8 اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے کو سولہ برس بیت گئے

0
59

8 اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے کو سولہ برس بیت گئے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان و آزاد کشمیر میں 8 اکتوبر 2005 کو آنیوالے زلزلے کے 16 برس مکمل ہو گئے ہیں

8 اکتوبر 2005 کو آنے والے قیامت خیز زلزلے کی تباہ کاریاں اور لرزہ خیز یادیں16سال بعد بھی باقی ہیں۔ چند لمحوں کے اس ہولناک زلزلے سے ہزاروں افراد شہید ہزاروں زخمی اور کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2005 کے زلزلے میں جاں بحق افراد کی یاد میں دعائیہ تقریب منعقد کی گئی جہاں زلزلے میں جاں بحق افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی تقریب میں مارگلہ ٹاور کے باہر جاں بحق افراد کے ورثا اور سول سوسائٹی کے ممبران بھی شریک ہوئے

راولاکوٹ کے ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں بھی دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں ایک منٹ کی خاموشی کے ساتھ سائرن بھی بجایا گیا بالاکوٹ گورنمنٹ ہائی سکول میں شہداء زلزلہ کے لئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا

8 اکتوبر کے زلزلے میں 70 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے زلزلے سے مظفر آباد اور باغ کے بیشتر علاقے متاثر ہوئے تھے 8 اکتوبرکے زلزلے سے 28لاکھ افراد بے گھر بھی ہوئے تھے، اس زلزلے میں مظفرآباد کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا زلزلے کے بارے میں اطلاعات جوں ہی ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچیں سیاسی اور سماجی تنظیموں اور سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے متاثرین کے امداد کے لئے اپنے اپنے طور پر سرگرمیوں کا آغاز کردیا تھا اسوقت کے صدرپاکستان جنرل پرویز مشرف نے ایک ریلیف فنڈ بھی قائم کیا جس میں لاکھوں لوگوں نے عطیات دیئے زلزلہ زدگان کی امداد کے سلسلے میں بیرون ممالک بھی پیچھے نہیں رہے۔ 11 نومبر 2005ء کو وفاقی حکومت اور عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 57 لاکھ افراد متاثر ہوئے،

اس تباہ کن زلزلے کے بعد فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے بھی ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور عالمی میڈیا، اداروں کی توجہ کا مرکز بنی رہی، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار کندھوں پر سامان رکھ کر پہاڑوں پر گھروں میں پہنچاتے رہے،جماعةالدعوة پاکستان کی طرف سے 8اکتوبر 2005ء کوکشمیر و خیبر پختونخواہ میں آنے والے ہولناک زلزلہ کے دوران امدادی سرگرمیوں پرایک ارب بیالیس کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔زلزلہ متاثرین کو 4348 شیلٹر ہوم ،1853 فائبر ہاﺅ س تعمیر کر کے دیے گئے اسی طرح 350 مساجد اور 215 سکول تعمیر کئے گئے جن میں 7506طلباء زیر تعلیم ہیں۔ زلزلہ کے چند منٹ بعد ہی ریسکیو آپریشن شروع کرنے پر جماعةالدعوة کی امدادی سرگرمیوں کو پوری دنیا میں سراہا گیا۔جماعةالدعوة کے رضاکار خچروں اور ربڑ بوٹس کے ذریعہ دریائے نیلم کراس کر کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں پہنچ کرمتاثرین کو خوراک اور دیگر امدادی اشیاءپہنچاتے رہے۔زلزلہ متاثرین کے لئے 20خیمہ بستیاںبھی قائم کی گئیں۔ 1541خیمے لگائے گئے جن میں 1523خاندان رہائش پذیر رہے۔یہ خیمہ بستیاں 9 مختلف گاﺅں میں لگائی گئی تھیں۔ عالمی میڈیا کی جانب سے جماعةالدعوة کی امدادی سرگرمیوں کی خصوصی کوریج کی جاتی رہی۔ اقوام متحدہ، ڈبلیو ایچ او، آئی سی آر سی، یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کی طرف سے جماعةالدعوة کو خصوصی تعریفی اسناد جاری کی گئیں۔

فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن جماعةالدعوة نے آزاد کشمیر و خیبر پختونخواہ کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں 3لاکھ 43ہزار افراد میں خشک راشن کے پیک تقسیم کئے جن میں آٹا، چاول،چینی،گھی ،دالیں،پتی،صابن و دیگر اشیائے خورونوش شامل ہیں۔زلزلہ متاثرین میں روزانہ کی بنیاد پر 15ہزار افراد میں پکا پکایا کھانا تقسیم کیا جاتا رہا۔51ہزار 4سو نواسی افراد میں خیمے و ترپال تقسیم کئے گئے جبکہ ایک لاکھ 35ہزار 6سو انتیس افراد میں بستر وکمبل تقسیم کئے گئے اور 59ہزار8سو اکیانوے افراد میں گھروں کی تعمیر کے لئے جستی چادریں بھی تقسیم کی گئیں۔زلزلہ کے دوران سب سے پہلے جماعةالدعوة کی طرف سے ریسکیو و ریلیف آپریشن شروع کیا گیا۔جماعة الدعوة نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر متاثرین کی امداد و سامان کی منتقلی کے لئے خچر سروس شروع کی۔23مختلف گاﺅں تک 245خچروں کے ذریعہ 24.5ٹن سامان محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ زلزلہ متاثرین کے سامان و مریضوں کی منتقلی کے لئے چیئر لفٹ و بوٹ سروس بھی شروع کی گئی۔ایک چیئر لفٹ روزانہ سات چکر لگا کربیسیوں مریضوں و متاثرین کو منتقل کرتی رہی۔ کشتیوں کے ذریعہ روزانہ ایک ٹن سامان منتقل کیا جاتا تھا جبکہ ان کشتیوں کے ذریعہ سینکڑوںمریضوں کو منتقل کیا گیا۔کشتیاں روزانہ250چکر لگاتی تھیں۔جماعة الدعوة نے ریسکیو آپریشن کے دوران سینکڑوں افراد کو زندہ نکالا جبکہ ملبے تلے دبے 452افرادکی لاشیں نکالی گئیں جن میں سے438لاشوں کے کفن دفن کا انتظام بھی کیا گیا۔جماعة الدعوة نے زلزلہ متاثرین کے لئے 20خیمہ بستیاںبھی قائم کی تھیں۔ 1541خیمے لگائے تھے جن میں 1523خاندان رہائش پذیر تھے۔یہ خیمہ بستیاں 9مختلف گاﺅں میں لگائی گئی تھیں۔

دوسری جانب حکومت خیبر پختونخوا نے سپریم کورٹ کے حکم پر 8 اکتوبر 2005کے زلزلے میں ہزارہ ڈویژن اور شانگلہ میں تباہ ہوجانیوالے اسکولوں کی تعمیر کے لیے 16سال بعد 8 ارب کے فنڈز جاری کردیے۔2005کے زلزلے میں ہزارہ ڈویژن کےضلع مانسہرہ اور تحصیل بالاکوٹ کا تعلیمی نظام تباہ ہوگیا تھا

زلزلے سے کتنا نقصان ہوا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات جاری کر دیں

وزیر اعلی پنجاب کی صدر آزاد کشمیر کو زلزلہ متاثرین کی مدد کیلئے ہر ممکن تعاون کی پیشکش

آرمی چیف کا زلزلہ متاثرہ علاقوں‌ کا دورہ، سول انتظامیہ کی معاونت سے صورتحال معمول پر لانے کی ہدایت

وزیراعلیٰ پنجاب میر پور پہنچ گئے، کہا پنجاب حکومت مشکل وقت میں زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہے

مرنے والے فقیر کی جھونپڑی میں‌بینک ، اور بھی بینک بیلنس ،فقیر بادشاہ سرکار

زیابطس (شوگر) کے لیے انسولین سے بہت جلد جان چھوٹ جائے گی ،امریکی ماہرین

ترکی کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیں‌گے ، ٹرمپ کی ترکی کو دھمکی

آسمان سے اہم پیغام آگیا،سمجھنے والوں کے لیے اشارہ کافی،سنیے مبشر لقمان کی زبانی

 

Leave a reply