اس کے بعد جرمنی جو کہ بلجئیم پر قبضہ کر چکا تھا اور بیلجیئم کے راستے فرانس کے دارالحکومت پیرس کے قریب پہنچ چکا تھا اس کو ادھر بر طانوی فوج کا سامنا کرنا پڑ گیا جیسے ہی برطانوی فوج کا سامنا ہوا تو ادھر جرمنی کی پیش قدمی پوری طرح رک چکی تھی کیونکہ فرانس اور برطانیہ نے مل کر جرمنی کی فوج پر ایک بڑا حملہ کر دیا مجبورا جرمنی کو دفاعی پوزیشن لینی پڑی اور واپس اپنے ملک میں آہستہ آہستہ کر کے جرمن فوج چلی گئی اس لڑائی کو بیٹل آف برلن بھی کہا جاتا ہے ایک طرف سے جرمنی کو بری طرح شکست ہو چکی تھی لیکن دوسری طرف جرمنی نے روس کے تین لاکھ سپاہی مار دیے تھے یہی وہ وقت تھا جب نہ چاہتے ہوئے بھی مسلمانوں کی سب سے بڑی سلطنت سلطنت عثمانیہ نے روس پر حملہ کر دیا اور اس طرح سلطنت عثمانیہ پہلی جنگ عظیم کا حصہ بن گیا یہی وہ غلطی تھی جس کا خمیازہ مسلمانوں کی سب سے بڑی سلطنت یعنی سلطنت عثمانیہ کو اٹھانا پڑا کیونکہ اسی جنگ عظیم کے بعد سلطنت عثمانیہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی اور سلطنت عثمانیہ کا نام و نشان تک ختم ہو گیا کیوں کہ سلطنت عثمانیہ نے جیسے ہی روس پر حملہ کیا تو اسی ٹائم روس کے فوجی اتحاد برطانیہ فرانس اور دو تین ملکوں نے سلطنت عثمانیہ پر مغرب والی سائیڈ سے ایک بڑا حملہ کر دیا لیکن سلطنت عثمانیہ بھی آخر کار عثمانی سلطنت ہی تھی اس نے مغربی اتحاد یعنی کے فرانس اور برطانیہ کی فوج کو چند ہی گھنٹوں میں شکست سے دوچار کر دیا اور یہاں بھی مغربی اتحاد کو کامیابی نصیب نہیں ہوئی یہ وقت انیس سو سولہ کا تھا اور اس وقت تک مغربی اتحاد کے ڈھائی لاکھ فوجی مارے جا چکے تھے ادھر موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سلطنت عثمانیہ نے سوئس کینال کے علاقے پر حملہ کر دیا یہ بہت اچھی حکمت عملی تھی کیونکہ اگر کسی بھی طرح س سوئس کینال اس وقت سلطنت عثمانیہ کے قبضے میں آجاتی تو برطانیہ پہلی جنگ عظیم برے طریقے سے ہار جاتا اور اپنا سپرپاور سٹیٹس بھی گنوا بیٹھتا کیونکہ اس وقت دنیا کی تمام بڑی تجارتیں اسی سوئس کینال سے ہوا کرتی تھی اور آج بھی یہ سوئس کنال ترکی کا حصہ سمجھی جاتی ہے مگر ایسا نہیں ہوا برطانیہ جو کہ سوپر پاور تھا اس نے سعودی عرب میں سعودی باغیوں کو سلطنت عثمانیہ کے خلاف بغاوت پر اکسا دیا اور ان کو فتح کی صورت میں آزادی دینے کا وعدہ کیا اس کے بعد انیس سو سولہ کے اختتام پر ایک اورجنگ ہوئی جس کو بیٹل اف سوم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یہ اسرائیل کے محاذ پر ہوئی تھی جو کہ اس وقت سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا اس جنگ میں ایک دن میں 80 ہزار فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ان میں سے زیادہ تر برطانوی اور کینیڈین سپاہی تھے اب جہاں جہاں ان ملکوں کی کالونی ہوا کرتی تھی ادھر بھی جنگ شروع ہوگئی اس کے علاوہ بحرالکاہل اور چائنا میں بھی جرمنی کی کچھ کالونیاں تھیں اس پر جاپان نے حملہ کر دیا کیونکہ جاپان کے ساتھ بھی برطانوی فوجی معاہدہ ہوا تھا اسی دوران مشہور گیلی پولی کی جنگ بھی ہوئی جس میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سپاہی تھے یہاں پر سلطنت عثمانیہ نے آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے سپاہیوں کو