کراچی: چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی میں ہم جب بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹوں سے لڑ کرانہیں بھگا سکتے ہیں تو پھر پیپلز پارٹی کیا بیچتی ہے۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کو را کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کرایا تھا کہ اسے آصف زرداری کے حوالے کر دیا جائے، پیپلز پارٹی سندھ کو عملی طور پر سندھو دیش بنا چکی، سندھ کو آصف علی زرداری کی جاگیر بنا دیا ہے، جلد پاکستان کے دیگر حصوں سے سندھ آنے کیلئے ویزا کی ضرورت پڑے گی۔ جو لوگ بچوں کی دوائیں بیچ کر روپیوں میں کرپشن کر سکتے ہیں، انہیں ڈالر دے کر ملک کے خلاف کیوں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ضمیر بیچنے والے کو فرق نہیں پڑتا کہ اسے پیسے دینے والا بھارت ہے یا امریکا یا پھر اسرائیل۔ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ پیپلز پارٹی پاکستان کو معاشی طور پر اندر سے تباہ کر رہی ہے۔ یہ ملک دشمن ایجنڈا ہے۔ سب کچھ دیکھنے کے باوجود وفاق اور ریاست خاموش ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی کا بچہ بچہ اپنے خون کے آخری قطرے تک پاکستان کے ایک ایک چپے خصوصاً صوبہ سندھ کی حفاظت کرے گا۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی خود کو ایک جمہوری پارٹی کہلواتی ہے لیکن جمہوریت کے نام پر جو کررہی ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے، اگر کوئی غیر جمہوری قوت اس نام نہاد جمہوری حکومت کی چھٹی کرے تو ہم کیوں مٹھائی نا بانٹیں، ایسی جمہوریت پر لعنت بھیجتے ہیں جس میں پینے کا پانی نہ ملے، بچوں کو دوائیں اور تعلیم نہ ملے، لوگ بے روزگار ہوں، نسل کشی کی جائے۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کس غیر جمہوری قوت کے کہنے پر پیپلزپارٹی کراچی والوں کا پانی ہائیڈرنٹس بنا کر اربوں میں بیچ رہی ہے، اربوں روپے کی کرپشن کر رہی ہے، این ایف سی ایوارڈ کے بعد پی ایف سی ایوارڈ نہیں دے رہی، وفاق سے اختیارات لے کر نچلی سطح پر منتقل نہیں کر رہی۔ انہی حرکتوں کی وجہ سے لوگ غیر جمہوری قوتوں کے آنے پر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اب اپنے سیاسی کارکنوں کو کراچی اور حیدرآباد میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کر دیا ہے جس کا کوئی آئینی و قانونی جواز موجود نہیں۔ اگر یہ درست ہے تو جیسے ہی اب وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ کی مدت پوری ہو تو وہاں انتخابات کرانے کے بجائے ایڈمنسٹریٹر تعینات کیئے جائیں، جب کراچی اور حیدرآباد کے لیے جائز ہے تو دیگر سندھ اور پاکستان کے لیے بھی یہی ہونا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں ہیں وہیں ہمارے 7 ساتھیوں کو بھی راء نے منصوبے ناکام کرنے کی پاداش میں انکے خون سے نہلا دیا۔ آپریشن 3 دہائیوں سے جاری تھا لیکن امن گزشتہ 5 سالوں میں آیا ہے۔ راء نے کراچی کو کشمیر کی طرز پر مقبوضہ کراچی بنا دیا تھا، جب جب مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی زور پکڑتی تھی تب تب بھارت کراچی میں لاشیں گراتا تھا۔ 10 محرم الحرام کے بعد سندھ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے، سندھ طے کر لے کہ وہ مر کر حساب کتاب کے وقت ظالم کہلانا چاہتا ہے یا ان ظالموں کے خلاف جدوجہد کرنے والا، خاموش رہنے والے بھی ظالم کے ساتھی ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ہمیں جو لوگ کہتے ہیں کہ مہاجروں کو ایک ہوجانا چاہیے وہ بتائیں کیا پھر پختون، پنجابی، سندھی اور بلوچ ایک نہیں ہونگے؟ شہر میں پھر مورچے بنیں گے۔ کٹی پہاڑی، لیاری، چکرا گوٹھ، آصف اسکوائر میں مہاجروں کو مارا جائے گا اور مہاجر علاقوں میں دیگر قوموں کے لوگوں کو مارا جائے گا۔ کوئی الطاف حسین جیسا شخص بیٹھ کر مہاجروں کو دوسری قوموں کے خلاف استعمال کرے گا اور پیپلز پارٹی دیگر قوموں کو جیسے مہاجروں کے خلاف استعمال کرتی آئی ہے ویسے ہی امن کمیٹیاں بنا کر استعمال کرے گی۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پی ایس پی کی سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم جب مہاجروں کی بات کرتے ہیں تو سندھی، بلوچ، پٹھان، پنجابی کو دشمن بنا کر نہیں بلکہ اپنے ساتھ شامل کر کے کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی قومیت یا زبان کی بنیاد پر کراچی میں سیاست کرے گا تو وہ سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی کو پہنچائے گا کیونکہ پھر پیپلز پارٹی اپنی کارکردگی کے بجائے تعصب کی بنیاد پر لوگوں کو اپنے جھنڈے تلے ایک کر لے گی۔ افسوس یہ ہے کہ سندھ کے دانشوروں یا دیگر سیاستدانوں نے کبھی پیپلز پارٹی کے مظالم پر آواز نہیں اٹھائی جو وہ شہری سندھ کی عوام کے ساتھ کر رہی ہے۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کوٹے کی نوکریاں بھی نہیں دی جا رہیں، 2.5 لاکھ نوکریوں میں چند بھی مہاجروں کو نہیں دی گئیں لیکن کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے علاوہ آج تک کوئی قومی جماعت ایسی نہیں بنی جو سندھیوں کے مسائل سمجھے اور ان کا حل پیش کرے، اس لیے پیپلز پارٹی کے مظالم کا مقابلہ صرف پی ایس پی ہی کر سکتی ہے۔ ایک جانب شہریوں کو پانی میسر نہیں، مہنگی بجلی کی وجہ سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہو چکا ہے، لوگ فیکٹریاں بند کر کے پنجاب اور بنگلادیش منتقل ہو رہے ہیں،

