جہاں جمہوری حکومتیں ہوتی ہیں وہاں اپوزیشن بھی ہوتی ہے۔ جمہوریت کے نظام حکومت میں اپوزیشن کا کردار بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اپوزیشن ہی اصل میں حکومت پر ایک دباؤ ہوتا ہے جو حکومت کو صحیح فیصلے لینے پر مجبور کرتا ہے۔ جمہوری نظام میں اپوزیشن سوالات کرتی ہے اور حکومت جواب دیتی ہے۔ پاکستان میں ہر جمہوری حکومت کو اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑا کچھ حکومتوں کو کمزور اپوزیشن اور کچھ حکومتوں کو مضبوط اپوزیشن کا سامنا رہا ۔یاد رہے اپوزیشن کے بغیر جمہوری نظام کسی قابل نہیں ہوتا۔ 

اب بات کرتے ہیں موجودہ پاکستانی اپوزیشن کی کیا یہ اپوزیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ؟؟

جیسے ہی تحریک انصاف کی حکومت بنی پہلے ہی دن سے اپوزیشن نے شور مچانا شروع کردیا اور انتخابات میں دھاندلی کا بھی الزام لگا دیا جبکہ ثبوت نہیں پیش کیے ۔پہلے سال تو اپوزیشن کا سارا زور حکومت کو کمزور کرنے پر لگا ۔کبھی حکومت کے اتحادیوں سے ملاقاتیں کرکے کبھی جلسے جلوس کرکے مگر حکومت یہ سارا کچھ برداشت کرگئ ۔

پھر کیا ہوا ؟؟

 ہاں یہ میں ضرور کہوں گا کہیں نا کہیں حکومت نے بھی سمجھوتا کیا جیسے نواز شریف کا بیرون ملک جانا اور بھی بہت سی مثالیں ملتی ہیں ۔

 جیسے ہی نواز شریف بیرون ملک گیا اور شہباز شریف واپس آئے پھر شروع ہوئی وہ مخالفت جو حکومت کے خلاف نہیں ریاست پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف تھی ۔جمیعت علماء اسلام کے اہتمام پر ایک پی ڈی ایم بھی تشکیل دی گئی ۔جس کی کہانی آپ سب جانتے ہیں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہوں گا کہ پی ڈی ایم کا کیا بنا ۔

 جیسے ہی ن لیگ کی قیادت مریم نواز کے پاس آئی شہباز شریف سے نکل کر تو ن لیگ مکمل مزاحمت کے موڈ میں آگئی اور باپ بیٹا دونوں نے پوری طرح سے ریاستی اداروں پر دباؤ دیا ۔یہاں تک کہ موجودہ آرمی چیف اور ڈی جی آئ ایس آئی پر براہ راست الزامات لگائے گئے ۔

 جس سے پاکستان کا امیج انٹرنیشنل لیول پر خراب ہوا ۔مگر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ن لیگ ہو پیپلز پارٹی ہویا جمیعت علماء اسلام ہو یہ تمام پارٹیاں عوام میں تو ریاستی اداروں پر الزامات بھی لگاتے ہیں مگر جب بھی ان کی ملاقات ہوتی ہے ان ریاستی اداروں کے سربراہوں سے تو یہ وہاں بالکل معصوم اور مہذب بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔اور ایک اعلی قسم کی خوشامد کرتے ہیں ریاستی اداروں کے سربراہان کی ۔تو یہ بھی ایک دو رویہ طریقہ کار ہے اپوزیشن کا ۔

اب بات کرتے ہیں حالیہ حالات کی جب مریم نواز نے آزاد کشمیر کی الیکشن کمپین میں ریاست پر شدید ترین الزامات لگائے ۔افغان سفیر کی بیٹی کے معاملے پر بھی ریاست پاکستان سے مطالبہ کردیا معافی مانگنے کا ۔ جو کہ بہت مضحکہ خیز بات تھی عوام کیلے ۔اس سے قبل کارگل معاملے پر نواز شریف بھی عسکری اداروں پہ بلاجواز تنقید کر چکے ہیں جو بھی حالات ہوں ریاست کی تعظیم کو ہمیشہ اولین ترجیح دی جاتی ہے مگر ہماری اپوزیشن تو ریاست پاکستان کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

مجھے لگتا ہے مریم نواز صاحبہ بھول گئی ہیں کہ اپوزیشن حکومت کی کرنی تھی ریاست کی نہیں ۔

مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب انہی کی باتوں کو انٹر نیشنل لیول پر پاکستان کا امیج خراب کرنے کیلے استعمال کیا جاتا ۔

چاہے کھلبوشن یادیو معاملہ ہو یا کوئی اور ریاستی معاملات ہوں مریم نواز ہمیشہ ریاست پر الزامات لگاتی ہیں ۔

موجودہ اپوزیشن ریاست کی مخالفت میں تو بہت اچھی جارہی ہے مگر اپنی اصل ذمہ داریاں نہیں نبھا پا رہی ان کا حکومت سے ایک ہی مطالبہ چل رہا ہے کہ ہمارے کیسز ختم کریں تب ہم کوئی عوامی مفادات کی بات کریں گے۔ مزے کی بات یہ مقدمات ذیادہ تر ان دو بڑی جماعتوں نے ایک دوسرے پر بنائے تھے اب مطالبہ عمران خان سے یہ دونوں (پی پی پی اور ن لیگ) مل کر کرہے ہیں کہ ہمارے مقدمات ختم کریں جوکہ ایک مضحکہ خیز بات ہے ۔

عوام اپوزیشن سے بھرپور اپیل کرتی ہے کہ اپنا حقیقی کردار ادا کریں اور حکومت کو صحیح فیصلے لینے اور مہنگائی کم کرنے اور بےروزگاری ختم کرنے میں مدد کریں ۔آپ سب پاکستانی ہیں کیا ہوا اگر اقتدار آپ کے پاس سے چلا گیا ۔

کیا آپ صرف اس وقت ہی پاکستان کی خدمت کریں گے جب آپ اقتدار میں ہوں گے ؟؟

سارے مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ حکومت کی مخالفت کریں ریاست پاکستان کی نہیں آپ سب نے چلے جانا ہے ریاست پاکستان نے انشااللہ قائم رہنا ہے ۔

شکریہ

@MubeenAshraf26 

Shares: