ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مہلک واٸریس کرونا کے وار اور تباہ کاریاں جاری ہیں گلگت بلتستان میں کرونا کیسسز کی شرح میں بہت اضافہ ہوچکا ہے خصوصا ضلع گلگت میں کرونا کے بڑھتے کیسسز اور شرح اموات نے لوگوں کی تشویش ,پریشانیوں اور تکلیفوں میں اضافہ کردیا ہے صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ہسپتالوں میں او پی ڈیز بند کردی گٸی ہیں اور کرونا سے متاثرہ مریضوں کے لیے مختص آٸیسولیشن سینٹر بھر چکے ہیں اور کچھ پراٸیوٹ ہسپتالوں نے نٸے مریضوں کو لینے سے معذرت کے اشتہار بھی چسپاں کردٸے ہیں طبی ماہرین کے مطابق کرونا کی نٸی لہر مہلک انڈین ڈیلٹا ورژن ہے جس کے مہلک اثرات زیادہ ہیں ماضی میں گلگت بلتستان میں سخت ایس او پیز اور لاک ڈاٶن سمیت دیگر حفاظتی اقدامات کی وجہ سے کرونا کی شرح اور صحت یابی کی شرح حوصلہ افزا رہی تھی مگر حالیہ لہر کے بعد صورتحال گھمبیر ہوچکی ہے سیاسی و سماجی حلقے بڑھتے ہوئے کیسیز اور شرح کے حساب سے مکمل لاک ڈاٶن اور سخت ایس او پیز کا مطالبہ کررہے ہیں گلگت بلتستان ایک پسماندہ اور دورافتادہ خطہ ہونے کی وجہ سے طبی سہوليات اور طب کے شعبے میں ملک کے دیگر صوبوں سے بہت پیچھے ہے خدانخواستہ اگر صورتحال مزید گھمبیر ہوٸی تو روک تھام اور تدارک سنگین چیلنج بن سکتا ہے حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق صوبے میں878 کرونا سے متاثرہ مریض کرونا سینٹرز میں زیرعلاج ہیں اب تک اس موزی واٸیریس سے صوبے میں 147 افراد جاں بحق ہوئے ہیں سب سے زیادہ 67 اموات کے ساتھ ضلع گلگت سرفہرست ہے دوسرے نمبر پر46 اموات کے ساتھ ضلع سکردو اور تیسرے نمبر پر سات اموات کے ساتھ ضلع غذر نمایاں ہے کرونا کیسسز میں شرح کے حساب سے بلتستان 13.40 کی شرح سے پہلے نمبر پر اور ضلع گلگت 8.92 فیصد شرح کے حساب سے دوسرے نمبر پر موجود ہے ایکٹیو کیسسز کی شرح کے حساب سےضلع گلگت297 مریضوں کے ساتھ سرفہرست ہے ضلع سکردو185 کیسسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر جکہ 151 کیسسز کے ساتھ ضلع غذر تیسرے نمبر پر موجود ہے صوبے میں کرونا کیسسز کی شرح %8.45سے بڑھ کر 9.77%تک پہنچ گٸی ہے جو کہ تشویش ناک صورتحال ہے یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کا سیزن ہے اور اندرون و بیرون ملک سے سیاحوں کی بڑی تعداد گلگت بلتستان میں موجود ہے حالیہ بارشوں سے پیدا شدہ صورتحال کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے کرونا کیسسز نے بھی سیاحوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے حکومت نے کرونا کیسسز کی شرح کے حساب سے مختلف علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاون نافذ کیا ہے اور سیاحوں کے لیے بھی پالیسی وضع کی گٸی ہے کہ کرونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ اور ٹیسٹ رپورٹ کے بغیر صوبے میں داخلے کی ایس اوپیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جارہا ہے جو کہ خوش آٸند بات ہے دوسری طرف ہسپتالوں میں او پی ڈیز کی بندش کی وجہ سے عام مریضوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکومت کو چاہیے کہ سخت ایس او پیز کے ساتھ عام عوام کے لیے او پی ڈی سروس یقینی بناٸی جاۓ تاکہ عام مریضوں کو درپيش مشکلات میں کمی آسکے ان حالات میں صوبائی حکومت کو چاہیے کہ کرونا کیسسز کی بڑھتی ہوٸی شرح کو مدنظر رکھتے ہوۓ جامع حکمت عملی اور ایس او پیز پر عملدرآمد کو سختی سے یقینی بنائے اور عوام الناس بھی طبی ماہرین اور حکومت کی جانب سے وضع کردہ پالیسسز و ایس او پیز پر بھرپور عملدرآمد کریں تاکہ کرونا کیسسز کی موجودہ لہر کے مضر اور مہلک اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے ۔۔۔۔۔ Srufaq@
Shares: