ہندوستانی زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، وادی کشمیر جنت نظیر میں مسلمان 95 فیصد،جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بدھ مت 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں.
1931 سے کشمیری قوم تقریبآ 32850 دنوں سے غلامی کی زندگی گزار رہی ہے مگر گزشتہ 730 دنوں یعنی 5 اگست 2019سے ان کی مظلومیت میں انتہاہ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ غاصب ہندو نے کیا ہے.
ہندوستان میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو نافذ کیا اور لاک ڈاؤن کے دوران موبائل و انٹرنیٹ سروس معطل کرکے پارلیمنٹ سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کیا تاکہ کشمیر کو تقسیم کرنے کے فارمولا پر عمل درآمد کیا جائے.
کرفیو لگاتے ہی ہندوستانی گورنمنٹ نے 500 سے زائد حریت لیڈروں بشمول بزرگ ترین لیڈر سید علی شاہ گیلانی کو قید کر دیا
جس پر کشمیری قوم سراپا احتجاج بنی اور اور گزشتہ دو سالوں سے 5 اگست کو بطور یوم سیاہ منا رہی ہے.
اس سال بھی 5 اگست کو کشمیری بطور یوم سیاہ کے طور پر منائینگے کشمیریوں نے پوری وادی کو ہندوستانی فوج کے انخلا پر مبنی پوسٹرز سے بھر دیا ہے اور ہڑتال کے ساتھ احتجاج کی کال بھی دی ہے جس کیلئے مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار فوج کا ایک بار پھر اضافہ کر دیا گیا ہے.
بھارت نے اپنا قبضہ برقرار رکھنے کیلئے کشمیریوں پر ظلم کی ہر حدیں پار کیں ہیں مگر کشمیری قوم کا جذبہ آزادی کم ہونے کی بجائے بڑھتا ہی چلا گیا ہے.
ہندوستان نے 1989 سے لے کر ابتک مقبوضہ وادی کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 1 لاکھ سے زائد معصوم کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست شہید کیا گیا.
ہندوستان کی اس قتل غارت گری سے 25 ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور 1 لاکھ 20 ہزار کے قریب کشمیری بچے یتیم ہوئے ہیں جبکہ ہندوستانی فوج نے 13 ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عصمت دری کی اور 2 لاکھ سے زائد املاک کو تباہ کیا.
حتی کہ مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبانے اور اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی خاطر جانوروں پر استعمال کی جانے والی پیلٹ گن کشمیریوں پر استعال کی جاتی ہے. اس پیلٹ گن میں 300 سے 600 چھرے ہوتے ہیں جو کہ انسانی جسم میں داخل ہو کر سخت اذیت کا باعت بنتے ہیں.
ایک تحقیق کے مطابق پیلٹ گن سے متاثرہ 33 فیصد سے زائد افراد دوبارہ اپنی آنکھوں کی بینائی حاصل نہیں کر پاتے مگر اس سب مظالم کے باوجود وہ ایک ہی نعرہ لگاتے ، کشمیر بنے گا پاکستان، ہندوستان جتنا مرضی ظلم کرلے وہ اپنا مستقل جبری قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا کیونکہ کشمیری وہ قوم ہے جس نے ایک اذان کی تکمیل کی خاطر 22 شہادتیں پیش کی تھیں.
رواں سال ہندوستان نے مظالم کی نئی داستان رقم کی ہے مگر اس کے ساتھ کشمیریوں نے بھی جرآت و استقامت کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے. کشمیر کا بچہ بچہ ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ رہا ہے.
ادھر آ ستم گر ہنر آزمائیں
تم تیر آزماؤں ہم جگر آزمائیں
ان شاءاللہ بہت جلد کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا.