اسلام آباد میں اچانک بڑے پیمانے پر گرفتاریاں
اسلام آباد میں ینگ ڈاکٹرزکا احتجاج ، پولیس نے 25 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا
ینگ ڈاکٹرز کو گرفتاری کے بعد تھانہ رمنا منتقل کردیا گیا،پولیس کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر نے ایس ایس پی صدر نوشیروان پر تشدد کیا،ئنگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پر امن احتجاج کرنے پی ایم سی کے باہر آئے تھے،ہم نے کہا تھا کہ پی ایم سی حکام سے بات کرائی جائے،ہماری بات کا جواب ڈنڈے اورپتھر سے دیتے ہیں،احتجاج کےدوران 50،60ڈاکٹرز زخمی ہوئے ،40سے60 ڈاکٹرز کو پتہ نہیں کہا لے کرگئے،پولیس کی جانب سے ڈاکترز پر شیلنگ بھی کی گئی
پی ایم سی کے باہر این ایل ای کیخلاف ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج
پی ایم سی کی بیلڈینگ کے احاطہ میں ڈاکٹرز داخل ہو گے ہیں
ڈاکٹر نے پولیس پر پتھراؤ کیاپولیس کی جانب سے ڈاکٹرز پر شیلنگ شروع pic.twitter.com/6t15Cad1XE
— Rashida Sial (@Rashida_Sial) October 5, 2021
ملک کے مختلف شہروں سے ڈاکٹرز پی ایم سی پہنچ گئے ،ڈاکٹرز نے پی ایم سی کے سامنے روڈ بلاک کرکے احتجاج شروع کر دیا ،ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ این ایل ای امتحان نامنظور ،مطالبات تسلیم کریں مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پی ایم سی کی تالہ بندی کر دیں گے،مظاہرین نے صدر پی ایم سی ڈاکٹر ارشد تقی اور نائب صدر علی رضا کے خلاف بھی نعرے بازی کی ۔ ینگ ڈاکٹرز کے مطابق چار ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں لیکن کسی نے ایک نہ سنی ، اسلام آباد کی طرف مارچ اور پی ایم سی کے سامنے دھرنا دینے پر مجبور کیا گیا، ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو پی ایم سی کی تالا بندی کر دیں گے ۔ سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کسی صورت قابل قبول نہیں
ملک بھر سے آئے ینگ ڈاکٹر تمام رکاوٹیں عبور کرکے پاکستان میڈیکل کمیشن کی عمارت میں داخل ہوئے تو پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کردی۔ ڈاکٹروں کی جانب سے بھی شدید پتھراؤ کیا جارہا ہے۔#YDA #PMC pic.twitter.com/5t7mq3q11I
— Muhammad Imran (@MannMuhammad) October 5, 2021
ینگ ڈاکٹرز نے پی ایم سی کے اطراف روڈ بلاک کر دیا ایس ایس پی آپریشنز کیساتھ احتجاجی ڈاکٹرز کے مذاکرات ہوئے ،ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ 22رکنی اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران کے ساتھ مذاکرات کرائے جائیں،پی ایم سی حکام کو عملی اقدامات کا مظاہرہ کرنا ہو گا، مطالبات پورے نہ ہوئے تو سری نگر ہائی وے کی جانب مارچ کیا جائیگا، انتظامیہ کی جانب سے پولیس کی اضافی نفری اور واٹر کینن پہنچا دی گئی
بلوچستان سے آئے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نااہل سیکریٹریز صحت اور ناکارہ حکومت نے محکمہ صحت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا ہے، ہسپتالوں کا نظام درہم برہم ہے، غریب مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں، صوبے کے تمام تر سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے، بجائے اس کے کہ نااہل سرکار ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنائے وہ ہسپتالوں کی نجکاری کرکے رہی سہی کثر بھی پوری کرئے ہیں، ایم ٹی ائی کا کالا قانون 5 سال قبل خیبر پختون خواہ اور بعد میں صوبہ پنجاب کے چند سرکاری میں لاگو اور ناکام ہو چکاہے، وہاں پر اس کالے قانون کے تحت سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے بعد سے جو تباہی اور بد حالی ہوئی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، نجکاری کے بعد غریب مریضوں کا واحد آسرا سرکاری ہسپتال سرکاری نہیں رہیگا بلکہ یہاں بھی پھر مفت میں ملنے والی تمام تر سہولیات بھاری رقم کے عوض ملے گی
ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج،پولیس کا لاٹھی چارج، شہباز شریف کی مذمت