رجسٹرار آفس کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کے ساتھ اسلام ہائی کورٹ کے سپیشل بینچ نے بروز بدھ کو مسلم لیگ ن لی نائب صدر مریم نواز صاحبہ کی درخواست پر سماعت کی ہے ۔ اس بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروقی شامل ہیں۔ اس پیٹیشن میں تقریبا وہی سب کچھ شامل کیا گیا ہے جو ان کی مرکزی درخواست میں شامل تھا۔
اس درخواست میں مریم نواز نے الزام لگایا ہے۔ کہ میں اور میرے شوہر (ر) کیپٹن صفدر اور میرے والد سابق وزیراعظم نواز شریف کی ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں ہر مشتمل درخواست کو دوبارہ سنا جائے۔
مریم نواز نے اپنے وکیل عرفان قادر کے ذریعے ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں احتساب عدالت کے فیصلے کو سنگین خلاف ورزیوں پر کالعدم قرار دے۔
مریم نواز اور ان کے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 6 جولائی 2017 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سزا سنائی تھی ، جنہوں نے مریم نواز کو سات سال اور نواز شریف صاحب کو دس سال اور ر کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں آئی ایچ سی نے ان کی سزائیں معطل کر دیں تھیں۔
اس درخواست میں مریم نواز نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کا بار کونسل میں خطاب کے دوران کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے۔
کہ ایون فیلڈ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کو ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کنڑول کر رہے تھے ۔ اور انھیں سچ بولنے کی پاداش میں برطرف کر دیا گیا تھا۔
درخواست میں سپریم کورٹ کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کیس کی تفتیش کے ساتھ ساتھ پراسیکیوشن کی نگرانی بھی کی ۔ جس کی کہیں مثال نہی ملتی ۔ کیونکہ آئین میں عدالت کا کام تفتیش کار یا کسی پراسیکیوٹر کا نہی ہے۔
درخواست میں مزید لکھا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدنی سے زائد اثاثوں میں تین الگ الگ ریفرنس دائر کئے جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اور نیب شفاف طریقے سے کام کرنے میں ناکام رہا۔ جس کے وجہ سے اس ریفرنسز کے نتیجے میں کیا جانے والا ٹرائل ایک زبردستی دھونس کے ذریعے کروائے گئے فیصلے کا نتیجہ ہے۔
مریم نواز نے اس درخواست میں دوبارہ مرحوم جج ارشد ملک کی ویڈیوز کا بھی حوالہ دیا ہے ۔ کہ انھیں کیسے پریشرائز کر کے فیصلے ہمارے خلاف کروائے گئے۔
یہاں ایک اور بات بہت ہی دلچسپ ہے کہ مریم نواز نے مرحومہ بےنظیر بھٹو کے خلاف دئیے گئے فیصلے اور پھر سابق جج جسٹس عبدالقیوم صدیقی کی آڈیو ٹیپ کا حوالہ دیا جس کی وجہ سے مرحومہ بےنظیر بھٹو کے خلاف فیصلوں کو آن ڈو کیا گیا تھا۔
ان تمام واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ہوئے مریم نواز نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ قانون کی سنگین خلاف ورزیوں پر ایون فیلڈ کیس میں دی گئی سزائیں ختم کر دیں جائیں۔آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروقی اور جسٹس محسن اختر کیانی نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیل کی درخواست کو 13 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
آج مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اس کیس کا تعلق مسلم لیگ ن سے نہی ہے۔ہم کسی ادارے یا شخص کے خلاف نہی بلکہ ایک مائنڈ سیٹ کے خلاف ہیں۔
کیا ان کے اب معاملات جنرل باجوہ سے سیٹ ہو گئے ہیں ؟ یا جان بوجھ کر جرنل فیض حمید کی افغانستان میں کامیابی اور ان کی انٹرنیشلی مثبت کریڈبلٹی کو ڈیمنج کرنا چاہ رہی ہیں ؟ کیونکہ آج کے دن ہی جنرنل فیض حمید ڈی جی ، آئی ایس آئی کے عہدے پر اپنی مدت پوری کرنے کے بعد کور کمانڈر پشاور تعینات ہو گئے ہیں۔
کیونکہ آرمی چیف بننے کیلئے کم از کم ایک کور کی کمانڈ کرنا ضروری ہوتی ہے۔ اور جنرنل فیض حمید کے مستقبل کے آرمی چیف بننے کی راہ میں یہی ایک راہ میں رکاوٹ تھی۔ جو اب ختم ہو جائے گی، اور اب وہ آنے والے سالوں میں موسٹ فیورٹ بننے والے آرمی چیف کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں۔
کیا یہ اس خوف کی وجہ سے کور کمانڈر پشاور فیض حمید کو ٹارگٹ بنا رہی ہیں؟اور ان کی شخصیت کو جان بوجھ کر متنازع بنا رہی ہیں ؟
