مفاد پرست اور معصوم ووٹرز تحریر : احمد خان

0
62

میری سب سے بڑی خواہش ہے کہ اللہ تعالی اس مرتبہ میری قوم کو ایسا شعور عطا کر دے کہ یا تو وہ خود سے یہ اقدام اٹھائیں یا پھر میرا کالم پڑھ کر ان کے دل بدل جائیں
میرے پاکستانیو اپنے اپنے علاقوں اور اپنے اپنے شہروں کے ایم این اے ایم پی ایز کی لسٹ تیار کرکے رکھ لیجئے اور اس مرتبہ جو بھی ایم این اے یا ایم پی اے تمہارے در پر ووٹ لینے کے لیے آئے تو تم نے دھکے دے کر نکالنا ہے

اور میں اپنے ایم این اے ایم پی اے کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بھول کر بھی تم میرے در پر مجھ سے ووٹ لینے یا مجھ سے ملاقات کرنے آئے تو میں تمہارا منہ کالا کرتے ہوئے تمہیں دھکے دے کر نکال باہرکرونگا میں تو تم کرپٹوں کی شکلیں دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا
الیکٹیبلز ان مفاد پرست MNA MPA’s کو کہتے ہیں جو اپنے ذاتی فائدے کے لیے ایک پارٹی کو چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شامل ہو جاتے ہیں جن کا خدمت خلق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا جن کا نظریے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ان کا تعلق صرف اور صرف اپنی ذات تک ہوتی ہے
یعنی ان کی سیاست کی کل اوقات یہ ہوتی ہے کہ یہ اپنے علاقے کے ووٹرز کو سہانے خواب دکھا کر ووٹ حاصل کرتے ہیں اور بعد میں وہ اپنی اوقات بھول جاتے ہیں
اور جس بنیاد پر یہ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرتے ہیں جیتنے کے بعد یہ اسی کامیابی کو اپنی عیاشیوں اور کرپشن کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں
حکومت جو فنڈذ ان کو ووٹرز کی فلاح و بہبود اور علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے جاری کرتی ہے یہ بھوکے ننگے حریص ایم این اے ایم پی ایز عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے انہی پیسوں میں غبن کرتے ہیں
اور پھر پسماندہ علاقوں کے جن غریب عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے ان کو اس امید پر ووٹ دیا ہوتا ہے کہ یہ جیتنے کے بعد ہمارے مسائل حل کریں گے ہمارے علاقے میں ترقیاتی کام کروائیں گے
عوام کے مسائل یا ترقیاتی کام کروانا تو دور یہی کرپٹ جیتنے کے بعد اپنے علاقوں سے ہی ہجرت کر جاتے ہیں کوئی کرپشن کے بعد اپنی پراپرٹی اسلام آباد کے مہنگے ترین علاقوں میں خرید کر وہاں شفٹ ہو جاتا ہے
کوئی لاہور منتقل ہو جاتا ہے تو کوئی اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور ان کے اچھے مستقبل اور ان کے کاروبار کی خاطر عوام کے پیسوں سے کرپشن کرکے بیرون ملک منتقل ہو جاتا ہے
اور پیچھے بچتی ہے وہی معصوم عوام جو ہمیشہ ان الیکٹیبلز کے جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں پر اعتبار کرکے اسی امید پر پانچ سال گزار دیتی ہے کہ ہمارے مسائل حل ہوں گے ہمارے علاقوں میں ترقیاتی کام ہوں گے ہماری زندگی بہتر ہو جائے گی ہمیں اچھی تعلیم اچھی صحت اور اچھے روزگار کے مواقع میسر آجائیں گے
لیکن اس عوام کے حصے میں سوائے ذلت و رسوائی اور انتہا درجے کی خوشامد کے کچھ نہیں آتا اور یوں یہ عوام جن سانپوں سے ماضی میں ڈسی ہوتی ہے ایک مرتبہ پھر ان سانپوں کے حق میں خوشامدانہ نعرے لگاتے ہوئے گلے پھاڑتے ہوئے ان کے جھوٹے نعروں اور وعدوں پر ایک مرتبہ پھر اعتبار کرتے ہوئے انہیں ووٹ دے کر خود اپنی تباہی اور بربادی کا سامان کر لیتی ہے اور انہی سے پھر سے ڈسوانا شروع کر دیتی ہے
اے کاش میرے ملک کے ووٹرز کو یہ احساس ہو جائے کہ تم بھی انسان ہو تمہارے بھی بچے ہیں تمہاری بھی عزت نفس ہے ووٹ دینے کے بعد اپنے رہنماؤں سے اپنے ووٹ کا حساب لینا بھی تمہارا حق ہے اپنے رہنماؤں کی کارکردگی پر ان کا گریبان پکڑ کر ان کا احتساب کرنا بھی تمہارا حق ہے
اے کاش اس مرتبہ میری قوم اسی طریقہ کار پر چلتے ہوئے ان تمام کرپٹ الیکٹیبلز کا منہ کالا کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دے اور میں یہ دعوے سے کہتا ہوں پھر نہ تو فوج کی یہ جرات ہوگی کہ وہ تمہارے اوپر کسی کرپٹ کو مسلط کرے اور نہ ہی کسی پارٹی کی یہ جرات ہوگی کہ وہ کسی کرپٹ الیکٹیبل کو ٹکٹ دے
جب تم عوام ہی اپنے ووٹ سے بدترین کمینوں اور مفاد پرستوں کا انتخاب کرو گے تو پھر میرے پاکستانیوں مجھے بتاؤ کہ فوج اور سیاسی جماعتیں پھر ایسے لوگوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیوں نہ کریں جب تم خود ہی برے لوگوں کا انتخاب کرتے ہو تو پھر فوج اور سیاسی جماعتوں کو تم الزام نہیں دے سکتے
میرے پاکستانیو اس مرتبہ اپنے جائز حقوق کی خاطر اپنی بوسیدہ اور غلامانہ زندگی کی کایا پلٹ دو
اور انسانوں کی طرح عزت اور وقار کے ساتھ سر اٹھا کر جینے کا سلیقہ سیکھ لو…

‎@iamAhmadokz

Leave a reply