آؤ فرق نکالتے ہیں تحریر: محمد وقاص شریف

0
36

پچھلی حکومتوں کو کوسنا پاکستانی سیاست کا وطیرہ بھی ہے اور فرض عین بھی
ذمہ داری کو قبول کرنا ہمارے سیاستدانوں کے خون میں بھی شامل نہیں۔ یہاں ڈنگ ٹپاؤ مہم بڑی کامیابی سے جاری ہے ذہن میں ایک تصور تھا کہ پی ٹی آئی گورنمنٹ کچھ نیا کرے گی
لیکن اس نے پرانوں کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کو کمینہ کہے تو حق یہ بنتا ہے کہ دوسرا شخص یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے
کہ وہ کمینہ نہیں بلکہ ایک شریف النفس انسان ہے ایسا کرنے کی بجائے وہ فوراً جواب دیتا ہے۔ کہ تو بھی تو کمینہ ہے
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے فریق اول کی بات کو جھٹلایا نہیں اور وہ واقعی اپنے آپ کو کمینہ ہی سمجھتا ہے۔ ہمارے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ ہم اپنی شخصیت کو سچا ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ بلکہ ہم لوگ جواب میں دوسرے کو نیچا دکھا کے جان چھڑا لیتے ہیں
بالکل اسی طرح اس حکومت سے جب اپوزیشن کے لوگ کارکردگی کا سوال کرتے ہیں تو حکومت اپنی کارکردگی ظاہر کرنے کی بجائے یہ کہہ دیتی ہے کہ تمہاری کارگردگی بھی تو خراب تھی۔ پچھلی حکومتوں پر کرپشن کے الزامات ایک طرف مگر ان دو حکومتوں نے ملک بھر میں ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے
پاکستان کو ایک نیا چہرہ دیا
سہولیات کی لائنیں لگا دی۔ مشکلات کے باوجود وسیع پیمانے پر کام ہوئے۔ سرکاری ملازمین پر نوٹوں کی بارش کی گئی۔ لوگوں کو لاکھوں نوکریاں دی گئیں۔ نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر مندی کے لیے قرضے اور ادارے دیے گئے سڑکوں کا ایک وسیع و عریض جال بچھایا گیا خصوصا ملک بھر کو موٹروے کے ذریعے جوڑ دیا گیا سی پیک لایا گیا کمال کی ترقی ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ پچھلی حکومتوں اور موجودہ حکومت میں وہ کیا نیا ہے کہ موجودہ حکومت کارکردگی سے کوسوں دور ہے آئیے موازنہ کرتے ہیں۔
1 پچھلی حکومتیں اتحادیوں کے ذریعے بنیں۔
2 پچھلی حکومتیں بھی اتحادیوں کی بلیک میلنگ کا شکار تھیں یہ بھی شکار ہیں
3پچھلی حکومتوں نے بھی ملکی بینکوں سے بے بہا قرضے لیے۔ یہ حکومت ان کا بھی ریکارڈ توڑ چکی ہے
4 پچھلی حکومتیں آئی ایم ایف کے سامنے گڑگڑائیں۔ یہ بھی سر بسجود ہو چکے ہیں۔
5 پچھلی حکومتوں کو بھی وراثت میں قرضے ملے۔ موجودہ حکومت کو بھی ان کا سامنا ہے
6 پچھلی حکومتوں نے بھی سرکولر قرضوں کا سامنا کیا۔ ان کو بھی زیارت نصیب ہوئی
7 پچھلی حکومتوں میں کرپشن ہوئی لیکن یہ کہتے ہیں کہ کرپشن نہیں ہورہی۔ یہ بھی مان لیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر مشکلات کا موازنہ کریں تو وہ بالکل برابر ہیں۔ کرپشن کا موازنہ کریں تو موجودہ حکومت پاکباز ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عمران خان جس چیز کو تباہی کی جڑ قرار دیتے تھے وہ کرپشن اب نہیں ہو رہی تو پھر کارکردگی کہاں ہے۔ 3 سال کا عرصہ بیت گیا۔ نہ نوکری ملی۔ نہ مناسب تنخواہیں بڑھیں
نہ ترقیاتی کام ہوئے۔ مہنگائی عروج پر چلی گئی۔ ادارے برباد ہوگئے ہیں۔ انتقامی کارروائیاں عروج پر ہے۔ سیاسی مخالفین کو چن چن کر جیلیں بھری جا رہی ہیں۔ جو کام بڑی خوبی کے ساتھ ہورہا ہے وہ یہی ہے کہ اتحادیوں کی روزانہ کی بنیاد پر پاؤں دبائے جا رہے ہیں۔ خواہش یہی ہے کہ کچھ بھی ہو جائے حکومت نا گرے۔ میں کیا بتاؤں سارے خواب چکناچور ہوگئے ہیں۔ غیرت مند خان حکومت بچاؤ مہم میں اتنے مصروف ہو چکے ہیں۔ کہ کسی کا مرنا۔ گرنا۔ جلنا۔ ٹوٹنا۔ بکھرنا۔ دماغی مریض بن جانا آ س کے لئے کوئی اہم نہیں۔ اگر کچھ اہم ہے تو صرف اور صرف اپنے وجود کو برقرار رکھنا خان صاحب کا اوڑھنا بچھونا بن چکا ہے.
‎@joinwsharif7

Leave a reply