واشنگٹن:ویت نام کی شکست بھی جوبائیڈن کی وجہ سے ہوئی اوراب افغانستان میں رسوائی کے ذمہ دار بھی جوبائیڈن،اطلاعات کے مطابق آج کل امریکی میڈیا اوردانشور افغانستان میں امریکہ کوہونے والی شکست کے ذمہ دارموجودہ صدرجوبائیڈن کوذمہ دار قرارددے رہے ہیں

اس حوالےسے امریکی میڈیا اس وقت ایسی بحث سے بھرا پڑا ہے جس میں سابق امریکی صدر 70 کی دہائی کے امریکی صدر گیرلڈ فورڈ کے بیانات کا حوالہ دے کریہ ثابت کیا جارہاہے کہ موجودہ امریکی صدر جوکہ 1975 میں امریکی سینیٹرتھے ، امریکہ کی ویتنام جنگ میں شکست کا ذمہ دارہیں اورآج افغانستان میں جورسوائی ہوئی ہے اس کے ذمہ داربھی وہی ہیں

اس حوالے سے کچھ وجوہات بیان کی جارہی ہیں جس کےمطابق کہا جارہا ہےکہ 46 سال قبل جب موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن ایک امریکی سینٹر تھے تواس وقت جوبائیڈن نے ویتنام کے خلاف لڑنے والے امریکی فوجیوں کےلیے ملٹری فنڈنگ جاری کرنے والے بل کومسترد کردیا تھا

اس حوالے سے کچھ حقائق اس طرح بھی بیان کیے جاتے ہیں‌

کہا جارہاہے کہ اگر امریکی کانگریس نے صدر فورڈ کو جنگ جاری رکھنے کے لیے 722 ملین ڈالر بھی دیے ہوتے توشاید ویت نام میں امریکی فوج کوشکست نہ ہوتی

مزےکی بات یہ ہےکہ اس وقت سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے ڈیموکریٹس ہی نہیں صدر جیرالڈ فورڈ سے ملاقات کی۔ان ملاقات کرنے والوں میں موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن بھی تھے جواس وقت سینیٹر تھے ، اس ملاقات میں جوبائیڈن نے اس وقت کے امریکی صدر گیرلڈ فورڈ کی طرف سے فوج کو ملنے والی اضافی رقم کی مخالفت کی تھی

کہا جاتا ہے کہ جو بائیڈن اس وقت پہلی مدت کے سینیٹر تھے اور فنڈنگ کی درخواست کے خلاف ووٹ دینے والے 16 سینیٹروں میں شامل تھے

یہ بھی یاد رہے کہ امریکی سینیٹ نے فنڈنگ کی منظوری دی لیکن اسے ایوان نمائندگان نے مسترد کردیا جس کا سہرا جوبائیڈن کے سر پر ہے

اب افغانستان سے جس طرح امریکہ کوشکست ہوئی اس کے ذمہ دار بھی جوبائیڈن کوقراردیا جارہا ہے اوراس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہےکہ جوبائیڈن نے امریکی فوج کے لیے اضافی بھاری رقوم کی فراہمی پراعتراض کیا تھا ،

یہی وجہ ہےکہ ماہرین اورتجزیہ نگاروں کا اتفاق ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کی تاریخ میں امریکہ کوہمیشہ شکست کا سامنا کرنا پڑا جس میں پہلی بڑی شکست ویتنام کی جنگ اوراب افغانستان سے رسوائی کے ساتھ پسپائی کی صورت میں ملی ہے

Shares: