ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی افغان امن عمل کا حصہ اور قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر کے ساتھ نماز ادا کرتے ہوئے تصویر سامنے آنے پر بھارتی میڈ یا نے منفی پراپیگنڈہ شروع کردیا ہے ۔
باغی ٹی وی : سوشل میڈ یا پر وائرل تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنرل فیض حمید ، ملا عبد الغنی برادر اور دیگر طالبان رہنماوں کے ساتھ نماز ادا کر رہے ہیں اس تصویر کو بھارتی میڈ یا میں منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت میں یہ ایک پرانی تصویر ہے جو کہ قطر کے دارالحکومت دوحامیں لی گئی تھی ۔
آج جدہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب
چونکہ ملا عبد الغنی برادر دوحا میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ تھے اور وہ افغان امن عمل میں بھی اہم کردار ادا کر رہے تھے ،اسی وجہ سے امریکہ اور پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک ملا عبد الغنی برادر سے رابطے میں تھے تاہم اس تصویر کو یہ کہہ کر پھیلایا جا رہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی افغانستان میں طالبان کے ساتھ موجود ہیں-
Long ago, this pic was taken in Doha. I am part of the pic myself. Nothing special in it. https://t.co/zpzSsQ1VnR
— Abdullah Azzam (@Abdullah_azzam7) August 21, 2021
تاہم اس بھارتی منفی پراپیگنڈے کا جواب تصویر میں موجود تجزیہ کار عزام مہاجر نے دیا ہے۔انہوں نے وضاحت کی ہے کہ وہ اس تصویر میں موجود ہیں، یہ بہت پرانی تصویر ہے اور اس میں کچھ بھی سپیشل نہیں ہے۔
These are old photos taken in Doha, however, they have come public today!
— Showbiz & News (@ShowbizAndNewz) August 21, 2021
شوبز اینڈ نیوز نامی توئٹر ہینڈلر سے بھی مذکوری تصویر شئیر کی گئی جس میں خطرے جکا ایموجی بھی استعمال کیا جس پر صارفی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نماز ہی تو پڑھ رہے ہیں کیا مسئلہ ہے ایک صارف نے کہا کہ اس میں خطرے کا نشان لگانے کی کیا بات۔؟
اس میں خطرے کا نشان لگانے کی کیا بات۔؟😑
— 🐐علی (@alitaimoor304) August 22, 2021
What a line up ….
Taliban leader Mullan Barader, Sheikh Hakim and ISI Chief Lt General Faiz Hameed offering Namaz togetherTerrorism, terrorists & Pakistan are inseparable pic.twitter.com/zb1NEbG5X5
— Major Surendra Poonia (@MajorPoonia) August 21, 2021
#RepublicWithAfghans | Pakistan's ISI chief Faiz Hameed spotted offering prayers with Taliban's Mullah Baradarhttps://t.co/lsbEHY1sec
— Republic (@republic) August 21, 2021