تمباکو نوشی اور کئی امراض تحریر : راجہ ارشد

0
61


اسلام کے نزدیک تمباکو نوشی حرام ہے یا مکروہ ہے؟
اس سے انسانی صحت اور مستقبل پر کیا اثرات ہیں؟
لوگ اس کے عادی کیوں ہوتے ہیں؟
یہ دنیا اور حکومتیں کیوں بے بس ہیں؟
جن اقدامات کی ضرورت ہے وہ عالمی ادارئے کیوں نہیں کر رہی؟
سگریٹ کے کارخانداروں کے ہاتھ میں انسان یرغمال کیوں ہے؟

علما حضرت کو تو چھوڑیں جن ڈاکٹروں نے مشاہدے، تجربات اور سالہا سال کے واضح ریکارڈ کے بعد یہ دیکھ لیا ہے کہ یہ کتنی جان لیوا عادت ہے، وہ بھی اس کو خیرباد کہنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
انسان کا عمل ہلاکت خیز کیوں نہ ہو، عادت بن جانے کے بعد سوبہانے تراشتا لیتا ہے کہ جو کچھ کر رہا ہوں بالکل ٹھیک ہے۔

1996 میں ملایشیا میں ڈاکٹروں کی کانفرنس ہوئی وہاں پروفیسر ڈاکٹر محمد علی بار، رائل کالج آف فزیشنز برطانیہ تمباکو نوشی پر خطاب کر رہے تھے انہوں نے سعودی عرب کی ایک بچی کا ذکر کیا جس کے والد نے اس کو بچپن سے شیشے "چلم” کا عادی بنایا تھا۔ عین جوانی میں 19 سال کی عمر میں سینے کے کینسر سے اس کا انتقال ہوا۔ الم ناک موت کا منظر تصاویر کی شکل میں دکھا بھی رہے تھے۔ اس وقت انھوں نے بتایا کہ 16 لاکھ افراد اسی طرح تمباکو نوشی سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔تمباکو نوشی کے نقصان دہ ہونے میں کوئی دو رائے نہیں، تمباکو نوشی کے صحت پر بُرے اثرات جذام، طاعون، چیچک،تپ دق اور ہیضے سب کے اکٹھے خطرات سے بھی زیادہ خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔

تمباکو نوشی کے صحت پر مضر اثرات بڑے خوف ناک ہوتے ہیں لاکھوں انسان ہر سال تمباکونوشی کی وجہ سے مر رہے ہیں، جب کہ کروڑوں انسان تمباکو نوشی کی وجہ سے کئی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوکر کرب اور اذیت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
اس سے لاحق ہونے والے مختلف امراض میں
"نظامِ تنفس میں”
"پھیپھڑے کا کینسر”
"گلے کا کینسر”
"نمونیا”
"ضیق دم”۔ دل و گردشِ خون کے نظام میں دل کا انجماد
"اچانک موت” اعضا میں دورانِ خون کا انجماد۔ نظامِ ہضم میں۔
منہ،ہونٹ، گلے، معدے،نرخرے اور آنتوں کا کینسر۔ "نظامِ بول” مثانے کے زخم اور کینسر "گردن کا سرطان”
حاملہ عورت اور بچے میں حمل کا کثرت سے ساقط ہونا، بچے کا وزن کم ہونا، موت ہوجانا، نمونیا۔دیگر امراض میں آنکھوں کے عضلات میں سوزش، اندھاپن ، دمہ، جِلد کی سوزش، ناک، کان اور گلے کی بیماریاں، بلڈپریشر کے خطرات، شوگر، کولسٹرول کا اضافہ، موٹاپا وغیرہ شامل ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کہتے ہیں کہ پنڈلیوں کی شریانوں کے بیماروں میں 955 فیصد تمباکونوش ہوتے ہیں۔ امراض میں تمباکو نوشوں کا مبتلا ہونا 10گنا زیادہ ہے اور اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ہرتین تمباکو نوشوں میں سے ایک کی موت تمباکو نوشی سے واقع ہوتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز سامی پروفیسر امراضِ سینہ اور میڈیکل کالج قاہرہ یونی ورسٹی کے پرنسپل کہتے ہیں کہ تمباکو نوشوں کے ساتھ رہنے والا ایک گھنٹے میں جتنا تمباکو سونگھتا ہے، وہ ایک سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ انھوں نے درجنوں امراض کی ہلاکتوں کی توثیق کی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شریف عمر جراحتِ سرطان کے شعبے سے وابستہ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوش عورتوں میں بچوں کی پیدائش کے دوران اموات دوسری خواتین کی نسبت 68 فیصد زیادہ ہوتی ہیں۔ ناڑ کے ذریعے مضر اثرات بچوں میں منتقل ہوتے ہیں، اور یہ اثرات پیدائش کے بعد 11 سال تک رہتے ہیں۔

