سلام آباد ۔ یکم اگست (اے پی پی) پارلیمانی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور رکن قومی اسمبلی مخدوم زین قریشی نے کہا ہے کہ جس طرح پارلیمانی کرکٹ ٹیم نے مل کر برطانیہ میں کھیلے گئے عالمی پارلیمانی کرکٹ کپ میں کامیابی حاصل کی ہے اس طرح ہم سارے مل کر پارلیمنٹ میں کام کریں تو پاکستان میں بہتری آسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گذشتہ روز نیشنل پریس کلب میں پارلیمانی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نیشنل پریس کلب صدر شکیل قرار، سابق صدر شہریار خان کے علاوہ ارکان قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔ انہوں نے پارلیمانی کرکٹ ٹیم کے عزاز میں تقریب منعقد کرنے پر نیشنل پریس کلب صدر شکیل قرار اور دیگر اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سیاسی طور پر بہت اہم دن ہے اس کے باوجود وقت نکال کر ہمیں عزت اور حوصلہ افزائی بخشی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کہنے کو تو ہم کرکٹ ولڈ کپ کھیلنے گئے تھے مگر ہم پاکستان کے سفیر بن کر گئے تھے دیگر ممالک کے پارلیمنٹیرین سے اچھی انٹریکشن ہوئی اور پاکستان کا موقف دینے کا موقع ملا، انہوں نے کہاکہ پاکستان فرنٹ لائن پر دہشتگری کا نشانہ بنتا رہا ہے، دہشتگردی کی خلاف ہم نے ہمت نہ ہاری بلکہ 70 ہزار سے زائد جن میں عوام، افواج پاکستان اور دیگر سکیورٹی ایجنسیز شامل تھیں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کو پاکستان میں آکر کرکٹ کھیلنے کی دعوت دی جبکہ بنگلہ دیش نے ہمیں بنگلہ دیش میں کرکٹ کھیلنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے باہر ملک جا کر کرکٹ کھیلی اور پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی اختلاف سے بالاتر ہو کر پاکستان کیلئے کھیلا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی کپ میں ہم نے تمام اخراجات خود برداشت کئے ہیں نہ کہ حکومت سے لئے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے فیصلے کو بھی سراہا کہ ہر ٹیم کا رکن اپنے اخراجات خود کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب بالکل میرٹ پر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر شکیل شیخ کا اسلام آباد میں سہولیات فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں کرکٹ زیادہ کھیلی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں میدانوں کو آباد کرنے کیلئے انٹرنیشنل کرکٹ کو پاکستان لانا ہوگا اور آئندہ پی ایس ایل کے میچز بھی پاکستان میں منعقد ہونگے۔ نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار نے کہاکہ پارلیمانی کرکٹ ٹیم کی عالمی کرکٹ کپ میں کامیابی پر میڈیا نے ان کی اتنی حوصلہ افزائی نہیں کی جتنی کرنی چاہئے تھی۔ پیپلز پارٹی کے مرتضی محمود نے کہاکہ ٹیم کا انتخاب میرٹ پر ہوا، مخدوم زین قریشی نے میرٹ پر سب کو کھلایا اور اگر پارلیمنٹ اسی طرح مل کر آگے بڑھے گی تو پاکستان کے حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب کھلاڑیوں نے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اپنے ملک کیلئے کھیلا اور ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے ہمیں مل کر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔ نائب کپتان اور مسلم لیگ (ن) کے علی زاہد نے کہاکہ پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں کبھی کرکٹ ٹیم نہیں بنی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو اس اقدام پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ تو بچپن سے کھیلا لیکن فٹنس لیول اتنا بہتر نہیں تھا اور فٹنس پر کافی توجہ دی گئی۔ فٹنس بہتر ہونے کے بعد پرفارمنس میں بھی بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ بہت اچھی ٹیموں کے ساتھ ہمارے میچز ہوئے۔ پہلا میچ بنگلہ دیش سے ہارے لیکن پھر لگاتار پانچ میچ جیت کر ہم نے ورلڈ کپ جیتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اگلا ٹی 20 ورلڈ کپ آسٹریلیا میں کھیلے گا، کوشش ہے پارلیمانی کرکٹ ٹیم بھی جائے۔ عمران خٹک نے کہاکہ ہمارا ایک ہی مقصد تھا کہ عالمی کپ میں کامیابی حاصل کی جائے۔ ٹیم کی چار ماہ کی پریکٹس میں آپس میں دوستی اور رابطے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں میں سیاست نہیں ہونی چاہئے بلکہ کھیلوں میں کھویا مقام دوبارہ حاصل کریں گے۔ تمام اراکین پر مشتمل ٹیم نے ٹیم کے کوچ ایاز اکبر کی ٹیم کیلئے کاوشوں کو سراہا، ایاز اکبر نے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کا پارلیمانی کرکٹ ٹیم کا ٹیم کے کوچ مقرر کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے بہت اعزاز کی بات ہے کہ مجھے اس کے اہل سمجھا اور وہ اس کو ہمیشہ کیلئے زیادہ رکھیں گے –