اسلام کے دشمن ___تاریخ کے جھروکوں سےتحریر: حادیہ سرور

0
73


ظلم کر رہے ہیں وہ اور مجرم ہیں وہ جو پاکستان کی نٸی نسل کو شیواجی کے بارے میں نہیں بتاتے ۔۔۔۔
ماضی میں ممبٸ میں جو کچھ ہوا, اسکی ذمہ داری بغیر کسی ثبوت کے بلکہ بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر ڈالنا کوٸی نٸ بات نہیں لیکن افسوس! اگر نوے فیصد طالبعلم ان سکولوں میں ہونگے جن میں چھتیں ہیں نہ استاد اور دس فیصد طالبعلم ان سکولوں میں پڑھیں گے جنکے نصاب کیمرج اور آکسفورڈ میں تیار کیے جاتے ہیں تو ہندو کی نفسیات سے کون آگاہ ہو گا!!!
ممبٸی سے ایک سو کلو میٹر مشرق کی طرف شیوناری کے مقام پر شیواجی1627 میں پیداہوا۔ اسکے باپ شاہ جی نے ایک نوجوان لڑکی توکاباٸی سے شادی کرکے پہلی بیوی جیحاباٸی سے علیحدگی اختیارکر لی۔ شیواجی, جیحاباٸی کے پاس ہی رہا۔ اسکی پرورش کی ذمہ داری اسکے باپ نے ایک کٹڑ ہندو سردار داداجی پر ڈالی جس نے شیوا جی کو بھیس بدلنے سے لیکر شب خون مارنے تک ہر فریب دہی سکھاٸی اور مسلم دشمنی اسکی رگ رگ میں بیٹھا دی۔ سولہ سال کی عمر میں شیواجی نے ڈاکوں کے جتھوں میں شرکت کی اور مار دھاڑ سے ہوتا ہوا قلعوں کو فتح کرنے لگا۔ بیجاپور کے سلطان عادل شاہ کو اس نے لکھا کہ جہاں پناہ! یہ سب کچھ میں آپ کے غلام کی حثیت سے کررہا ہوں اور باج گزار ہوں لیکن ساتھ ہی شیواجی نے اپنی مہر بطور حاکم استعمال کرنا شروع کی۔پھر ایک وقت آیا شیواجی نے مغل علاقوں پر حملے شروع کر دیے۔ شہزادہ اورنگزیب دکن کا گورنر تھا مغل فوجیں اسکو ختم کرنے کے قریب تھیں کہ اس نے پینترا بدلا اور شہزادے کی خدمت میں ایلچی بھیج کر اپنی غلامی کا یقین دلایا۔ اورنگزیب تخت نشینی کی جنگ میں پھنسا ہوا تھا اس نے اسے معاف کیا لیکن جانتا تھا کہ یہ بد خصلت قابل اعتبار نہیں ہے۔ ایک موقع پر اورنگزیب نے اسکے بارے میں کہا
”یہ پہاڑی چوہا مغل سلطنت کے کناروں پر منہ مارتا رہے گا یہ سگ زادہ انتظار کرہا ہے“ سگ زادہ انتظار کرتا رہا پھر ایک ریاست قاٸم کر لی۔ اب بیجاپور کے سلطان عادل شاہ کو احساس ہوا کہ پانی سر سے گزر چکا ہےتو اس نے اپنے نامور جرنیل افضل خان کو اسکی سرکوبی کے لیے بھیجا۔ افضل خان نے اسکی فوج اور نومولود ریاست کے پرخچے اڑا دیےاورشیوا جی پر تاب گڑھ کے قلعے کی طرف پسپا ہو گیا۔ یہاں سے اس نے افضل خان کو پیغام بھیجا کہ افضل خان جیسے جرنیل کے سامنے آخر اسکی حیثیت کیا ہے وہ ہتھیار ڈالنا چاہتا ہے لیکن اسے یقین دلایا جاٸے کہ اسے معاف کردیا جاٸے گا۔افضل خان اسکی عاجزی کے جال میں آگیا۔

یہ وہ نکتہ ہے جو پاکستان کی نٸی نسل کے لیے سمجھنا لازم ہے اگر وہ یہ نہ سمجھ پاٸے ہندو مکار ہے اگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ بغل میں چھری منہ میں رام رام کا محاورہ بنانے والے الو نہیں تھے تو یہ ہمیشہ ہندوٶں کے فریب میں آتے رہیں گے۔ مسلمان دھوکہ نہیں دیتا لیکن دھوکہ کھانا بھی تو نہیں چاہٸے
افضل خان کی خوش نیتی دیکھیے کہ شیوا جی کو معاف کیا اور اپنا ایلچی گوپی ناتھ نامی برہمن کو بھیجا جسے شیوا جی نے یقین دلایا کہ وہ یہ سب کچھ ھندودھرم کے لیے کر رہا ہے اور اسے تحاٸف سے نوازا۔ دونوں نے دیوی کی قسم کھاٸی ۔ واپس جاکر گوپی ناتھ نے بتایا شیواجی تو خوف کے مارے کانپ رہا ہے اسے ملاقات کا شرف بخشا جاٸے ۔ ملاقات میں شیواجی نے زہرآلود خنجر سے وار کرکے جان لے لی۔
پاکستان افضل خان ہے شیوا جی بھارت ہے آپ ایٹمی ہتھیاروں سے ہلاک کریں گے لیکن ہندو تو خوف کے مارے تھر تھر کانپتا ہے,آپ کے گھٹنوں کو چھوتا ہے, پاٶں کے تلوے چاٹتا ہے, پھر جب آپ کو اونگھ آجاتی ہے تو آستین سے خنجر نکالتا ہے پھر وہ سفارتکاری کے میدان میں اتنی چابک دستی دکھاتا ہے یوں سسکارے بھرتا ہے کہ دنیا اسے مظلوم اور آپ کو ظالم سمجھتی ہے لیکن تب تک چڑیاں کھیت چگ چکی ہوتی ہیں اور کشمیر میں ظلم و ستم شروع ہو چکا ہوتا ہے ۔ ضمیر جعفری نے اسے یوں بیان کیا!
سچ کہتا تھا افضل خان
تری پورہ تا راجستان
مر گیا ہندو میں انسان

‎@iitx_Hadii

Leave a reply