آزادی رائے کسی بھی شخص کا آزادانہ طور پر، اپنے نظریات، خیالات اور رائے کا اظہار ہے۔ اور یہ کسی بھی شخص کا بنیادی اخلاقی حق ہے، ہر انسان اپنی سمجھ بوجھ، عقلی استعداد اور قابلیت کے لحاظ سے کسی بھی شخص، چیز، یا واقعے کے بارے میں اپنی رائے رکھتا ہے، اور اس کو حق حاصل ہے کہ وہ اس کا اظہار کرے۔
بگاڑ تب پیدا ہوتا ہے، جب آذادی رائے کے نام پر لوگ کسی خاص، شخص، مذہب، قوم یا نظریات کو نشانہ بنا لیتے ہیں، ان پر بے جا تنقید کرتے ہیں۔ آزادی رائے کا حق بجا ہے، لیکن اس کی آڑ میں اپنے زاتی مفادات کو پورا کرنے کے لیے کسی کی تذلیل کرنا ایک گھناؤنا عمل ہے، آج کل سوشل میڈیا پر آزادی رائے کے نام پر مختلف لوگوں اور شخصیات کے خلاف پروپیگنڈے کیے جاتے ہیں، مختلف پس منظر کے لوگ کسی بھی سیاسی یا مذہبی شخصیت کے پیچھے لگ جاتے ہیں، ان کی کردار کشی اور تذلیل کرتے ہیں، نازیبا زبان و کلمات استعمال کرتے ہیں۔ اپنے مفادات پورے کرتے ہیں، آزادی رائے کے نام پر اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ لوگ عموماً آزادی رائے کے نام پر تمام حدود پار کر جاتے ہیں۔ جو کہ نا قابل برداشت ہے۔ کسی کی بھی تذلیل و تضحیک کرنا، اس کے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔تنقید کرتے ہویے، آزادی رائے کا اظہار کرتے ہوئے، اپنے اختلافات بیان کرتے ہوئے دوسروں کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے۔
دنیا میں”فریڈم آف سپیچ” کے نام پر مسلمانوں، پیغبر اسلام اور اسلام کی تعلیمات کو مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مغرب ممالک میں مقیم خواتین کے لباس، پردے اور حجاب وغیرہ کی تذلیل کی جاتی ہیں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے اور نمونے بنا کر تضحیک کی جاتی ہے۔ اسلام کے خلاف پروپیگنڈے کیے جاتے ہیں۔ یہ خود کو مہذب سمجتے ہیں اور مسلمانوں کو تنگ نظر کہا جاتا ہے، حالانکہ مسلمان فریڈم آف سپیچ کے نام پر کسی قوم کو مذاق کا نشانہ نہیں بناتے، کسی مذہب کی تعلیمات کی تضحیک نہیں کرتے، کیونکہ اسلام امن کا درس دیتا ہے، اسلام نے سب سے پہلے انسانوں کو بنیادی حقوق اور آزادی رائے کا حق دیا،
آزادی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اخلاقیات کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ شائستگی اور عزت و احترام کے ساتھ اپنا نکتہ نظر بیان کریں، چونکہ آپ بدتہذیبی کا مظاہرہ کریں گے تو اگلا شخص بھی اسی آزادی رائے کا استعمال کرتے ہوئے آپ کے ساتھ ویسا ہی رویہ اختیار کرے گا۔ لوگوں کے نظریات، خیالات مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن اختلاف رائے کو قبول کیا جانا چاہیے، لوگ صرف خود کو، اپنی بات کو درست سمجھتے ہیں اور دوسرں کو غلط گردانتے ہیں۔ اپنے موقف کو درست سمجھ کر ےاس پر ڈٹ جاتے ہیں، اس سے انفرادی اور اجتماعی طور پر اختلاف جنم لیتے ہیں، جو بعض اوقات سنگین صورت اختیار کر جاتے ہیں۔
بعض اوقات آزادی رائے کسی مخصوص طبقے یا شخص کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے، اور آزادی رائے کا اظہار کرنے والوں کو برے انجام تک پہنچا دیا جاتا ہے، آزادی رائے کے اظہار کے لیے کوئی تحفظ بظاہر فراہم نہیں کیا جاتا، لیکن آزادی رائے کے نام پر بہت سے فسادات بہر حال ہو سکتے ہیں۔
آزادی رائے کی حدود ہوتی ہیں، یہ مختلف قوموں، مذہبوں، نظریات اور مزاجوں کی دنیا ہے۔ آزادی رائے کے نام پر کہے جانے والے الفاظ کا دوسروں پر اثر پڑتا ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ آزادی رائے کے نام پر شر نہ پھیلائیں، شدت پسندی اور فسادات کو ہوا نہ دیں۔ معاشرے کے بگاڑ کا سبب نہ بنیں بلکہ متوازن سوچ اور مثبت رویے سے اپنی رائے کو دوسروں تک تعمیری انداز میں پہنچائیں۔ اپنی حدود و قیود پہچانیں، کسی کے دل آزاری کا سبب نہ بنیں، بلکہ اصل حقائق کے ساتھ زمہ درانہ طریقے سے اپنے آزادی رائے کے حق کو استعمال کریں۔۔
فاروق زمان
@FarooqZPTI








