لاہور:گاڑی کی بجائے موت دینے والا ایم جی موٹرز کے مینجرگرفتار،اطلاعات کےمطابق حبس بے جا میں کسٹمر کی موت کے الزام میں ایم جی موٹرز کے مینجر کو دو محافظوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق مقامی اخبار ’’روزنامہ خبریں‘‘ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر معاملہ اٹھنے کے بعد قانون حرکت میں آیا اور ایم جی موٹرز کے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کیا جنہوں نے مبینہ طور پر ایک شہری کو حبس بے جا میں رکھا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی ۔

اخبار کے مطابق ایف آئی آر صوبائی دارالحکومت کے تھانہ فیکٹری ایریا میں مرنے والے شخص کے ڈرائیور کی مدعیت میں درج کی گئی جو اس وقت اپنے مالک کے ہمراہ اور واقعے کا عینی شاہد تھا۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس کے مالک مسٹر گوندل نے ایم جی موٹرز لاہور کے ساتھ اس سال فروری میں گاڑی بک کروائی تھی اور کمپنی کی جانب سے گاڑی آنے کا بتانے کےبعد ان سے ملنے گیا تھا۔

مدعی مقدمہ کے مطابق کمپنی کے دفتر پہنچنے پرکمپنی نے گاڑی فراہم نہ کی جس پر فریقین کے مابین بحث ہوئی جو بعد میں جھگڑے میں تبدیل ہوئی جس کے بعد اس مرحوم گوندل دفتر سے باہر نکل کر اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے مگر ایم جی موٹرز کے مینجر زبیر احمد نے سکیورٹی گارڈز کے ساتھ مل کر گاڑی کو جانے نہیں دیا اور انہیں حبس بے جا میں رکھا ،

اسی دوران گوندل صاحب کی طبعیت خراب ہو گئی اور وہ بیہوش ہو گئے مگر اس کے باوجود منیجر اور گارڈز نے گاڑی کو جانے نہیں دیا، بعد ازاں گوندل صاحب کو بے ہوشی کی حالت میں اتفاق ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے مردہ قرار دیا ۔

واضح رہے کہ ایم جی حکام کی جانب سے موقف میں کہا گیا کہ مرحوم اپنی گاڑی کی ترسیل میں تھوڑی تاخیر کے بارے میں سن کر آپے سےباہر ہو گئے تھے اور پیکیجیز مال میں ایم جی شوروم کے منیجر کو دوبار تھپڑا مارا ، وہ ایم جی موٹرز کے منیجر کو مارنے کے بعد فرار ہو رہے تھے جب پیکیجز مال کی سکیورٹی نے انہیں روکا ، مگر ڈرائیور کی جانب سے صحت خراب ہونے کا بتانے پر انہیں جانے دیا گیا ۔

آٹوموبائل حکام نے مزید کہا کہ مرحوم کو ریسکیو 1122 ایمبولینس کے ذریعے اتفاق ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی موت کسی جسمانی تشدد کے باعث نہیں بلکہ قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے ۔

 

 https://خان صاحب کتنے مافیےمارو گےہرگھر سے مافیا نکلےگا:ایم جی گاڑی کا بیوپاری :موت کی خریداری

یاد رہےکہ اس حوالے سے باغی ٹی وی نے بھی آوازاٹھائی تھی اوراس واقعہ کو اعلی حکام اوروزیراعظم تک پہنچایا تھا

Shares: