نئی دہلی:بھارت میں کورونا وائرس کی قسم ”انڈین ڈیلٹا“کی تباہ کاریاں جاری:حالات پھرقابو سےباہرہونے لگےبھارت میں کورونا وائرس کی قسم ”ڈیلٹا“کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور پچھلے24 گھنٹوں کے دوران 41 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے بھارتی حکومت کے بروقت اقدامات نہ اٹھانے سے وائرس کی بھارتی قسم ”ڈیلٹا“دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی پہنچ چکی ہے .
ادھراس حوالے سے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے اس نئی قسم کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ پہلی تین خطرناک لہروں سے زیادہ اس ایک لہر سے نقصان پہنچ سکتا ہے ، ادھر نئی دہلی نے کورونا کی اس انتہائی خطرناک قسم کے بارے میں عالمی ادارہ صحت سمیت مختلف عالمی اداروں کو اس کے بڑے پیمانے پر پھیلاﺅ کے بعد آگاہ کیا دنیا بھر میں بھارتی مزدوروں اور ہنر مندوں کی بڑی تعداد ہے جو مختلف تہواروں اور تقریبات کے لیے اپنے ملک کا سفر کرتے ہیں
ایک رپورٹ کے مطابق عرب ممالک سے لے کر امریکا تک ڈیلٹا وائرس ان بھارتی شہریوں کے ذریعے پہنچا اور وہاں سے دوسرے ملکوں میں .رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عرب ملکوں نے سیاسی بنیادوں پر ان ملکوں کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائدکیں جہاں کورونا کے کیسوں کی شرح انتہائی کم تھی جبکہ بھارتی شہریوں کو اس وقت سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا جب ان کے ذریعے عرب ممالک اور وہاں پر کام کرنے والے مختلف کارکنوں میں منتقل ہوا .
ڈیلٹا کے پھلاﺅ کا علم ہونے کے باوجود عرب ممالک خصوصا متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے ایئرپورٹس پرملک چھوڑنے والے مسافروں کے ٹیسٹ کرنے کا بندوبست نہیں کیا پاکستان میں بھی ڈیلٹا وائرس عرب ملکوں سے آنے والے مسافروں کے ذریعے پہنچا .
بھارتی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے متاثرہ 541 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں بھارت میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے 17 لاکھ 89 ہزار 472 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 41 ہزار 831 میں وائرس کی تشخیص ہوئی کورونا وبا سے بھارت میں اب تک تین کروڑ 16 لاکھ 55 ہزار 824 افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ چار لاکھ 24 ہزار 351 مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے.
ادھرعالمی ادارہ صحت نے مراکش سے لے کر پاکستان تک15 ممالک میں کرونا وبا کی چوتھی لہر کے پھیلنے تشویش کا اظہار کیا ہے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ کورونا کی چوتھی لہر مغرب، مشرق وسطیٰ ، افریقا اور ایشیاءکے خطوں میں پھیل رہی ہے جہاں ابھی تک وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسی نیشن کا خاطر خواہ انتظام نہیں کیا گیا