ٹویٹر کی دنیا تحریر : سید لعل حسین بُخاری

0
37

ٹویٹر میں ایکٹو ہونے کے بعد بہت سے لوگوں سے ٹویٹر ہی کے زریعےملاقات ہوئ۔کئی ریٹویٹ اور ٹرینڈز گروپوں میں بھی رہا۔خود بھی ریٹویٹ گروپ تشکیل دئیے۔جن میں سے ایک ابھی بھی پاکستان فرسٹ کے نام سے ایکٹو ہے۔
لوگ کہتےہیں کہ ٹویٹر فیس بُک سے کوالٹی کے لحاظ سے بہتر پلیٹ فارم ہے۔مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ فیس بک پہ چلنے والی بدتمیزی،گالی گلوچ اور کاپی پیسٹ ٹویٹر پر بھی موجود ہے،یہاں بھی تقریبا”ہر دوسرا یا تیسرااکاؤنٹ فیک ہے۔زیادہ تر انہیں فیک اکاؤنٹس سے گالی گلوچ اور نامناسب اور قابل شرم کمنٹس کا دھندا کیا جاتا ہے۔
افسوس ناک امر ہے کہ اس گالم گلوچ بریگیڈ کی سرپرستی بعض سیاسی شخصیات کرتی ہیں۔
جن میں سر فہرست نام مریم صفدر کا ہے،مریم بی بی نہ صرف مخالفین کو گالیاں دینے والے ان اکاؤنٹس کو فالو کرتی ہیں بلکہ کئی ایسے اکاونٹس بھی محترمہ نے فالو کر رکھے ہیں،جو ملک دشمنی میں بھی پیش پیش ہوتے ہیں۔یہ امر انتہائ افسوسناک ہے کہ ہم اس پلیٹ فارم کو ان مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
سیاسی مخالفت اور تعمیری تنقید ضرور ہونی چاہیے،مگر ریاست اداروں کے خلاف بات نہیں ہونی چاہیے۔ایسا کرنا ہمارے اندر اورباہر کے دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرناہے۔
اگر ہم ٹویٹر پر ایکٹو ہیں اور لوگ ہمیں فالو بھی کرتے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم نے ایک دن میں اپنے ملک کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھانے کے لئے کیا کام کیا ہے؟
کونسا ایسا ٹویٹ ہم نے شیئر کیا ہے کہ جس نے دنیا کو پاکستان کے بارے میں اچھا پیغام دیا ہے؟
اگر ہم میں سے ہر کوئ یہ سوچ لے کہ اس نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا مونہہ توڑ جواب دینا ہے،تو دشمنوں کا بھونکنا ٹونکنا بند ہو سکتا ہے۔
مگر باعث شرم بات یہ ہے کہ باہر سے یا اندر سے جب بھی کوئ آواز ریاستی اداروں کے خلاف اٹھتی ہے تو بہت سے لوگ اندر سے ہی ان کا ساتھ دیکر ملک سے غداری کا مرتکب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ٹویٹر ایک باثر پلیٹ فارم ہے۔اس پر ٹرینڈز کی صورت اٹھنے والی آواز بین الاقوامی طور پر سنی جاتی ہے۔
ہم اگر کسی ایک گروپ سے وابستہ نہ بھی ہوں تو ہمیں ان آوازوں کے ساتھ اپنی آواز ملانی چاہیے۔تاکہ ملک اور قوم کا کوئ فائدہ ہو سکے۔
ہر اچھی چیز کو ریٹویٹ کرنے کی کوشش کریں۔خواہ آپ کسی کو جانتے ہیں یا نہیں ۔
مگر اچھا پیغام پھیلانے میں مدد ضرور کریں۔
ویسے مزے کی بات یہ ہے کہ جس طرح ٹی وی چینلز میں ریٹننگ کی دوڑ لگی ہوتی ہے۔بلکل اسی طرح ٹویٹر پر بھی دوست احباب ریٹویٹ کے معاملے پر جھگڑ رہے ہوتے ہیں۔
اور یہ خواہش ایک قدرتی امرہے کہ ہماری لکھی ہوئ چیز کو زیادہ لوگ ریٹویٹ کریں۔
اسے زیادہ لوگ پسند کریں۔
مگر اس کے حصول کے لئے بلاوجہ کی سنسنی۔بد تہذیبی اور کاپی پیسٹ سے گریز کرنا چاہیے۔
کسی دوسرے کا کریڈٹ نقل کر کے لینے سے بہتر ہے کہ بندہ سیکھے اور اپنے آپ کو اس قابل بناۓ کہ لوگ اسے فالو کرنے پر مجبور نہ بھی ہوں تو اسکی خواہش ضرور کریں۔
فیک اکاونٹس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔اچھا لکھنے والوں کی حوصلہ افزائ کرنی چاہیے اور نئے آنے والوں کو ٹویٹر رولز سے آگاہی میں مدد دینی چاہیے۔
اگر کبھی کچھ غلط لکھا جاۓ تو اسے ڈیلیٹ کرنے میں تامل نہ کیا جاۓ۔کیونکہ ہم بحر حال انسان ہیں۔انسان خطاؤں کا پُتلا ہے۔اپنی غلطی مان لینے ہی میں عظمت اور بڑائ ہے نا کہ غلط بات پر ڈٹ جانے میں۔
اگر آپ سمجھیں کہ آپ نے کچھ ایسا لکھ دیا،جس سے کسی کی دل آزاری ہوئ ہے اور اسکا جرم یا قصور بھی نہیں تھا،تو پھر معافی مانگنے میں دیر مت لگائیں۔
مگر یہ فارمولہ کرپٹ عناصر بشمول سیاستدانوں پر اپلائ نہیں ہوتا۔
ایسے بد عنوان افراد کے خلاف لکھنا ایک جہاد ہے۔جو بھی کسی بھی قسم کی بدعنوانی میں ملوث نظر آۓ اسکے خلاف ضرور لکھیں۔
مگر یہ سب کچھ لکھتے وقت ایک چیز زہن میں رکھیں کہ آپکا لکھا ہوا آپ کو ثابت بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔اسلئے تمام تر شواہد اور ثبوتوں کا جائزہ لیکر لکھیں تاکہ آپ کو کسی بھی قسم کی قانونی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مجھ پر کئی دفعہ اخبارات میں لکھنے کی وجہ سے کروڑوں روپے ہر جانے کے عدالتی دعوے کئے گئے مگر الحمدللہ ان میں سے کوئ بھی میرے خلاف سچ ثابت نہ ہو سکا،کیونکہ میں ہمیشہ دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر خبر لگاتا تھا اور خبر لگانے سے پہلے اپنا ہوم ورک ضرور مکمل کرتا تھا۔
خبر لگاتے وقت ہمیشہ اس شخص یا پارٹی کا موقف بھی ساتھ ہی شائع کریں ،جس کے خلاف آپ خبر لگا رہے ہیں۔
ایسا کرنے سے آپ آدھی قانونی جنگ تو ویسے ہی جیت جاتے ہیں۔
ٹویٹر بھی ایک اخبار کی طرح ہی ہوتا ہے۔جس میں لکھے ٹویٹس ان خبروں کی طرح ہوتے ہیں،جو ہم اخبارات میں بطور نامہ نگار شائع کرواتے ہیں۔
اچھا نامہ نگاروہی ہوتا ہے جو اپنی لگائ گئی خبر کا پہرہ دے سکے۔
اچھا ٹویٹ بھی وہی ہوتا ہے،جس کی سچائ بوقت ضرورت آپ ثابت کر سکیں-
اللہ تعالی ہم سب کو زور قلم دے اور زیادہ
اور اللہ تعالی ہمیں اپنے قلم کی اس طاقت کو اپنے ملک کی بہتری اور عوامی فلاح وبہبود کے لئے استعمال کی توفیق دے۔آمین #

@lalbukhari

Leave a reply