پھر مریم نواز کہتی ہیں ۔ کہ جسٹس شوکت صدیقی اور جنرنل فیض حمید کو کٹہرے میں کھڑا کریں ان سے حلف لیں کہ وہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہیں کہ ان پر لگے الزامات جھوٹ ہیں۔ کیونکہ اگر یہ جھوٹ ہوتے تو آج تک تردید ہو چکی ہوتی۔
تو مریم نواز صاحبہ کی خدمت میں عرض ہے عدالتیں ثبوتوں پر فیصلے کرتیں ہیں اور اسی کی بنیاد پر جسٹس شوکت صدیقی کے بیانات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے ان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔کیونکہ وہ اپنی باتوں کا پروف دینے میں ناکام رہے تھے۔ لہذا ان کی گواہی اب میرے نزدیک کوئی معنے نہی رکھتی۔
اب بات ہو جائے مرحوم جج ارشد ملک کی جن کا حوالہ بار بار مریم نواز اور ان کے والد نواز شریف دیتے ہیں۔ پہلی بات تو اب وہ جج اس دنیا میں ہی نہی ہیں اور دوسرا مرحوم جج ارشد ملک مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیوز کے بارے میں اپنی زندگی میں ہی پریس ریلیز جاری کر چکے ہیں ۔
جس میں مرحوم لکھتے ہیں کہ مریم صفدر صاحبہ نے جو ویڈیوز اپنی پریس کانفرنس میں دکھائی ہیں وہ ویڈیوز نا صرف حقائق کے برعکس ہیں بلکہ ان مختلف مواقع اور موضوعات پر کی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاہ و سابق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذہوم کوشش کی گئی ہے۔ اب یہ ضروری ہے کہ سچ منظر عام پر لایا جائے اور وہ یہ ہے کہ نواز شریف صاحب اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران مجھے ان کے نمائندوں کی طرف سے بار ہا نا صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نا کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں گئیں۔ جن کو میں نے سختی سے رد کرتے ہوئے حق اور سچ پر قائم رہنے کا عزم کیا اور اپنے جان و مال کو اللہ کے سپرد کر دیا وغیرہ ۔
مرحوم جج ارشد ملک کی مکمل پریس ریلیز ہر طرف دستیاب ہے ۔ لہذا ایک شخص جب اپنی زندگی میں ہی ان کے الزامات کی تردید کر چکا اب اس کے دنیا سے چلے جانے کے بعد کورٹ ان ویڈیوز کو کیسے سچ مان لے گی ؟ اس کے باوجود اگر کورٹ چاہیے تو مریم نواز سے تمام مواد ویڈیو وغیرہ اویجنل فون اور رکارڈینگ گیجٹ بمع اس شخص کے جنہوں نے ریکارڈ کیا ۔ سب کچھ اویجنل ڈیٹا مانگ سکتی ہے۔
لیکن میری رائے کے مطابق مریم نواز ان ویڈیوز کا اوریجنل ڈیٹا عدالت میں ہیش نہی کریں گی۔ اور نا ہی اس کیس کے اندر جان ہے ۔ یہ کیس زیادہ دور تک نہی جا پائے گا۔
اب ہم بات کرتے ہیں بہت ہی اہم اور نئے پوائنٹ پر مریم نواز نے سابقہ وزیراعظم مرحومہ بےنظیر بھٹو کے ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مرحومہ بےنظیر بھٹو کے خلاف ایک آڈیو آ جانے پر ان کے خلاف کئے گئے فیصلے بھی آن ڈو کر دئیے گئے تھے۔ تو پھر ہمارے کیسیز میں ویڈیو پروف آ جانے کے بعد ہمارے کیس کیوں ختم نہی کئے جا سکتے۔
مطلب ماضی میں سابقہ وزیراعظم مرحومہ بےنظیر بھٹو کی طرف سے مریم نواز کے والد سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے چچا شہباز شریف اور ان کے بیٹے کے سسر سیف الرحمن کے خلاف لگائے گئے الزامات درست تھے؟
کہ ماضی میں ان کے والد انکے چچا اور انکے سمدھی نے جسٹس ملک عبدالقیوم کو فون کر کے محترمہ بےنظیر بھٹو کے خلاف فیصلے کرنے کا کہا گیا؟اور ان کی آڈیو لیک ہونے کے بعد محترمہ بےنظیر بھٹو نے ثبوت کے طور پر کورٹ میں پیش کیا اور اپنے خلاف ہوئے فیصلوں کو آن ڈو کروایا۔
ہمارے پاکستان میں اقتدار کی خاطر ایک دوسرے پر الزامات لگا کر زبردستی گرانے کا گندہ کھیل عرصہ دراز سے جاری ہے۔اور پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہی جو اس گھناونے اور گندے کھیل میں شامل نا ہو۔
آج بھی سب اسی کھیل کا تسلسل کا حصہ ہے۔ ماضی میں نواز شریف صاحب اقتدار کی خاطر اسٹیبلشمنٹ کے مہرے کے طور پر کام کرتے رہے۔ بےنظیر کیُ دونوں حکومتوں کو گرانے میں اہم کردار ادا کیا مرحومہ کو زبردستی سزائیں دلوانے میں شامل رہے اور آج قسمت کا کھیل دیکھیں نواز شریف صاحب کی اپنی صاحبزادی مریم نواز اپنے والد کے ہاتھوں ظلم ، ناانصافیوں اور سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والی پاکستان کی پہلی سابقہ خاتون وزیراعظم مرحومہ بےنظیر بھٹو کے کیس کا حوالہ دے کر انصاف مانگ رہی ہیں