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیسے والوں کو اتنا فرق نہیں پڑتا شاید وہاں منتقل ہو کر انہیں زیادہ منافع ملنے لگے لیکن وہاں کام کرنے والے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو جاتے ہیں۔ سرکاری نوکری دے نہیں رہے اور فیکٹریوں کو تالا لگا رہے ہیں۔ کراچی میں کورونا وقت اور تاریخ بتا کر آتا ہے، صبح سے شام 6 تک سوتا ہے اس کے بعد وار کرتا ہے، کورونا کے نام پر اس شہر سے اپنی دشمنی نکالی گئی۔ عوام میں کوئی دو رائے نہیں کہ پیپلز پارٹی کراچی دشمن اور مہاجر دشمن جماعت ہے۔ یہ کبھی غلطی سے صحیح بات بھی کریں تو عوام ان کے اعمال کی وجہ سے بھروسہ نہیں کرے گی۔

چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اعمال لوگوں کو ریاست سے دور اور متنفر کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو لگنے لگا ہے کہ وہ کراچی پر قبضہ کر سکتے ہیں، اندرون سندھ لوگوں کے پاس پیپلز پارٹی کے علاوہ دوسرا آپشن موجود نہیں تھا لیکن شہری سندھ کی عوام کے پاس ہمیشہ دیگر جماعتوں کا آپشن موجود رہا ہے اس لیے پیپلز پارٹی اپنے مظالم اور تعصب کی وجہ سے شہری علاقوں سے نہیں جیت پائی۔ پریس کانفرنس میں صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل بھی موجود تھے۔

Shares: