لاہور۔پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر سید عارف حسن کی پریس کانفرنس،وزیراعظم کو بھی نہ چھوڑا ،اطلاعات کے مطابق پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر سید عارف حسن نے پریس کانفرنس کہا ہے کہ وٰریر اعظم کو تمام معاملات پر مکمل بریف نہیں کیا گیا۔
عارف حسن نے اس موقع پر کہا کہ بھارت سمیت دیگر ممالک کھلاڑیوں کی تیاری کے لیے وسیع بجٹ خرچ کرتے ہیں۔ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا ۔اولمپک چارٹر کے تحت پی او اے اپنی ذمہ داریاں احسن انداز سے نبھا رہا ہے،کھلاڑیوں کی ٹریننگ کی ذمہ داری حکومت کی ہے
عارف حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ حکم دے چکی ہے کہ حکومت پی او اے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی،لوزان معاہدے میں حکومت لکھ کر دے چکی ہے کہ وہ پی او، اے کے معاملات میں دخل نہیں دے گی،پاکستان سپورٹس بورڈ نے اپنا کام نہیں کیا، الٹا جان بوجھ کر پی او اے کو نشانہ بنانا شروع کردیا
عارف حسن نے کہا کہ پی ایس نے چار سو چالیس ملین کی گرانٹ کھلاڑیوں پر خرچ کرنے کے بجائے واپس خزانے میں جمع کروا دی،پاکستان سپورٹس بورڈ کو بروقت ہر معاملے سے باخبر رکھا لیکن جواب میں تعاون نہیں ملا،ایکریڈیشن کی ڈیڈ لائن نو اپریل تھی، پی ایس بی نے سترہ جون کو ایکریڈیشن کے لیے خط لکھا
عارف حسن نے مزید کہا کہ ڈیڈ لائن گرزنے کے باوجود ڈی جی آصف زمان اور نصر اللہ رانا کی ایکریڈیشن کے لیے اولمپکس آرگنائزنگ کمیٹی کودرخواست کی،جواب میں منتظمین کی جانب سے بہت سخت جواب آیا ک ڈیڈ لائن گزرچکی، اب کیوں نام بھیجے جارہے ہیں۔گیارہ جون تک ٹکٹس کی بکنگ ضروری تھی، ورنہ اولمپکس میں پاکستانی دستہ شرکت ممکن نہ ہوتی اور جرمانے بھی ہوتا
عارف حسن نے دبنگ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اٹکٹوں کے معاملے پر انکوائری کے لیے تیار ہیں،دو سال بعد پی او اے کے الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھنا حیران کن ہے،کسی اور کی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر میں استعفیٰ کیوں دوں؟ ۔رولز واضح ہیِں کہ پی او اے کی کیا ذمہ داری ہے اورحکومت کے کیا فرائض ہیِں
عارف حسن نے کہا کہ الزام تراشی کے بجائے مل بیٹھ کر کام کریں گے تو بہتری آسکتی ہے۔ ورنہ اگلے دس سال تک بھی یہ ہی باتیں ہورہی ہیں پی او اے کا صدر جمہوری طریقے سے منتخب ہوتا ہے۔ ہاوس کو مجھ پر اعتماد ہے تو اس عہدے پر ہوں۔الیکشن میں لوگ مدمقابل آتے رہے اور ہارتے رہے