اقتدار کی پر امن منتقلی کیلئے مذاکرات کے لئے افغان طالبان کا وفد افغان صدارتی محل میں داخل ہو گیا۔
باغی ٹی وی : افغان میڈیا کے مطابق کہ طالبان کا ایک وفد اقتدار کی منتقلی پر مذاکرات کے لیے افغان صدارتی محل پہنچا ہے جہاں مذاکرات جاری ہیں افغان حکومت کے حکام نے ابھی تک ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق عبداللہ عبداللہ معاملے میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔
اس سے قبل طالبان نے ایک بیان میں طالبان نے اقتدار کی پُرامن منتقلی پر زور دیا تھا۔
واضح رہے کہ طالبان کابل میں داخل ہو چکے ہیں قائم مقام وزیر داخلہ نے کہا کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا، اقتدار پرامن طریقے سے منتقل ہو گا طالبان کا کہنا ہے لوگ ملک چھوڑ کر نہ جائیں، ہم انتقام لینے کا ارادہ نہیں رکھتے-
ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ کابل میں تمام تجارتی ادارے اور بینک اپنا کام جاری رکھیں۔ تجارتی ادارے اور بینکوں میں کام کرنے والوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان صوبہ خوست پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے جبکہ گورنر، پولیس چیف، انٹیلی جنس سینٹرسے وابستہ افراد کو کنٹرول میں لے لیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہتھیار، ساز و سامان اور گاڑیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں اب افغان فورسز فائرنگ بند کر کے غیر ملکیوں اور شہریوں کو راستہ دے۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے پاک افغان بارڈر انگور اڈا پر قبضہ کر لیا ہے جو پہلے ہی سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے بند ہے انگور اڈا پر تعینات افغان فورسز نے ہتھیار بھی ڈال دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان سے لڑائی میں افغان فوج کی ناکامیوں کے بعد صدر اشرف غنی پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور ان سے استعفی مانگا جا رہا ہے۔ ان کے پاس اب دو ہی راستے ہیں، استعفی دیں یا دارالحکومت پر حکومتی کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے لڑائی جاری رکھیں-








