مزید دیکھیں

مقبول

خواتین کے بغیر ملک کی ترقی نا ممکن ہے،مریم اورنگزیب

لاہور: پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا...

حافظ آباد : نئی نویلی دلہن کےاندھے قتل کا معمہ حل، سفاک شوہر گرفتار

حافظ آباد،باغی ٹی وی (خبر نگارشمائلہ) تھانہ صدر حافظ...

کسٹم کی بڑی کارروائی، 30 کروڑ سے زائد مالیت کے موبائل فون ضبط

کسٹمز انفورسمنٹ اینٹی سمگلنگ آرگنائزیشن نے ویسٹ وہارف کے...

میرے آقاﷺ کی عبادت تحریر:تعریف اللہ عفی عنه

‏(

میرے اور آپ کے آقاﷺ مغفور تھے،مرحوم تھے،مقدس تھے مطہر تھے،مقرب ومحبوب تھے،محفوظ تھے،معصوم تھےآپ جنتی تھے بلکہ آپﷺ کو دنیا ہی میں بتادیا گیا تھا کہ بے شمار گہنگاروں کو آپ کیوجہ سے جنت میں ٹھکانہ ملے گا،آپ کو مقام محمود عطا کیا جائے گا،آپ حطاکاروں کی سفارش کریں گے،قیامت کے دن لوگ پیاسے ہونگے اور اپ اپنی امت کو حوض کوثر سے جام بھر بھر کر پلائیں گے۰

لیکن ان تمام بشارتوں کے باوجود آپ بے انتہاعبادت فرماتے تھے۰

آپﷺ کا قلب مبارک اور آپ کی زبان مبارک ہر لمحہ اللہ کی یاد میں مصروف رہے تھے مگر اپ صرف قلبی اور لسانی عبادت پر اکتفا نہیں فرماتے تھے بلکہ جسمانی عبادات بھی کرتے تھے۰

ہمارے دور کے جعلی درویش اور بناسپتی پیر تو کہتے ہیں کہ جناب ہم دل ہی دل میں عبادت کرلیتے ہیں۰

گویا یہ بدبخت روٹیاں منہ سے کھاتے ہیں ،قورمہ منہ سے کھاتے ہیں،بریانی کا ستیاناس منہ سے کرتے ہیں،تکے اور کباب کی ایسی تیسی منہ سے کرتے ہیں،حلیم اورکچھڑے کو منہ ہی سے واصل شکم کرتے ہیں،دودھ منہ سے پیتے ہیں،شربت منہ سے پیتے ہیں۰

لیکن عبادت دل ہی سے کرتے ہیں۰ارے لنڈے کی مخلوق!اگر عبادت دل سے ہوسکتی ہے تو کیا کھانا پینا دل سے نہیں ہوسکتا؟

ذرا کھانا پینا دل سے تو کرو سہی،دیکھنا چند ہی دنوں میں پیٹ کاسائز کتنا کم ہوجاتا ہے اور یہ پھیلی ہوئی توند کیسے نیچے أتی ہے۰

اچھا ہے حضرت سمارٹ ہوجائیں گی۰

یہ تو لنڈے کے مال کا حال ہے مگر وہ جو پیروں کا پیر تھا وہ جو مرشد حق تھا وہ جو نبیوں کا امام تھا وہ جو خاتم النبیین تھا اس کی عبادت کا یہ حال تھا کہ اتنی عبادت فرماتے کہ دیکھنے والوں کو ترس آنے لگتا ۰

تہجد کی نماز کی فرضیت عام مسلمانوں سے فوت ہوگئ تھی مگر اپﷺ عمر بھر تہجد ادا فرماتے رہے اور اس طرح ادا فرماتے کہ حضرت عائشہ رض عرض کرتیں اللہ تعالی نے تو اپ کو معاف فرمادیا ہے پھرأپ اتنی تکلیف کیوں اٹھاتے ہیں آپ فرماتے”افلا اکون عبدا شکورا”کیا میں اللہ کا شکر گذار بندہ نہ بنوں؟

