بیماری دکھ مصیبت نقصان پریشانی میں سب ہی مبتلا ہوتے ہیں کوئی ایک شخص بھی اس زمین کے سینے پر ایسا نہیں ہے جو یہ دعوی کر سکے کہ میں مصائب و آلام سے یقینی طور پر محفوظ ہوں گردش ایام کا وارسا پر ہوتا ہے آج اگر آپ کا کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے تو کل کسی اور کا نمبر ہے آج اگر آپ کو زخم لگا ہے تو آپ کیوں بھول رہے ہیں کل کوئی اور زخم کھا چکا ہے اور آنے والا کل نہ معلوم کس کے لیے اور کیا لانے والا ہے مصائب و آلام پریشانیاں اور الجھنوں سے سبھی کو پیش آتی ہیں غریب کو بھی اور امیر کو بھی بادشاہ وقت کو بھی اور فقیر کو بھی مومن اور اس والے کو بھی خدا کے منکر اور فاسق کو بھی گردش لیل و نہار کی چکی میں آج ایک پکچر آیا ہے تو کل کسی اور کی باری ہے۔
"یہ زمانے کے نشیب و فراز ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں” (آل عمران 3:140)
آپ کا شدید مالی نقصان ہو گیا ہے اس کے معاشی ذرائع مسدود ہو گیے ہیں وہ بستر مرگ پر لیٹا صحت کے لئے ترس رہا ہے۔ یہ بیوی بچوں کے مسائل سے پریشان ہیں۔وہ ایک نہ کہانی مصیبت میں مبتلا ہے۔اس پر ایک عجیب ہی آفت ٹوٹ پڑتی ہے۔انہیں مناظر کا نام دنیوی زندگی ہے پھر یہ آفتیں اور مصیبتیں خدا کے باغیوں پر بھی آتی اور خدا کے پرستاروں پر بھی اور قدرتی بات ہے کہ آفات و آلام سے سب ہی متاثر ہوتے ہیں خدا پرست بھی متاثر ہوتے ہیں اور خدا بیزار بھی دکھ کا احساس سب کو ہوتا ہے درد کی ٹیسیں سب کے سینے میں اٹھتی ہی تکلیف میں ان کی زبان سے نکلتی ہے۔

آپ آنے والی مصیبت سے پریشان نے مسکراتا چہرہ مغموم میں دل غمزدہ ہے طبیعت تھکی ہوئی ہے اور آپ کے شب و روز نشاط و ولولہ کی رونق سے خالی ہیں یہ ایک فطری بات ہے آپ کو ہرگز ملامت نہیں کی جا سکتی آپ کو ملامت کرنے والا انسان کی فطرت سے ناواقفی چوٹ لگے اور تکلیف نہ ہو زخم پہنچے اور دکھ نہ ہو خوف ہو اور دل نہ لرزے کیسے ممکن ہے؟

البتہ دو باتیں ضرور پیش نظر رکھے بلکہ ان کو جذب کیجئے آپ دل میں سکون کی ٹھنڈک محسوس کریں گے اور غم غلط ہو گا اور آپ کو اپنی مصیبت ہلکی معلوم ہونے لگے گی پہلی بات تو یہ کہ مصیبت تکلیف الجھن پریشانی وقت اور ہنگامی چیزیں ہیں ان کی مدت بہت تھوڑی ہوتی ہے آپ ہی سوچئے اگر آج آپ پر کوئی مصیبت آئی ہے تو آپ عمر عزیز کے کتنے سال آرام وراحت میں گزار چکے ہیں چاند سال کے راحت و آسائش کے مقابلے میں چند گھنٹے اور چند دنوں کی تکلیف و مصیبت کی کیا اہمیت صبح و شام کی چند گردشوں میں دکھ کے یہ دن بھی گزر جائیں گے اور پھر ذہن پر زور دے کر ہی یاد کریں گے تو یاد آئے گا کہ ہم کبھی اس مصیبت سے دوچار ہوئے تھے اور پھر آپ کو خدا کے کلام کا یہ فقرہ بھی یاد ہو جائے گا کہ ہر دکھ کے ساتھ راحت ہے اور ہر تنگی کے ساتھ خوشحالی ہے اور خدا نے بندے کے دل میں یہ حقیقت جمانے کے لیے یہ فقرہ دو بار دہرایا ہے
"یہ حقیقت ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے بے شک تنگی کے ساتھ فراخی ہے۔”( الم نشرح)
اور یہ بھی اطمینان بخش عقیقۃ ہے کہ خدا نے ہر چیز کی مدت اور مقدار دے کر دیے کسی کے بس میں نہیں جو اس سے کمی بیشی کر سکے مصیبتوں اپنا وقت پورا کرکے ہی دور ہوگی اور ضرور ہوگی ۔

طول غم حیات سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی رات ہے جس کی سحر نہ ہو۔

Written by” Malik Muneeb mehmood”

Shares: