کابل پر طالبان کے قبضے کے ساتھ ہی دو عشروں سے جاری امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔ دنیا اس طویل ترین جنگ میں انسانی ہلاکتوں اور لاگت کا تو اندازہ لگا سکتی ہے لیکن خطے میں اس جنگ کےاثرات کااندازہ لگانا نا ممکن ہوگا۔اکتوبر 2001سے اپریل2021 تک جاری اس جنگ کے دوران جو جانی اور مالی نقصان ہوا اس سے امریکہ نے کیا احداف حاصل کئے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے بظاہر دیکھا جائے تو ان بیس سالہ جنگ میں کبھی بھی طالبان کمزور نظر نہیں آئے جوں جوں سختی بڑھی مزاحمت بھی بڑھتی چلی گئ۔
بہر حال اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ طالبان کابل میں داخل ہوچکے ہیں اور کابل سمیت مکمل افغانستان کو بغیرکسی مزاہمت کے فتح کر کے صدارتی محل کا مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں جبکہ اشرف غنی اپنے ساتھیوں سمیت تاجکستان فرار ہو چکے ہیں۔ طالبان نے فوری طور پرعبداللہ عبداللہ،حامد کرزئ اور گلبدین حکمت یار پر مشتمل ایک تین رکنی رابطہ کونسل بنا دی ہے جو کہ اقتدار کی منتقلی کے لئے اقدامات کرے گی۔
امریکی فورسز نے کابل ائر پورٹ کا کنٹرول سنبھالا ہوا ہے جبکہ امریکی سفارتخانہ ائر پورٹ منتقل ہو چکا ہے اور ضروری دستاویزات نظر آتش کی جا چکی ہیں علاوہ ازیں دیگر یورپی ممالک کا سفارتی عملہ بھی کابل ائر پورٹ پہنچ رہا ہے جہاں سے انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاسکے گا۔اس ساری صورتحال میں امریکہ نے اشرف غنی سے کہ دیا ہے کہ آپ افغانستان کی سیکیورٹی میں ناکام رہے اس لئے اب ہم اپنی فورسز آپ کو نہیں دے سکتے آپ یہاں کے معاملات خود دیکھیں ہمارا کوئی تعلق نہیں اس کے علاوہ اپنے امریکی شہریوں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر افغانستان چھوڑ دیں جبکہ نوزائدہ افغان رابطہ کونسل نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی قومی ائر لائن کے زریعہ کابل ائر پورٹ پر پھنسے ہوئے افراد کی محفوظ مقام پر منتقلی میں افغانستان کی مدد کرے اور پاکستان نے ان برےحالات میں بھی افغانستان کو مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائ اور قومی ائر لائن کی پروازوں نے اڑان بھرنی بھی شروع کر دی ۔
بھارت کا قونصل خانہ بند پڑا ہے انکا ماسٹر صدر اشرف غنی ساتھیوں سمیت مفرور ہے جو بھارتی ایماء پر پاکستان پر طرح طرح کے الزام لگاتا رہا،نہ بھارتی اسلحہ کام آیا نہ فوجی اور انٹلی جینس تربیت نہ پیسہ اور تو اور بھارتی مزموم سازشوں سے پاکستان کو مزاکرات سے دور رکھا جارہا تھا لیکن قدرت کا کرشمہ دیکھیں کہ ہر طرف افرا تفریح کا سماں ہے لیکن پھر بھی فوری طور پر افغانی وفد پاکستان سے مزاکرات کرنے پہنچ رہا ہے اور بھارت میں ان کے یوم آزادی پر سوگ کا سماں ہے بھارتی میڈیا کی چیخیں پوری دنیا سن رہی ہے۔
اس ساری صورتحال میں میں سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ‏طالبان نے اپنی فتح کے ساتھ ہی عام معافی کااعلان کیاہے۔جنگجووں کو منع کیا ہے کہ مخالفین کی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں اور سفارتی عملہ اور انکی فیملی اور جو افغانی وہاں کام بھی کرتے تھے کسی کو کوئ گزند نہ پہنچائ جائے۔ ان کا یہ عمل سنت نبوی کے عین مطابق ہےجو ہمارے حضورﷺ نے فتح مکہ کےموقع پر کیا ۔اللہ تعالی سے یہ ہی دعا ہے کہ خطہ کا امن بحال ہو افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان بھی پر امن رہے گا کیونکہ اس پورے خطے کو اس کوریڈور سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔

تحریر: عبدالعزیز صدیقی ایڈوکیٹ

@Azizsiddiqui100

Shares: