عورت…؟
کون ہے عورت…؟
مرد کے لیے عورت تو بس اپنی ہوس بجھانے کا ایک ذریعہ ہے. 14 اگست کے موقع پر مینار پاکستان لاہور میں اسلامی حکومت ہونے کے باوجود عائشہ کو 400 مرد، مرد نہیں جانور، (ان جیسوں کو جانور کہنا بھی جانوروں کی توہین ہو گی) درندے مل کر ایک عورت کا استحصال کرتے ہیں. بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی وہ 400 مرد اس سارے منظر، اس سارے ظلم، اس ساری بربریت کو اپنے موبائل کی ویڈیو ریکارڈنگ میں محفوظ بھی کرتے جاتے ہیں. چار سو مرد، آٹھ سو آنکھیں، آٹھ سو ہاتھ، مگر ان میں سے کسی ایک کو شرم نہیں آئی، کسی ایک نے بھی آگے بڑھ کر عائشہ کی عزت بچانے کی کوشش نہیں کی، کسی ایک نہیں بھی اس ظلم کے خلاف آواز بلند نہیں کی، کسی ایک مرد کی غیرت نہیں جاگی.
وہ عورت در بدر اپنی عزت بچانے کے لیے بھاگتی رہی مگر ان چار سو مردوں میں سے کسی ایک نہیں بھی اس کی مدد نہیں کی، وہ سب تو اپنی ہوس بجھانے میں مصروف تھے. سادت حسن منٹو نے آج سے اتنے سال قبل ہی شاید ان جیسے مردوں کے لیے ہی کہا تھا کہ "ہم عورت اسی کو سمجھتے ہیں جو ہمارے گھر کی ہو، باقی ہمارے لیے کوئی عورت نہیں ہوتی، بس گوشت کی دکان ہوتی ہے اور ہم مرد اس دکان کے باہر کھڑے کتوں کی طرح ہوتے ہیں جسکی ہوش زدہ نظر ہمیشہ گوشت پر ہی ٹکی رہتی ہے اور ہمارے منہ سے اس گوشت کو دیکھ کر رال ٹپکتی رہتی ہے.”
میرا سوال ہے اس معاشرے کے مردوں سے کہ آپ کے گھر کی بیٹی کی عزت، عزت ہوتی ہے مگر کسی اور کی بیٹی کی عزت کی آپکو کیسے پرواہ نہیں ہو سکتی؟ کیا آپ سب مسلمان ہونے کے باوجود آخرت کی جزا اور سزا پر یقین نہیں رکھتے؟ کیا آپ مردوں کو پتا نہیں کہ مکافات عمل ایک حقیقت ہے اور اگر آج آپ کسی کی بیٹی کی عزت نہیں کرو گے تو کل کو آپ کی اپنی بہن بیٹی کے ساتھ کوئی دوسرا بلکل ایسا ہی کرے گا.
تاریخ گواہ ہے پیسے اور شان و شوکت کی ہوس نے،تاریخ کو بھلا دینے کی روش نے، اسلاف کے طریقوں کو چھوڑنے کے چکر میں اس قوم میں بس غلام پیدا ہوئے ہیں وہ بھی جاہل غلام جو اپنے نفس کی ڈوری کو تھامے ہوئے اندھا دھند مغرب کے سورج کی طرح ڈوب رہیں ہیں!!
ہمیں اپنی روایات کو بھلانا نہیں چاہیے،،،، ہمارے پیارے نبی محمدﷺ تو اپنی بیٹی کے احترام میں کھڑے ہو جایا کرتے تھے، عورت کو حد سے زیادہ عزت دیا کرتے تھے تو آج ان کے ماننے والے نام نہاد مسلمان ہو کر آپ کیسے کسی کی بیٹی کی عزت کو سرعام رسوا کر سکتے ہو، کیسے کسی کے ساتھ ظلم ہوتا دیکھ کر خاموش رہ سکتے ہو؟ یاد رکھیں ظالم تو ظلم کرتا ہی ہے مگر جو ظلم ہوتا دیکھ کر خاموش رہے وہ بھی ظالم کے ساتھ اس ظلم میں مکمل شریک ہوتا ہے.
میں نے جب سے عائشہ کو درندوں کے درمیان رسوا ہوتا دیکھا ہے تب سے سکون سے سو نہیں پائی، سوچتی ہوں کہ کیا میں ایک عورت ہوتے ہوئے پاکستان میں محفوظ ہوں؟ کیا میں اس معاشرے کے مردوں میں محفوظ ہوں؟ یہ درندہ نما انسان ہمیں کسی بھی جگہ چین سے جینے نہیں دیں گے. نہ ہم گھر میں محفوظ ہیں، نا گلی میں، نا ہی سکول میں، نا روڈ میں. ارے ! ہم خواتین تو درندوں کی درندگی سے قبر کی گہرائیوں میں بھی محفوظ نہیں.
کیا اس میں بھی ہماری غلطی ہے؟ جب بھی کوئی عورت گھر سے باہر نکلنے لگتی ہے تو کہا جاتا ہے ساتھ محرم کو لے جاؤ.
بتائیں میں کس محرم کو ساتھ لے کر جاؤں؟ اپنے چھوٹے 15 سال کے بھائی کو ساتھ لے کر چلوں یاں اپنے بوڑھے بابا کو؟
محرم ساتھ بھی ہو تو ہمیں کون سا بخشا جاتا ہے؟
سانحہ موٹروے کے مرکزی مجرم نے 2013 میں شوہر کے سامنے اسکی بیوی اور بیٹی کی عزت پامال کی تھی…. کیا اس میں بھی ہماری غلطی ہے؟
اگر ہم عورت ہیں تو سانس لینا بھی چھوڑ دیں؟
اللّٰہ پاک سے صرف دعا ہی ہے کہ وہ اس ملک پاکستان میں بسنے والی یر بیٹی کی عزت محفوظ رکھیں آمین….!
@BinteZainab33