شکست دی آپ ٹی وی پر یا اخبارات پر گیلی پولی میں مارے جانے والے سپاہیوں کی یاد میں اینڈ ڈے بناتے ہوئے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو دیکھتے ہوں گے اس کے بعد ایک محاذ کے دوران جرمنی اور برطانوی فوجیں آمنے سامنے آئیں برطانیہ نے جرمنی کے بحری جہازوں کو بری طرح شکست دی اس کے بعد برطانوی جہازوں کو کو دیکھتے ہیں جرمن جاز کھلے سمندر سے غائب ہو جاتے تھے اور جرمنی نیوی اکثر بر طانوی نیوی سے کتراتی تھی اور شدید خوف اور ڈر کی وجہ سے برطانوی نیوی جہازوں کے علاوہ سواریوں کے جہازوں پر بھی جرمن نے حملے شروع کر دیے لیکن یہاں ایک بہت بڑی غلطی جرمن سے ہوگی غلطی یہ تھی کہ امریکہ سے آنے والا مشہور جہاز لوزی تانیہ جو کہ بارہ سو لوگوں کو لے کر برطانیہ جا رہا تھا اس کو نشانہ بنا دیا گیا جس میں عملے کے 25 افراد سمیت بار دو سو سے زیادہ امریکی شہری ہلاک ہوگئے اور یہ وہ وقت تھا کہ جب امریکا اس جنگ میں شامل ہوا اس سے پہلے ریاست ہائے متحدہ امریکا ورلڈ وار ون میں ابھی تک شامل نہیں ہوا تھا امریکہ کے آ جانے کے بعد مغربی فوجی اتحاد روس فرانس اور برطانیہ کی طاقت ڈبل ہوچکی تھی مشرق کے سائیڈ پر جرمنی کو اس کے اتحادیوں سمیت زبردست شکست ہوگئی اس کے بعد مغرب والی سائیڈ پر امریکہ کے آجانے کے بعد 1918 میں ایک معاہدے کے تحت جرمنی نے ہتھیار ڈال دیئے اس کے بعد جرمنی کی مختلف کالونیاں جو کہ چائنہ اور افریقہ میں واقع تھی وہ فرانس اور روس نے آپس میں بانٹ لیں اور جرمنی کو پہلی جنگ عظیم کا قصوروار یا ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور اس پر بھاری تاوان ڈالا گیا یہ تاوان اتنا بڑا تھا کہ اس کی قسطیں یکم نومبر دو ہزار دس تک جرمنی ادا کرتا رہا اس کے بعد افریقہ میں ایشیا میں اور یورپ میں ملکوں کے نئے بارڈر تشکیل دیے گئے پہلی جنگ عظیم کے خاتمے پر دنیا کی چار بڑی سلطنتیں بری طرح ٹوٹ چکی تھی تباہ اور برباد ہو چکی تھی اور مختلف ملکوں میں بٹ چکی تھی جن میں جرمن رشئین آسٹریا-ہنگیرین اور سلطنت عثمانیہ شامل تھیں اس کے بعد بہت سارے نئے ممالک نے جنم لیا جس میں آسٹریا-ہنگری پو لینڈ چیکوسلوواکیہ بوسنیا یوگوسلاویہ اور فن لینڈ وغیرہ وغیرہ شامل ہیں اس کے علاوہ مڈل ایسٹ سارا فرانس اور برطانیہ نے آپس میں بانٹ لیا تھا اور اسی جنگ عظیم کے بعد بہت ساری جدید ٹیکنالوجیز سامنے آئی تھیں جن میں ریڈیو مشین گن ٹائم بم میزائل ٹینک اور بہت سارا فوجی ساز و سامان شامل ہے اور اسی جنگ عظیم کے ختم ہونے کے ساتھ ہی دنیا میں اس وقت کی سب سے خطرناک بیماری سوائن فلو آ گئی جس سے ایک اندازے کے مطابق 5 کروڑ انسانوں کی جان گئی جبکہ پہلی جنگ عظیم میں ایک اندازے کے مطابق 80 لاکھ سے سوا کروڑ انسانی جانوں کا زیاہوا تھا یوں ایک جنگ جو کہ آسٹریا-ہنگری اور سربیا کے درمیان شروع ہوئی تھی پوری دنیا میں پھیلنے کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ چکی تھی جنگ کے نتائج بہت ہی زیادہ تباہ کن تھے جس کی لپیٹ میں پوری دنیا آ گئی تھی اور اس جنگ کے بعد کچھ معاہدے ہوئے جو کہ جنگ عظیم دوئم کی وجہ بھی بنے
Asghar Ali is digital media journalist, Columnist and Writer who writes for baaghitv.com.
for more info visit his twitter
account @ali_ajkpti








