ایک لڑکی اور چار سو منچلے تحریر: حمزہ احمد صدیقی
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2021/08/images-2021-08-18T123628.304.jpeg)
ملکِ پاکستان میں حالیہ کچھ دنوں میں خاتون کے ساتھ ظلم و جبر، بدسلوگی ، ہراساں کرنے ،قتل کرنے کی کوشش، اجتماعی زیادتی اور گھریلو تشدد کے واقعات میں خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
نور مقدم، ماہم ، کنول ، قرة العین اور صاٸمہ کے واقعات کی آگ ابھی ٹھنڈی نہ ہوئی کہ کم سن بچیوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات نے سانسیں روک لیں، کبھی بُرقعے میں ملبوس سر تا پا ڈھکی عورتیں پامال ہوئیں، تو کبھی قبروں سے نکال کر خواتین کے ساتھ زیادتی کی گٸی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں تین ماہ کی بچیوں سے لے کر بڑی عُمر تک کی خواتین تک کو نہیں بخشا گیا۔
حال ہی میں یوم آزادی کے موقع پر دل دہلا دینے والے عاٸشہ اکرام کے واقعہ نے معاشرے کے ہر فرد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ دل سوز واقعہ پاکستان کے شہر لاہور میں پیش آیا۔ چودہ اگست کو شام ساڑھے چھ بجے عاٸشہ اکرام اور اپنے دیگر چار ساتھیوں کے ہمراہ گریٹر اقبال پارک میں یوٹیوب کے لیے ویڈیو بنا رہی تھیں کہ یکدم چار سو اوباش اور درندے صفت ٹولے نے عاٸشہ اور انکے ساتھیوں پر حملہ کردیا۔ لڑکی کو ہراساں کیا اور اسکے کے ساتھ کھینچا تانی کی گٸی ۔شرم سے ڈوب مرنے کا مقام اس بیٹی کے کپڑے تک پھاڑےگٸے اور اسے ہوا میں اچھالتے رہے ۔
عاٸشہ اور اس کے ساتھیوں نے درندے صفت مردوں کے ہجوم سے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن ناکام رہے اور اسی دوران انتظاميہ کی جانب سے مینار پاکستان کے جنگلے کا دروازہ کھولے جانے کے بعد اندر چلے گئے لیکن جانوروں نے جنگلے کو پھلانگ کر اس لڑکی کی طرف آئے اور کھینچا تانی کی ہر پاکستانی دل گرفتہ ہیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟؟ یہ کیسے جانور ہیں ، درندگی پر اتر آئے ہیں
معذرت کے ساتھ چار سو مردوں میں ایک بھی مرد ایسا نہ تھا جو عاٸشہ کی مدد کرسکتا ۔ اپنی بہن سمجھ کر اسکی عزت و آبرو کی حفاظت کرتاہے ، اس کا محافظ بنتا اور اس کو بچاتا مگر افسوس کے ساتھ ان چار سو نا مردوں کی، آٹھ سو آنکھیں میں حیا نہیں تھی کہ کیسی بہن، بیٹی کے ساتھ یہ ہوتے دیکھ رہے تھے خدا نہ کریں اس کی جگہ ان کی بہن، بیٹی ہوتی تو کیا یہ سب اسی طرح تماشا دیکھتے
آٹھ سو ہاتھوں میں سے کوئی بچانے کے لیے آگے نہیں آیا۔ کسی کی مرد کی روح نہیں کانپی، کسی کی زبان نے اپنے ساتھی کو کچھ نہیں کہا کہ یہ بھی ہماری بیٹی ہے ، ہماری بہن ہے اسکے ساتھ ایسا وحیشانہ سلوک نہ کروں سب درندوں کو ایک موقع ملا اور سب نے اس کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواتین پر ہونے والے ظلم و جبر پر معاشرہ خاموش کیوں ہے؟ عورت خواہ ماں ہو، بہن ہو، بیوی ہو، بیٹی ہو، یا معاشرے کی کوئی بھی عورت، ہمارے اسلام میں اسے ہر لحاظ سے بلند مقام عطا کیا اور مردوں کو ان کے ادب و احترام کا حکم دیا گیا ہے
خود نبیِ کریم ﷺ نے بھی عورتوں کے ساتھ نیکی ، بھلائی ،بہترین برتاوٴ ، اچھی معاشرت کی تاکید فرمائی ہے ، حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سب سے بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاوٴ کرتے ہیں ، اورمیں تم میں اپنی خواتین کے ساتھ بہترین برتاوٴ کرنے والا ہو ۔ترمذی
درندگی کا یہ واقعہ انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے ۔حکومت سے اپیل ہے کہ انسانیت سوز درندگی کے واقعہ میں ملوث چار سو ملزم کو ایسی عبرتناک سزادی جائے جو رہتی دنیا تک یاد رہے۔ تاکہ کیسی کی بہن بیٹی کی عزت یوں سرعام تار تار نہ ہو ۔
@HamxaSiddiqi