فیس بک پر سنسر شپ کا الزام ،سابق امریکی صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے اتفاق کیا ہے-

باغی ٹی وی : منگل کو طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کابل میں افغانستان کے صدارتی محل میں پہلی پریس کانفرنس کی طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملک میں نئی حکومت کے بعد آزادی اظہار رائے کے بارے میں ایک سوال یہ کہہ کر نظرانداز کر دیا کہ اس سوال کو فیس بک سے پوچھا جائے انہوں نے مزہد کہا کہ یہ سوال فیس بک جیسی امریکی کمپنیوں سے پوچھا جانا چاہیے جو سنسر کرتے ہوئے بھی اس کو فروغ دینے کا دعوی کرتے ہیں-

جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ٹرمپ جونیئر نے ذبیح اللہ مجاہد کی پریس کانفرنس سے فیس بک پر کیا گیا تبصرہ ٹوئٹر پر شیئر کیا اور لکھا کہ یہ بھی غلط نہیں ہے۔


جونئیر ٹرمپ کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر افغان طالبان اور ان کی حمایت سے متعلقہ تمام مواد پر پابندی عائد کردی ہے-

واضح رہے کہ فیس بک نے امریکا کے طالبان کے ساتھ انخلا کے لیے مذاکرات اور افغانستان میں ان کی حالیہ فتح کے باوجود طالبان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر ان کے مواد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اس حوالے سے فیس بک کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا امریکی قانون کے تحت طالبان ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور ہم نے اپنی خطرناک تنظیموں کی پالیسیوں کے تحت ان کے مواد پر پابندی لگا دی ہے-

فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز پرافغان طالبان اور انکی حمایت سے متعلقہ تمام مواد…

کمپنی کا کہنا تھا کہ اس گروپ کے ساتھ منسلک مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ماہر ٹیم ہےطالبان اپنے پیغامات کو پھیلانے کے لیے کئی سالوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں اطلاعات کے مطابق طالبان آپس میں رابطے کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔

فیس بک کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم نے طالبان کی جانب سے یا ان کی حمایت میں بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو بلاک کردیا ہے اور تمام پلیٹ فارمز پر طالبان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی لگادی ہے۔

فیس بک نے مزید کہا تھا کہ اس گروپ سے منسلک مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغانستان کے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو پلیٹ فارم پر ابھرتے ہوئے مسائل کی شناخت اور آگاہ کرنے میں مدد فراہم کررہی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل فیس بک امریکی انتخابات کے دوران سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بھی بلاک کر چکا ہے اور وہ کم از کم آئندہ دو سال تک فیس بک استعمال نہیں کر سکتےامریکا میں ری پبلکن رہنما اکثر الزام لگاتے ہیں کہ فیس بک جیسی سوشل میڈیا کمپنیاں قدامت پسند آوازوں اور آراء کے خلاف سنسرشپ میں مصروف ہیں۔

Shares: