مزید دیکھیں

مقبول

لاہور میں سرعام شہری پر تشدد کرنے والے ملزمان گرفتار

لاہور پولیس نے دھرم پورہ بیجنگ انڈر پاس پر...

پاکستان نے اسپیشل اولمپکس ورلڈ ونٹر گیمز میں سونے کا تمغہ حاصل کر لیا

اٹلی میں جاری اسپیشل اولمپکس ورلڈ ونٹر گیمز میں...

یوکرین کے صدر نے ٹرمپ سے معافی مانگ لی

واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مندوب...

مصطفیٰ قتل کیس، ارمغان کا سہولت کار کون ہے؟ پولیس افسر کا انکشاف

قابل اعتماد حلقوں میں مصطفیٰ قتل کیس سے منسلک...

آلو کی فتح یا لاہوریوں کی شکست؟ تحریر ؛ علی خان

جب تک سموسے میں آلو رہے گا پٹنہ بہار میں لالو رہے گا”،،، بھارتی ریاست بہار میں لگایا جانے والا یہ نعرہ کسی زمانے میں گویا یقین بن گیا تھا،،، پھر حالات بدلے اور بہار سے لالو پرساد نکل گئے،،، اب سموسے میں آلو کی لازم موجودگی بھی خطرے میں پڑتی نظر آرہی ہے،،، چکن سموسہ، قیمہ سموسہ اور سبزی سموسہ تو پرانی باتیں ہوگئیں اب تو نوڈلز سموسہ اور مشروم سموسمہ جیسی تراکیب نے آلو کو چیلنج کردیا ہے،،، لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں کیوں کہ آلو نے ایک اور ڈش میں اپنی جگہ پکی کرلی ہے اور وہ ہے بریانی
یہ یقین مجھے اس وقت ہوا جب لاہور میں جگہ جگہ کراچی کے نام سے منسوب بریانی شاپس کھلیں اور آلو والی بریانی مقبولیت حاصل کرگئی،،، اس سے قبل کھانوں پر لاہور اور کراچی کی بحث ایسی ہی تھی جیسی اردو کی گرامر بارے دلی ، دکن اور لکھنؤ کی،،، لاہور والوں کو بریانی میں آلو کی موجودگی ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی ،،، کراچی کی بریانی کو پلاو کا نام دیا جاتا تھا تو کراچی والے لاہوریوں کو ذائقوں سے ناآشنائی کا طعنہ دینے سے نہیں چوکتے تھے،،، کراچی میں پودینے کی چٹنی آج بھی سموسے کا لازم جزو ہے تو دوسری جانب لاہور میں چنے اور میٹھی چٹنی کے بغیر سموسے کو سموسہ نہیں مانا جاتا ،،، لیکن اب شاید لاہور یوں کو کراچی کےپکوان پسند آنےلگے ہیں،،، صرف آلو والی بریانی ہی نہیں ، بن کباب اور بڑا پاؤ جیسے کھابے بھی لاہور میں نظر آرہے ہیں،،، تو کیا واقعی لاہوریوں کو کھانوں میں کراچی والوں سے مات دے ڈالی ہے یا یہ کوئی "ہور گل اے”
کہتے ہیں شوہر کے دل کا راستہ معدے سے ہوکر جاتا ہے،،، یہ کہاوت لاہوریوں میں مرد، عورت، بیوی، شوہر ، شادی شدہ کنوارے سب پر لاگو ہوتی ہے،،، اچھے کھانے کے لیے لاہور والوں کو مریخ کا پتا بھی دیا جائے تو شاید اسی چکر میں راکٹ بھی بنا ڈالیں،،، کچھ لاہوری دوستوں کا ٹائم ٹیبل کھانے کے حساب سے سیٹ ہوتا ہے،،، چائے رس کھا کر کام پر جانا ہے،،، 10 بجے پائے کلچے کھانے ہیں اور لسی پینی ہے،،، 12 بجے دوپہر کا کھانا کھانا ہے،،، 3 بجے سہ پہر چائے پینی ہے،،، 5 بجے گھر آکر فروٹ چاٹ دہی بھلے کھالینے ہیں،،، 7 بجے کھانا کھانا ہے،،، 8 بجے دوستوں کے ساتھ میٹھا کھا کر یا چائے پی کر 9 بجے سو جانا تاکہ اگلی صبح جلدی اٹھ کر چائے ناشتہ ہوسکے
لاہوریوں کا یہی مزاج شاید کراچی کے کھانوں کو یہاں مقبول کررہا ہے اور یہ صرف کراچی ہی نہیں ہر شہر کے کھابے ہیں جو آپکو لاہور میں مقبول ہوتے نظر آئیں گے،،، قصوری فالودہ، تندوری چائے ، شنواری کڑاہی جیسے بے تحاشہ کھانے ہیں جنہیں لاہوریوں نے نہ صرف چکھا بلکہ پوری طرح اپنا لیا،،، لیکن کچھ خانہ خرابوں نے اسکا ناجائز فائدہ اٹھایا اور زیادہ کمائی کے لالچ میں کہیں ملاوٹ تو کہیں گوشت ہی بدل ڈالا ،،، انہی کم بختوں کی وجہ سے سار سال گوشت خوری کرنےوالے لاہور والوں کو صرف عید پر بکرے اور گائے کا گوشت کھانے کے طعنے ملتے رہے،،، اب اگر ہم سارا قصور نری بدنامی کو دیں تو بھی غلط ہوگا کیونکہ لاہوریوں نے اصل کے بعد نقل کی بھی خوب پذیرائی کی اور ملتے جلتے ناموں والے جعل سازوں کا کام بھی چمکا دیا،،، آج اسی وجہ سے بھیا کے نام سے بیسوں دکانیں ملتی ہیں لیکن کباب میں ذائقہ غائب ہوتا ہے،،، تندوری چائے کے نام پر ہر گلی محلے میں چائے خانے کھل گئے لیکن ذائقے کا یہاں بھی فقدان نظر آتا ہے،،، تو یہ لاہوریوں کا بڑا دل ہے جو ہر کھابے کو بھی اپنا کر دیسی کردیتے ہیں اس کو انکی مات قرار دینا شاید انصاف نہیں ،،، خیر یہ بحث تو چلتی رہے گی آئیے سب مل کر آلو کو بریانی میں جگہ پکی ہونے پر مبارکباد دیں،،، تو ” جب تک کھابے چالو رہیں گے۔۔۔ بریانی میں لازم آلو رہیں گے

@hidesidewithak