حب وطنی کی خواہش تحریر عبدالعزیز صدیقی ایڈوکیٹ

0
64

حب وطن کے معنی ہیں اپنے وطن سے محبت کرنا اور وطن کی بھلائ اور بہتری کے لئے کوشاں رہنا یہ ایک قدرتی جزبہ یے جو پیدائشی طور پر ہر شخص کی جبلت میں شامل یے جومرتے دم تک اس کے ساتھ رہے گا اس جزبے کا نام محبت یے انسیت ہے ۔جو لوگ کسی ایک ہی مخصوص مقام یا مخصوص حدود اربعہ میں رہتے ہیں وہ ان کا وطن کہلاتایے۔۔ہس اپنے وطن سے اور اپنےوطن والوں سے محبت ایک قدرتی امر ہے ۔۔اگر یہ باہمی محبت ٹوٹ جائے تو دنیا والوں کے باہمی تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔۔
حب الوطن ایمان کا حصہ ہے اور اس کی صحیح قدرو قیمت کا اندازہ ویی شخص کر سکتا یے جو اپنے وطن سے دور اپنے بچوں کی خوشیوں کی خاطر
غریب الوطنی میں دھکے کھا رہا ہو انسان کسی دوسرے ملک میں خواہ کتنا ہی ترقی کر لے اور کتنا ہی امیر کبیر ہو جائے اور وہاں کام کے عیوض بھلے کتنا ہی خوشحال کیوں نہ ہو جائے پھر بھی وطن کی یاد اسے بے چین کر دیتی یے وطن کی زمین کا ایک ایک زرہ اسے تڑپاتا ہےاسے اپنا گھر۔ محلہ۔ گلی۔ دوست سب یاد آتے رہتے ہیں اس ماحول سے مانوسیت کے سبب پیارجاگتا رہتا ہے اسے وہیں راحت ملتی ہے اس کی نگاییں وہیں لگی رہتی ہیں چایے گاوں ہو یا قصبہ یا شہر اور چاہے کچے گھر ہوں یا پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے بچپن کے دوست۔۔ وطن کی حقیقی محبت کا تقاضہ ہے کہ انسان اپنے ہم وطنوں کی خیر خواہی اور فلاح بہبود کے لٙئے دل و جان سے کوشش کرے ۔کوئ بھی ایسا کام نہ کرے جس سے ملک کی بدنامی ہو اور ہمہ وقت ملک میں ہر سطح پر بہتری کی کوشش جاری رکھنی چاہئے یہاں تک کے ملک میں ہونے والے انتخابات میں بھی ایماندار اور مخلص لوگوں کا چناو کرے اور اپنی ذات سے ملک کی معاشرتی اور معاشی وسائل کو ترقی دے۔۔کوشش کرے کہ زاتی اغراض سے بے نیاز رہے۔۔ وطن کے دشمنوں کے خلاف صف آراء ہوکر اپنا خون بہانے سے بھی دریغ نہ کرے کیونکہ جس ملک کے باشندوں میں حب الوطنی کا جزبہ پورا یے وہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے اسکی صنعت و حرفت ترقی کرتی یے اور دوسرے ممالک میں اس کا اعتبار بڑھتا ہے۔
وطن سے مجبت نہ کرنے والا شخص غدار یے۔بعض اوقات ایک وطن فروش غدار کی غلطی کا خمیازہ تمام قوم کو بھگتنا ہوتا ہےماضی میں کئ مثالیں موجود ہیں جیسے”میر جعفر” نواب سراج الدولہ کی فوج میں ایک سردار تھا۔ بعد میں ترقی کرتے ہوئے سپہ سالار کے عہدے تک پہنچ گیا یہ نہایت بد فطرت آدمی تھا۔ اس کی نگاہیں تخت بنگال پر تھیں اس نے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ان کی شکست اور انگریزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا جس کے بعد بنگال پر انگریزوں کا عملاً قبضہ ہو گیا اب اس ایک شخص کی غداری نے پورے بنگال پر انگریزوں کا قبضہ کروا دیا ۔اسی طرح کی ایک تاریخی مثال "میر صادق” ہے جوریاست حیدرآباد دکن کا ایک شہری تھا۔ یہ ٹیپو سلطان کا معتمد خاص تھامیر صادق کے بارے میں یہ مصدقہ بات ہے کہ اس نے ٹیپو سلطان سے غداری کی اور سلطنت برطانیہ کا ساتھ دیا اس کی ہی سازشوں سے "شیر میسور” کو جام شہادت پینی پڑی اور پوری قوم شکست خوردہ ہوئ۔
حکیم الامت، علامہ محمد اقبال اپنے ایک فارسی شعر میں کہتے ہیں !
"جعفر از بنگال و صادق از دکن،ننگِ ملت، ننگِ دین، ننگِ وطن”
یعنی بنگال کا جعفر اور دکن کا صادق ملت اسلامیہ کیلئے باعث ننگ ، دین اسلامی کے لئے باعث عار اور وطن کے لئے باعثِ شرم ہیں۔
اسی طرح کے میر جعفر اور میر صادق آج بھی آپ کو ملیں گے جو رہتے تو پاکستان میں ہیں لیکن کام وہ اپنے ملک دشمن آقاوں کے لئے کرتے ہیں جن کا یہ کام ہے کہ اس ملک کی محب وطن قوتوں کو سبوتاژ کرتے رہنا ۔۔کیا ہمارے سامنے ماضی کی حکومتوں کا کردار نہیں ہے جن کے ایک ایک عمل نے پوری دنیا میں ملک کی عزت و توقیر کو نقصان پہنچایااورہمیں ایک مفلس اور مقروض ملک بنا کے رکھ دیا اور اب جب کہ کوئ محب وطن قیادت آئ ہے تو اسے بھی اپنے منفی پروپیگنڈے کی بھینٹ چڑھا کر دشمن کے بیانیہ کو فروغ دے رہے ہیں۔۔
۔یاد رکھو دوستو
حب وطن کا نتیجہ آزادی اور جمہوریت ہے حب الوطنی ایک آگ ہے جب وہ بھڑکتی ہے تو انسان تن من دھن اور اہل و عیال کی بھی پرواہ نہی کرتااور دیوانہ وار وطن عزیز پر نثار ہو جاتا ہے اور انسان کا دل شجاعت اور بہادری کے جزبے سے لبریز ہو جاتا ہے کاش ہم پاکستانی اس جزبہ کو اپنائیں اور ملک وقوم کی بہتری کے لئے شب وروز ایک کر دیں اور اپنی صفوں سے غدار وطن کا صفایا کر نے کے ساتھ ساتھ ملک سے ہر اخلاقی بیماری کا خاتمہ کریں تاکہ پاکستان اتنا مضبوط ہو جائے کہ پاکستان کے دشمن بری نظر اٹھانے کی بھی جراءت نہ کر سکیں اور ہمارا ملک خوشحال اور مضبوط ممالک میں نمایاں مقام حاصل کر سکے۔

@Azizsiddiqui100

Leave a reply