بھارت میں کار ساز کمپنیاں گہری سکتے کے عالم میں ہیں۔ دو اورچار پہیے بنانے والی کار سازکمپنیوں کو بڑھتے اسٹاک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو گذشتہ 7 ماہ کے دوران بڑھتا رہا ہے۔
تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق ، جون 2019 کے آغاز میں، کمپنی کے ڈیلرز کے پاس پانچ لاکھ گاڑیاں جن کی مالیت 5ارب ڈالر بنتی ہے موجود ہیں۔ جبکہ دو پہیوں والی گاڑیوں کی تعداد تیس لاکھ ہے جن کی مالیت ڈھائی بلین ڈالر ہے۔
بھارت میں بڑھتے سٹاک کی وجہ سے چار اور دو پہیوں والی کمپنیوں نے پلانٹس بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ماروتی سوزوکی، مہندرا اور ٹاٹا موٹرز نے مئی میں پیداوار بند کر دی تھی جس سے شٹ ڈاﺅن شروع ہو گیا۔
ماروتی سوزوکی نے 23جون سے دوسرے مرحلے کی بندش کی جبکہ مہیندرا کے مطابق اس کی مینوفیکچرنگ یونٹ ، مہندرا وہیکل مینوفیکچررز کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 5-13 دن سے پیداوار نہیں ہوں گے۔
ٹاٹا موٹرز کے سانند پلانٹ کو 27 مئی سے 3 جون تک بند کیا گیا تھا جبکہ ہونڈا کارس انڈیا کے پروڈکشن یونٹ کو5جون سے 8جون تک بند کردیا گیا تھا۔ رینالٹ نسان اور اسکوڈا آٹو نے بھی جون 2019ء میں شیڈول دیکھ بھال کے لیے 4سے 10دن کا شٹ ڈاﺅن کیا۔
پیداواری بندش کی وجہ سے مئی جون پیداوار میں 20سے 25فیصد کمی ہوئی جس سے سٹاک ہولڈر پر دباﺅ کم ہو گا۔ڈیلرز کو فروخت ہونے والے سٹاک پر بھی جنرل سیلز ٹیکس دینا ہوتا ہے جس سے وہ شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
بھارت کی سب سے بڑی کار کمپنی ماروتی سوزوکی ایک سال میں ساڑھے 15لاکھ یونٹ تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