر خوشی نہیں منا سکتے تو کم از کم غم بھی نہ کریں کیونکہ بیٹیوں کو اللّٰہ کی رحمت کہا گیا ہے اور اسی رحمت کے صدقے اللّٰہ پاک اکثر اپنی نعمتوں کے خزانے کھول دیا کرتے ہیں.
میں ذاتی طور پر سمجھتی ہوں کہ بہت ساری وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بیٹیوں سے نفرت کی جاتی ہے. ان میں سے سب سے اہم جہیز ہے چونکہ یہ دراصل جہیز درمیانے طبقے کے گھرانوں کے لئے سب سے پریشانی والا عنصر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ ان کی بیٹی کی شادی کے لیے انکے پاس کوئی وسائل نہیں ہوتے، ایسے خاندانوں میں ان کی بیٹیوں کی پیدائش کے ساتھ ہی انکے قتل کا زیادہ امکان ہوتا ہے.
جہیز صرف ایک نحوست ہے، جس کی نحوست کا شکار گھروں میں بالغ و کنواری لڑکیاں ہورہی ہیں، والدین اپنی خوشی سے جو چاہے دے سکتے ہیں لیکن مجبور کرنا یا رسم و رواج بنا دینا کہیں سے بھی درست نہیں…..!
"ہاں! بیٹی نہیں بلکہ جہیز ایک لعنت ہے، اور جہیز کی روایت، بیٹی کے بجائے قتل کی جانی چاہئے!”
دوسری بڑی وجہ جو بیٹیوں کو زحمت سمجھنے میں سرفرست ہے وہ مجھے یقین ہے کہ "پرانی روایتی سوچ” ہی ہے. یہی پرانی سوچ بیٹیوں اور خواتین کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے. "مرد ہمیشہ خواتین سے بہتر ہوتے ہیں” یہ یقینی طور پر ایک غلط فہمی ہے اور اسے جلد ہی معاشرے سے ختم ہوجانا چاہئے.
میرے والدین کہتے ہیں کہ بیٹی خدا کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے اور انہیں آزادی، پیار، عزت، احترام سب دیا جانا چاہئے اور آزادی کی زندگی تمام مخلوقات کا حق ہے. الحمدللہ میرے والدین نے مجھے شروع سے ہی بہت پیار دیا ہے، بیٹیوں کو تمام آزادیاں دی ہیں، انہوں نے بیٹوں سے بڑھ کر بیٹیوں کی پرورش کی ہے، انہیں پیار اور مقام دیا ہے.
خواتین ہی اگلی مضبوط اور پرجوش رہنما ہیں جن کو آزادی، عزت، پیار، احترام اور آگے بڑھنے نے مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں تبھی ہمارا ملک حقیقی معنوں میں ترقی کر سکتا ہے. جیسا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا قول ہے: "دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔ عورتوں کو گھر کی چار دیواری میں بند کرنے والے انسانیت کے مجرم ہیں.”
جب ہم اپنی خوشی سے بیٹیوں کو بیٹوں جتنا آگے بڑھنے کا موقع دیں گے تو یقیناً وہ آپکا نام دنیا کے ہر مقام پر اونچا کرتے ہوئے اپنے ملک کا نام روشن کر سکتی ہیں. بس آخر پر یہی کہنا چاہوں گی کہ بیٹیاں اللّٰہ کی رحمت ہوتی ہیں، زحمت یاں لعنت نہیں.

@BinteZainab33

Shares: