نفرت کا جواب محبت سے . تحریر : تاج ولی خان

0
33

افغانستان حکومت جو آج کل پاکستان کے خلاف نفرت اور پروپیگنڈے پھیلانے اوربےبنیاد الزامات لگانے میں مصروف رہا ہے لیکن پاکستان نے ہمیشہ نفرت کا جواب محبت سے دیا ہے کیونکہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا اور امن کیلئے اپنے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
چند روز پہلے افغان فوجیوں نے پاکستان سے چترال کے اندو سیکٹر پرپناہ کیلئے 26 جولائی کو درخواست کی تھی کیونکہ وہ اپنے بارڈر پر کنٹرول رکھنے کی طاقت کھو گئے تھے جس پر پاکستان نے ہمدردی دیکھاتے ہوئے ضروری ضابطہ کی کارروائی کے بعد افغان فوجیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔ پاکستان میں پناہ لینے والے فوجیوں میں پانچ افسراوں سمیت 46 افغان فوجی شامل تھے۔ پاکستان نے ان فوجیوں کا استقبال کیا اور ان کی خوب مہمان نوازی کی جبکہ افغانستان کے وزیر خارجہ کی جانب سے اس بات سے انکار کیا گیا کہ ہمارے فوجیوں نے آج تک کسی بھی ملک میں پناہ لی ہے اور پاکستان میں تو بلکل نہیں۔ اس بات سے یہ بات ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان جو ہمیشہ امن کیلئے کوشا رہتا ہے لیکن افغانستان پاکستان سے نفرت کرنے سے بعض نہیں رہتا۔

افغان وزیر خارجہ کی بیان کے بعد پاکستان کی طرف سے افغان فوجیوں اور ان کی مہمان نوازی کی ویڈیو اور تصاویر جاری کردی گئے جس نے افغانستان کے بیانیے کو پورے دنیا کے سامنے بےنقاب کردیا اور یہ ثابت کردیا کہ پاکستان امن کیلئے کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا
پاکستان نے ان پانچ افسروں سمیت 46 افغان فوجی 26 جولائی کو باجوڑ کے راستے افغان حکام کے حوالے کردیے اور صرف یہی نہٰں اس سے پہلے 35 افغان فوجی یکم جولائی کو واپس بھیجے گئے تھے، جنہوں نے پاکستان سے محفوظ راستے کی درخواست کی تھی۔
اس کے بعد بدھ کے دن پاکستان نے پناہ لینے والے مزید پانچ افغان فوجی افغانستان حکام کے حوالے کردیے جو پاکستان کا افغانستان میں امن کیلئے کوشش کرنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے پاک افغان بارڈر پر محفوظ راستے کے لیے پناہ حاصل کرنے والے مزید پانچ افغان فوجیوں کو باجوڑ میں نوا پاس کے مقام پر پانچ بج کر 45 منٹ پر افغان حکام کے حوالے کیا گیا۔

صرف یہی نہیں اس سے پہلے افغانستان کا پاکستان میں سفیر کی بیٹی کی اغواء کے معاملے کو اگر دیکھا جائے تو اس میں بھی افغانستان کا پاکستان پر بےبنیاد الزامات لگانا اور بغیر کسی تحقیقات کے اپنے سفیر کو واپس بلانا سب اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان پاکستان سے نفرت کی انتہا تک پہنچ گیا ہے۔ افغان حکومت بھارت سے اتنا متاثر ہے کہ جو حکم نئی دہلی سے کابل آتی ہے کابل اس کو اسطرح مانتا ہے جیسے افغان اسمبلی میں کوئی نئا قانون منظور ہوگیا ہو اسلئے پاکستان سے نفرت کی یہی حال ہے۔ بھارت اب تک افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا آرہا ہے اب جب افغانستان میں افغان طالبان نے قبضہ کرنا شروع کردیا ہے تو یہ سب لوگ ڈر گئے ہیں کہ پاکستان کو کس طرح نقصان پہنچائیں گے اور کسطرح پاکستان کو اپنے قابو میں رکھیں گے جس کیلئے راء اور این ڈی ایس نے دن رات ایک کردی ہیں۔ اسلئے راء ایسے کام کررہے ہیں جس سے پاکستان بدنام ہوجائے اور افغان امن عمل کو ناکام ہوجائے۔ افغان سفیر کی بیٹی کی اغواء کا قصہ بھی بھارتی ایجنسی راء کا کام تھا۔ تحقیقات کی بعد یہ بات سامنے آئی تھی کی افغان سفیر کی بیٹی اغواء ہوئی ہی نہیں تھی اس سب ڈرامے کا مقصد پاکستان میں افغان امن عمل کیلئے ہونے والے کانفرنس کو روکنا۔

افغان حکومت بھارت کی ہاتھوں کی کٹھ پتھلی بن چکی ہے جو ہر وہ کام کررہی ہے جو بھارت پاکستان کے خلاف کرنا چاہتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے جس کا ثبوت یہ ہے کہ ایک ہفتہ پہلے بھارت کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے گری لیسٹ میں رکھنا مودی حکومت کی کامیابی ہے جس کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کو فیٹف کے گری لیسٹ میں رکھا گیا ہے۔ جس سے اگر ایک طرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کچھ بھی کرسکتا ہے جس سے پاکستان عالمی دنیا میں بدنام ہوجائے تو دوسرے طرف یہ کہ فیٹف ایک خودمختار ادارہ نہیں ہے۔ پاکستان کو غیر مخفوظ ثابت کرنے کیلئے راء نے اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کی اغوا کا ڈرامہ رچایا۔
کچھ دن پہلے افغانستان کے حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف یہی پروپیگنڈا کیا گیا تھا کہ پاکستانی عوام نے چمن میں افغان طالبان کا سپین بولدک پاک افغان بارڈر قبضہ کرنے کی خوشی میں ریلی نکالی تھی جو ایک بےبنیا اور منگھڑت الزام تھا تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ وہ لوگ پاکستانی نہیں تھے بلکہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین تھے جو افغان طالبان سے محبت کرتے ہیں اور طالبان کو سپورٹ کرنے کیلئے کوئٹہ کے علاقے میں ریلی نکالی تھی۔

@WaliKhan_TK

Leave a reply