دنیا بھر کے غریب ممالک کی طرح وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، بےروزگاری، غربت جیسے مسائل کی وجہ سے ننھے معصوم بچوں کو زیور تعلیم سے دور رکھ کر مشقت لی جارہی ہے جابجا پھول جیسے بچے گھریلو ملازم ، بوٹ پالش کرتے، ہوٹلوں، چائے خانوں، ورکشاپوں مارکیٹوں،

چھوٹی فیکٹریوں خشت بھٹوں سی این جی اور پیٹرول پمپوں سمیت بہت سی جگہوں پر مشقت کرتے نظر آتے ہیں جبکہ بچوں سے جبری مشقت کو ہمارے معاشرے میں معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا۔

کھیلنے کودنے اور لکھے پڑھنے کے دنوں میں ہاتھوں میں کتابوں کی بجائے اوزار تھامے پھول جیسے معصوم بچے جب حالات سے مجبور ہو کر کام کرنے کیلئے نکل کھڑے ہوں تو یقیناً اس معاشرے کیلئے ایک المیہ وجود پارہاہوتا ہے ۔

بچوں سے مشقت خوشحالی وترقی کے دعویدار معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ اور قوم کی اخلاقی اقدار کی زوال کی علامت ہے۔

ددوسری طرف امیر ہیں۔ اشرافیہ ہیں ۔ سرمایہ کار ہیں ۔ جاگیر دار ہیں ۔ صنعت کار ہیں ۔ تاجر ہیں ۔ سوداگر ہیں ۔ ان کے بچوں کا غریبوں کے بچوں کے ساتھ کیا مقابلہ کروں ؟ مجھے توان امیروں کے کتے ان غریبوں کے بچوں سے زیادہ معتبر اور خوشحال دکھائی دیتے ہیں
اچھی خوراک، حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک ان کے شکم میں اُترتی ہے ان کی آنکھیں نم ہو جائے تو دنیا کے مہنگے ترین ڈاکٹروں سے علاج کروایا جاتا ہے ۔ انہیں خالص دودھ پلایا جاتاہے ۔ ان کی خوراک بیرون ملک سے آتی ہے۔ ان کی رہائش بھی ان کے شیان شان ہوتی ہے جب امیروں کے کتے بھونکتے ہیں تو مجھے غریبوں کے بھوکے پیاسے خوراک رہائش، آسائشات اور دواؤں سے محروم بچوں کی سسکیاں سنائی دینے لگتی ہیں ۔

جب دنیا کے ایسے اور خصوصا اپنی ارض پاک کے مناظر آنکھوں کے سامنے آتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے کیا ہمیں ہماری اصل زندگی جو کہہ موت کے بعد شروع ہونی ہے اسکی بلکل بھی فکر یا یاد نہیں ہے کہہ ہم واقعی اپنی موت کو بھول چکے ہیں
ہماری آنکھوں کے سامنے بچے سڑکوں پر کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں میں رزق تلاش کر کے کھاتے نظر آتے ہیں اور یہ منظر دیکھ کر بھی ہمیں اس مالک کی یاد نہیں آتی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے غریب کی محرومیوں پر لکھنے کو اتنا کچھ ہے جو ختم نہیں ہو رہا اگلی تحریر میں مزید کچھ ابھی تک کے لئے اس دعا کے ساتھ اجازت کہہ اللہ پاک ارض پاک کے باسیوں پر خصوصا اور پوری دنیا پر اپنا رحم فرمائیں اور ہمارے دلوں کو منور فرما دیں آمین ثمہ آمین

@ChAttaMuhNatt

Shares: