مریخ کا ماحول کیسا ہو گا معلوم کرنے کے لئے زمین پر ہی مریخ کا ماحول بنا کر وہاں رہنے اور کام کرنے کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس مقصد کے لیے اسرائیل کے صحرائی علاقے نگیف میں مریخ سیارے کا متوقع ماحول تیار کیا گیا ہے۔یہ تجربہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، آسٹریا اور اسرائیل کے ماہرین مل کر کر رہے ہیں اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر روور گاڑی بھی تیار کی گئی ہے جو ہر طرح کی سطح پر چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرے والی گاڑی بالکل ویسی ہی بنائی گئی ہے جیسی اس سے قبل مریخ مشن پر بھیجی گئی تھی 2035 کے مریخ مشن میں انسانوں کے ہمراہ تھری ڈی پرنٹر بھی بھیجا جائے گا جبکہ ایک تجربہ گاہ کو اسپیس سینٹر کی صورت میں تیار کیا گیا ہے-
دو سے تین سالوں کے دوران نظام شمسی سے باہر زندگی کے آثار دریافت کر لیں گے سائنسدانوں کا دعویٰ
تیار کئے ئے مذکورہ اسپیس سینٹر کے ماحول میں 6 ماہرین جن میں 5 مرد اور 1 خاتون اہلکار خلائی سوٹ پہنے 4 ہفتے گزاریں گے اور مختلف سائنسی تجربات کئے جائیں گے یہ تجربہ آسٹرین اسپیس فورم کے تحت کیا جا رہا ہے-
رپورٹ کے مطابق مریخ کی سطح پر اب تک کوئی انسان لینڈ نہیں کر سکا تاہم ایسی امید کی جا رہی ہے کہ 2035 تک پہلا انسانی مشن مریخ کی سطح پر اتر کر تجربات کا آغاز کرے گا۔
آسٹرین سائنس فورم کے مطابق خلابازوں اور خلائی انجنیئرز کی ایک ٹیم آسٹریا میں کنٹرول روم سے حالات پر مکمل نظر رکھے گی 6 خلابازوں کی آئسولیشن 31 اکتوبر کو ختم ہو گی۔
4 ہفتے کے دوران یہ خلاباز تازہ خوراک استعمال کر پائیں گے نا ہی عام زندگی میں حاصل سہولتوں سے فائدہ اٹھائیں گے تجربہ گاہ سے باہر آنے کی صورت میں خلائی سوٹ پہننا بھی لازم ہو گا صرف جسمانی ہی نہیں دماغی اور جذباتی صحت پر بھی اکیلے پن اور مشکل ترین حالات کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے جانوروں پر اثرات، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اس سے قبل سا ئنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دو سے تین سالوں کے دوران نظام شمسی سے باہر زندگی کے آثار دریافت کر لیں گے سائسندانوں کا کہنا تھا کہ اب وہ نظام شمسی سے آگے ہیسیان کی دنیا میں پہنچ چکے ہیں جن میں زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں جن کا پتہ دو سے تین سال کے اندر لگایا جا سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین فلکیات نے امکان کا اظہار کیا ہے کہ زمین سے دو گنا بڑا ’منی نیچیون‘ نامی سیارہ رہائش کے قابل ہو سکتا ہے ہائسیان نامی خلائی نظام میں ایسے سیارے موجود ہیں جن میں سمندر ہیں اور ان کے اندرونی حصوں میں ہائیڈروجن بھی موجود ہے جو انسانی زندگی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔
50 لاکھ سال کا موسمیاتی احوال 80 میٹر طویل پہاڑی پر محفوظ
ہائسن ہمارے نظامی شمسی سے دور ایک ایسا نظام ہے جہاں دنیا کے موافق سیارے موجود ہیں ان میں پتھریلی چٹانے اور وسیع میدان ہے سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ سیارے انسانی رہائش کے قابل ہیں یہ سیارے توانائی حاصل کرنے کے لیےسورج جیسے بڑے ستاروں کے گرد گھومتے ہیں۔








