عذرااصغر تحریر : مہناز وحید

ایک ایسی ہستی جنھوں نے اپنی پوری زندگی اُردو ادب کی خدمت کے لئے وقف کردی ۔آپ ایک بہترین ناول نگار ، افسانہ نگار، مضمون نگار ، کالم نگار ،شاعرہ اور مدیر ہیں۔آپ بھارت کے شہر دہلی میں22-دسمبر 1940ء میں پیدا ہوئیں ۔قیامِ پاکستان کے وقت آپ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستا ن آئیں ۔آپ کا اصل نام مبارک شاہی بیگم تھا۔ پاکستان میں آپ کا خاندان لائل پور(فیصل آباد) میں آکر آباد ہوا۔
آپ کا بچپن نامساعد حالات کا شکار رہا ۔جس کی وجہ سے آپ باقاعدہ سکول کی تعلیم حاصل نہ کر سکیں ۔اس کی بڑی وجہ والد کی دوسری شادی تھی ۔ آپ بے حد حساس طبیعت کی مالک ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ذہانت جیسی دولت سے نواز رکھا تھا یہی وجہ ہے کہ باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کرنے کے باوجود آپ نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو زنگ آلود نہیں ہونے دیا اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے کہانیاں لکھتی رہیں ۔آپ نے بہت کم عمری میں کہانیاں لکھنی شروع کر دیں تھیں ۔آپ نے جو سب سے پہلی کہانی لکھی تھی وہ اپنے ہی گھر کے متعلق لکھی تھی ۔ گھر میں کسی نے بھی آپ کی حوصلہ افزائی نہ کی مگر آپ نے چوری چھپکے اپنی کوشش جاری رکھی ۔ شادی کے بعد آپ کے خاوند اصغر مہدی نے آپ کی صلاحیتوں کو پہچانتے ہوئے باقاعدہ لکھنے کی اجازت دے دی ۔ انھی کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے آپ نے شادی کے بعدبی -اے تک تعلیم بھی حاصل کی اور لکھنے کا شوق جاری رکھتے ہوئےدو ناول ” دِل کے رشتے“ اور ” مسافتوں کی تھکن“ لکھے ۔اس کے علاوہ سات افسانوی مجموعے بھی تحریر کئے، جن میں سے ایک پنجابی زبان میں ہے جس کا نام ”موتیے دِیاں کلیاں “ ہے۔ آپ کے اُردو افسانوی مجموعوں کے نام درج ذیل ہیں :۔

i. پت جھڑ کا آخری پتّا
ii. بیسویں صدی کی لڑکی
iii. تنہا برگد کا دکھ

iv. گد لا سمندر
v. یادوں کی طاق پہ رکھی کہانیاں
vi. کھڑکی میں بیٹھا وقت

عذرااصغرایک کامیاب کالم نگار بھی ہیں ۔آپ نے ریڈیو اور اخبارات کے لئے کالم لکھے ۔ آپ نے بنیادی طور پر معاشرتی مسائل پر کالم لکھے ۔ اس کے علاوہ سیاسی ، مذہبی اور ادبی موضوعات پر بھی کالم لکھے ۔ کالم نگاری کی کتاب”قلم پارے “ کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔ ان کالموں کے ذریعے عذراا صغر نے معاشرے کی اصلاح وفلاح کا کام لیا ۔آپ نے ان معاشرتی مسائل کی طرف قاری کی توجہ دلائی جن کو امدادِ باہمی کے ذریعے آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے ۔ آپ کے کالم ہر ذہنی سطح کے فرد کے لئے یکساں سود مند ہیں ۔ آپ پیچیدہ مسائل اور ان کے حل کو اتنی آسانی سے بیاں کرتی ہیں کہ پڑھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
آپ نے بحیثیتِ مضمون نگار ادبی شخصیات پر مضامین بھی لکھے ۔ آپ کی تحریر کا یہ کمال ہے کہ اگرچہ آپ کسی شخصیت پر لکھتی ہیں مگر اسے ہدفِ تنقید نہیں بناتیں بلکہ اس شخصیت کی خامیاں اور خوبیاں اس انداز سے بیان کر دیتی ہیں کہ فریق ثانی آپ کا گرویدہ ہو جاتا ہے ۔ آپ ادبی دنیا میں نئے آنے والوں کا کھلے دِل سے خیر مقدم کرتی ہیں ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں ۔ آپ نے اپنے مضامین کے ذریعے بہت سی ادبی شخصیات کو متعارف کروایا ۔ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو اُردو ادب کے پودے کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔
آپ نے ڈرامے ، نظمیں ، ہائیکو ، ماہیے،دوہے بھی لکھے ۔آپ کا تحریر کیا ہوا ڈرامہ ”ہیڈ کوارٹر “ کے نام سے پی ٹی وی پر نشر ہوا۔اس کے علاوہ ریڈیو پر جشنِ تمثیل کے سلسلے میں لکھے جانے والے ڈرامے بھی اوّل انعام یافتہ قرار پائے ۔ آپ نے بحیثیتِ مدیر ماہنامہ”نورونار“، ”تخلیق“ اور ”تجدیدِ نَو “ کے لئے خدمات سر انجام دیں ۔ شاعری کے حوالے سے بات کی جائے تو وہ خود باقاعدہ شاعرہ نہیں کہلواتیں اس کی وجہ وہ یہ بتاتی ہیں کہ ” وہ غزل نہیں کہہ سکتیں “۔ مگر نظمیں بہت خوب لکھتی ہیں ۔اس کے علاوہ جاپانی صنفِ شاعری” ہائیکو “ میں بھی طبع آزمائی کی۔
بحیثیتِ مجموعی عذرااصغر ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں ۔ جنھوں نے اردو ادب کی خدمتِ خاموش کے جذبے کے تحت کام کیا ۔آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو بغیر کسی لالچ کے محنت کو اپنا شعار بناتے ہیں ۔ آپ کی ادبی خدمات کے صلے میں ہی آپ کو 2017ء میں ”تخلیق ایوارڈ “ سے نوازا گیا ۔ اگر آپ کے تخلیقی سفر کو دیکھا جائے تو آپ کا کوئی استاد نہیں۔ آپ نے حالات سے بہت کچھ سیکھا اور اسی کو اپنی تحریر کا حصہ بنایا ۔ آپ کا اسلوبِ بیاں دہلوی ہے جو اس دور میں کمیاب ہے ۔ آپ ہمار ا قومی اثاثہ ہیں ۔ ہمیں فخر ہے کہ ایسی قابل ہستی ہمیں نصیب ہوئی ۔

Comments are closed.