نبوت کے آغاز ہی سے آپ نماز پڑھتے تھے ،کفار کی موجودگی میں عین حرم میں جاکر سب کے سامنے نماز پڑھتے تھے،کئ دفعہ نمازکی حالت میں دشمنوں نے آپ پر حملہ کیا مگر پھر بھی أپ نماز سے باز نہ آئے۰

حدیہ کہ جنگ کی حالت میں بھی نمازنہ چھوڑتے سامنے خونخوار دشمن ہوتا،تیر اور خنجر چل رہے ہوتے،لوگوں کو جان کے لالے پڑھے ہوتے ادھر آپﷺ اللہ کے حضور سجدے میں جھکے ہوتے تھے۰

تمام عمر میں اپ کی کوئی نماز اپنے وقت سے نہیں ہٹی اور نہ دو وقتوں کے علاوہ کھبی اپ کی کوئی نماز قضا ہوئی ،ایک تو غزوہ خندق میں کافروں نے اپ کو عصر کی نماز کا موقع نہیں دیا اور دوسری دفعہ یہ ہوا کہ ایک ۔ غزوہ کی سفر میں رات بھر چل کر صبح تمام لوگ سوگئے اورکسی کی انکھ نہ کھلی تو اپ نماز قضہ ادا کی۰

 اس بھی بڑھ دیکھئے کہ مرض الموت میں شدت کا بخار تھا۰تکلیف بہت زیادہ تھی لیکن اس حالت میں بھی نماز تو نماز آپ نے جماعت کو ترک کرنا بھی گوارا نہیں کیا او دو صحابیوں کے سہارے اس حالت میں مسجد تشریف لائے کہ قدم مبارک زمیں پر گھسٹ رہے تھے۰

یہ تو اپ کی نماز کا حالت تھا۰روزوں کا حال بھی نماز سے مختلف نہ تھا اپ بکثڑت سے روزے رکھے تھے،کوئی ہفتہ اور کوئی مہینہ روزوں سے خالی نہیں جاتا تھا ۰حضرت عائشہ رض کہتی ہے”جب اپ روزے رکھنے پر اتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کھبی افطار نہیں کریں گے”۰

اپ مسلمانوں کو دن بھر سے زیادہ روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے مگر خود اپ کا یہ حال تھا کہ کبھی کبھی بغیر کچھ کھائے پئے مسلسل دودو دن اور تین تین دن روزے رکھتے تھے۰

بعض صحابہ نے بھی دودو دن رکھنا چاہا تو اپ نے فرمایا :(تم میں سے کون میرے مانند ہے،مجھ کو تو میرا اقا کھلاتا پلاتا ہے)۰

رمضان کے علاوہ اپ کا شعبان بھی پورے کا پورے روزوں میں گزرتا تھا،ہر مہینے ایام بیض کے روزے رکھتے تھے۰

ہر ہفتے پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے،

عاشورا محرم اور شوال کے چھ روزے رکھتے تھے۰

روزوں کے علاوہ زکوۃ اورخیرات میں بھی پیش پیش تھے۰

حضرت ابن عباس رض کہتے ہیں کہ اپ تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے ۰حضرت جابر رض فرماتے ہیں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبی کریمﷺ سے کسی چیز کا سوال کیا گیا ہو اور اپ نے لا(نہیں)فرمایا ہو۰

حضرت ابوھریرہ رض کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے عام اعلان فرما رکھا تھا۰جو مسلمان قرضہ چھوڑ کر مرے گا میں اسے ادا کروں گا اور جو مسلمان وراثت چھوڑ کر مرےگا اسے اس کے وارث سنبھالیں گے۰

اپ جانتے ہیں کہ عبادت تین قسم کی ہے۰

لسانی عبادت،مالی عبادت اور بدنی عبادت ۰یہ تینوں قسم کی عبادت حضور اکرمﷺ کی سیرت میں ہمیں اپنے کمال پر دکھائی دیتی ہے۰اللہ تعالی ہمیں اپنے آقاﷺ کی اتباع نصیب فرمائے۰

وما علینا الا البلاغ

‎@Tareef1234