دنیابھر کے طب کے ماہرین ان تمام اثرات کی تائید کرتے ہیں۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل نے سگریٹ نوشی کو ممنوع قرار دینے کے لیے فتویٰ 26 مئی 2000 کو جاری کیا۔ اس کے ساتھ تین آرڈی ننس جاری کیے گئے جو تشہیر اور عوامی جگہوں پر سگریٹ نوشی کی ممانعت سے متعلق ہیں۔پان، حقہ،نسوار اور سگریٹ وہ مشہور جانے پہچانے طریقے ہیں جن میں تمباکو استعمال کیا جاتا ہے۔ یا یوں کہ لیں کہ انسانی صحت کو تباہ کیا جاتا ہے۔

تمباکو نوشی کی شرعی احکام کی پانچ نوعیتیں ہیں۔حُرمت، کراہت، استحباب،وجوب اور اباحت۔ ان میں سے کسی حکم کے تحت لانے سے متعلق کوئی صریح نص نہ ہونے کی وجہ سے فقہا میں اختلاف تھا۔ کچھ نے تمباکو نوشی کو حرام، کچھ نے مکروہ اور کچھ نے اس کو مباح کہا ہے۔ ایک موقف یہ بھی ہے کہ حکم کچھ بھی ہو، انسداد ضروری ہے۔
تمباکو نوشی حرام ہے۔ حرام سے مراد ایک ایسا معاملہ ہے جس کے نہ کرنے کا بندے کو حکم ہے۔ اور اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اس کام کو چھوڑ دے۔ اس کی ممانعت کی گئی ہو اور اس کے کرنے والے کو سخت سزا دی جاتی ہو۔ شرط یہ ہے کہ کتاب اللہ کی ایسی دلیل سے ثابت ہو جو قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت ہو، یعنی اس سے کسی چیز کے حرام ہونے کے سوا کوئی دوسرا مفہوم لینے کا امکان نہ ہو۔ اس کے کرنے سے کئی خرابیاں اور نقصانات ہوتے ہوں، جیسے زنا، چوری، سود، شراب، خون کے پینے اور لوگوں کے مال کو ناجائز طریقے سے کھانے کی حُرمت ہے۔ ان کے بارے میں صریح احکامات قرآن میں موجود ہیں۔

حضرت ابوسعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ خود کو ضرر دو اور نہ دوسرے کو ضرر دو
"ابن ماجہ، دارقطنی، مرفوعاً، جب کہ مالک سے مرسل”
لاضررا کا عام مفہوم یہ ہے کہ نقصان نہ پہنچاؤ۔ مریض کے لیے پانی مضر ہو تو وضو معاف، مسافر کے لیے روزہ معاف،احرام کی پابندیاں معاف، حلق "سرمنڈوانا” کے بجاے فدیہ دے دے۔ حضرت عباسؓ سے مرفوع روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا دین اللہ کو پسند ہے تو آپؐ ﷺ نے فرمایا: آسان حنفیت۔ ضرر کا شریعت میں وجود نہیں اور ممنوع ہے۔ اس لیے تمباکو نوشی سے جان کو نقصان دینا حرام ہوگا کیونکہ خود کو اور دوسروں کو ضرر دینا ممنوع ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو سمجھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین ثم امین

‎@RajaArshad56

Leave a reply