کے الیکٹرک کی سیلف پرچیز اسکیم بھتہ خوری ہے! تحریر عقیل احمد راجپوت

0
88

شہر کے بیچوں بیچ کے الیکٹرک کی بھتہ گیری جاری ہے عوام کو اوور بلنگ کے ذریعے لوٹنے والا کراچی الیکٹرک سپلائی کا واحد ادارہ کے الیکٹرک عوام کو لوٹنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا
کے الیکٹرک کی سیلف پرچیز اسکیم کے نام پر عوام کو لوٹنے کی گھناؤنی سازشوں کا انکشاف ہوا ہے جہاں شہر کے نئے تعمیر ہونے والے فلیٹ آبادکاریوں کو پی ایم ٹی وائر اور پول میٹر کی مد میں کروڑوں روپے الاٹیز سے وصول کرنے کا مکروہ دھندا عروج پر پہنچ چکا ہے ایک غریب انسان پوری زندگی کی جمع جوڑ کے بعد جب اپنے پلاٹ کی تعمیر کا پیسہ جمع کر کے اسے بنانا شروع کرتا ہے اور کے الیکٹرک کو نئے میٹر کی درخواست دیتا ہے تو اسے سسٹم نا ہونے کا بہانا بنا کر واپس کردیا جاتا ہے اور پھر سیلف فنانس کے نام پر عوام سے لاکھوں روپے لیکر وہاں سسٹم کی انسٹالیشن کی جاتی ہے زرائع کے مطابق کراچی شہر میں ایک 80 گز کے رہائشی مکان کا میٹر عام عوام کو 44 ہزار روپے دینے کے بعد لگائے جانے کا انکشاف عوامی حکومت کا دعویٰ کرنے والے وزیر اعظم کے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے شہر کے درمیان میں جہاں کے الیکٹرک عوام کو سہولیات اور سروس دینے کا پابند ہے اور بجلی کا رہائشی کنکشن 8سے 10 ہزار میں لگایا جاتا ہے وہی کنکشن 44 ہزار روپے بھتے کے عوض لگانا عام عوام کی حق حلال کی کمائی پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے حکومت اور وفاقی وزیر حماد اظہر اس معاملے کی فوری انکوائری کا حکم دیکر عوام سے 200 گناہ زیادہ پیسہ لینے والی نااہل الیکٹرک سپلائی کمپنی کو لگام دیں اور لوگوں کی جیبوں سے لوٹنے والا اربوں روپیہ عوام کو واپس لوٹائیں ورنہ عوام یہ کہنے میں حق بجانب ہوگی کہ یہ سب وفاقی حکومت کے ایماء پر کیا جارہا ہے اور اس کام میں حکومتی سطح پر بھی کمیشن وصولی جاری ہے ریاست مدینہ کے دعویدار حکمران یہ ظلم اور زیادتیاں دیکھ اور جان کر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں تو ان کو ریاست مدینہ کا نام استعمال کرنے سے پہلے ایک ہزار مرتبہ سوچنا چاہئے کیونکہ ریاست مدینہ ایک فلاحی ریاست کا نام ہے ناکہ عوام کی ضروریات زندگی کی استعمال ہونے والی چیزوں پر بھتہ خوری کرنے والی ریاست کا وزیر اعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر کو اس بارےمیں بتانے یا سمجھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ تو سیلف پرچیز پی ایم ٹی اسکیم سے بخوبی واقف ہونگے عوام پر کیا جانے والا یہ ظلم کون روکے گا نہیں معلوم مگر ہم اپنے قلم کے ذریعے آواز حق بلند کرتے رہیں گے تاکہ حکمرانوں کے کان پر جوں رینگے اور وہ عوام کی فلاح کے کاموں پر بھی توجہ دیں

Leave a reply