مہنگائی کا شور تحریر : سحر عارف

0
44

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ مہنگائی کا شور ہر دور کی حکومت میں رہا ہے ہماری عوام کی یادداشت شاید بہت کمزور ہے اس لیے ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا ہے اسے بہت جلدی بھول جاتے ہیں اس لیے آجکل عمران خان حکومت کو مہنگائی کا ذمہ دار سمجھا جا رہا ہے۔ ہماری عوام کو اتنا شعور تو ہونا چاہیےکہ مہنگائی کی بنیادی وجوہات اور موجودہ حکومت اور ماضی کی حکومتوں میں فرق کر سکیں۔

اس وقت سب سو رہے تھے جب اسی قوم کے نام پر بیرون ممالک سے قرضے لیے گئے جن میں سے 20٪ سے بھی کم عوامی فلاح کے لیے خرچ ہوتا تھا باقی تو حکمرانوں نے اپنے اکائونٹس بھرے قرض وآپس کرنے کے لیے اور سود پے قرضے لیے جاتے تھے
قرض اتارنے کے لئے مزید قرضے لے کر عوام کو کچھ سہولیات بھی دی جاتی تھیں تاکہ کوئی بولے نہ 2018 کے انتخابات تک پاکستان اس جگہ پر پونچ چکا تھا کہ مزید ملک کا نظام چلانے کے لئے ایٹمی اثاثے بھی محفوظ نہیں رہ سکتے تھے آپ کا یہ ملک ڈیفالٹر ہونے والا تھا مزید پابندیاں لگنے جا رہی تھیں
مشکل کے اس دور میں محب وطن وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے بیرونی ممالک کے پے در پے دورے کیے ملکی حالات سے آگاہ کیا اور دوست ممالک سے مدد لی۔

الحمدللہ اب پاکستان کو پاوں پر کھڑا کیا ہے لیکن ہماری عوام کی یادداشت کمزور ہے اسے مفادات کی ضرورت ہے آرام طلبی ان کی رگ رگ میں خون کی ماند شامل ہو چکی ہے۔ یاد رکھیں غلام ذہن کبھی بھی مشکلات کا سامنا نہیں کر پاتے ان کو صرف سکون اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے قومی غیرت اور خودداری سے ان کا کوسوں دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا

ابھی حال ہی میں موجود حکومت نے تقریبا 19 ارب ڈالر بیرونی قرض واپس کیے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو ہے 2008 سے 2018 تک اوسط مہنگائی کی شرح تقریبا برابر ہے یا اس سے کسی حد تک کم ہے
کرونا وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے پوری دنیا کے طاقتور ممالک اور ان کی عوام دو وقت کے لالے پڑھے ہوئے ہیں۔ بڑے بڑے ممالک کی معیشتیں تباہ ہو گئیں لیکن ان مشکل حالات میں بھی الحمدللہ پاکستان نے مقابلہ کیا اور کامیاب ہوا ۔عوام تک احساس پروگرام کے ذریعے گھر گھر راشن پہنچایا جو کہ ہر ایک خاندان بارہ ہزار روپے کی صورت میں عوام کو میرٹ پر ملا عوامی وزیراعظم نے غربت اور دور دراز سے آنے والے مسافروں کے لئے لنگر خانے اور مسافر خانے بنوائے جو ریاست مدینہ کے ماڈل جیسی ریاست کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہیں۔ مافیاز سے مقابلہ کرنا اتنا آسان نہیں ہے بڑے بڑے کاروبار پر ملک اور عوام دشمن بزنس مین کا قبضہ ہے اس کے باوجود بہادر اور نڈر حاکم کھڑا ہے اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے ہرممکن کوشش کر رہا ہے پوری دنیا میں مہنگائی کی شرح کو دیکھتے ہوئے مملکت خداداد میں آج بھی مہنگائی کی شرئع انتہائی کم ہے ہمارے ہاں کسی چیز کا فقدان ہے تو پڑھے لکھے لوگوں کے اندر بھی شعور کی کمی ہے۔
باشعور قوم بننے کے لئے وقت تو لگے گا لیکن شاید تب تک بہت دیر ہو جائے گی عوامناس کے مفادات کے لیے ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے مگر اس ملک کی سمت درست کرنے کے لئے وقت تو درکار ہے مہنگائی کرنے والے دو نمبر اشیاء بنانے اور فروخت کرنے والے بھی ہم عوام ہی ہیں مہنگائی کو کم کرنے کے لئے اور ریاست مدینہ جیسے ماڈل کی ریاست بنانے کے لئے ہم عوام کو آگے بڑھ کر سب سے پہلے اپنی سمت درست کرنا ہو گی
تبدیلی کا آغاز اپنے آپ سے کریں یہ ملک ان شاءاللہ اٹھے گا اور ہم ایک عظیم قوم بن جائیں گے۔

@SeharSulehri

Leave a reply