مہنگائی ایک عالمی مسئلہ تحریر: وھاب خان

@Itx_Wahab123

مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اس وقت شدید مہنگائی کے اثرات نظر آ رہے ہیں. اس وقت دنیا میں بھر میں پٹرول اور دوسری اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں جو کہ رکنے کا نام نہیں لے رہیں. پٹرول کے حوالے سے روسی صدر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پٹرول کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل تک آئندہ دنوں تک پہنچ سکتی ہے. اس بات سے واضح ہے کہ آئندہ دنوں میں جب عالمی منڈیوں میں پٹرول کی قیمت بڑھے گی تو پاکستان میں بھی پٹرول کی قیمت بڑھ جائے گی. اور اسی کے ساتھ مہنگائی میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملے گا. اسی سلسلے میں وفاقی وزارت خزانہ نے بھی کل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک عالمی سطح پر قیمتوں میں استحکام نہیں آتا تب تک مختلف اشیاء میں اضافہ ہو سکتا ہے. اگر پٹرول کو دیکھا جائے تو پیچھلے ایک سال میں عالمی سطح پر 100٪ سے بھی زائد اس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے. تاہم حکومت پاکستان نے لیوی ٹیکس میں بہت کمی کی ہے لیکن پھر بھی حکومت پٹرول میں اصافہ کرنے پر مجبور ہے. تاہم وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر عالمی منڈیوں میں پٹرول کی قیمت کم ہو جائے تو ہم بھی قیمت کم کر دے گے.

دوسری جانب کرونا کی وجہ سے دنیا بھر میں فوڈ چین بھی بری طرح سے متاثر ہے جس کے باعث مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے. اس کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے. ایک نجی نیوز چینل پر حکومتی راہنما میاں فرخ حبیب نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ حکومت عوام کو یوٹیلیٹی اسٹور پر سستی اشیاء فراہم کرے گی، اور اس سال دسمبر تک پنجاب تمام آبادی کو صحت انصاف کارڈ کی سہولت مل جائے گی جس سے کوئی بھی شخص ایک سال میں 10 لاکھ تک کا مفت علاج کروا سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو جس حد تک ہو سکے ہم مہنگائی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں.

یہاں میں آپ کو بتاتا چلو کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں سب سے زیادہ متاثر میڈل کلاس طبقہ اور فیکس تنخواہیں لینے والے لوگ ہوتے ہیں، جن کا اپنا کاروبار ہے یا جو لوگ مزدوری کرتے ہیں وہ لوگ تو حالات کے مطابق اپنی مزدوری اور چیزوں کے ریٹ بڑھا دیتے ہیں اس لیے یہ ڈائرکٹ خود کو اچانک آنے والی مہنگائی سے بچا لیتے ہیں لیکن جن کی تنخواہیں فیکس ہوتی ہیں ان کے لیے مہنگائی پریشانی کا باعث بنتی ہے، اور حکومت کو چاہیے کہ مہنگائی کے اثرات سے میڈل کلاس کا خیال رکھا جائے.

اگر پاکستان میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان نظر آئے تو مقامی طور پر پیدا ہونے والی اور باہر سے درآمد ہونے والی اشیا دونوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ اور اس وقت پاکستان میں کھانے پینے کی اشیاء میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کی وجہ سے باہر سے درآمد ہونے والی اشیا میں بھی اضافہ ہو رہا ہے. کوکنگ آئل پاکستان میں مکمل طور پر باہر سے درآمد ہو کر آتا ہے جس کی قیمت پیچھلے ادوار میں 500 ڈالر فی ٹن تھی لیکن اب وہی قیمت 1300 ڈالر فی ٹن تک پہنچ چکی ہے اس وجہ سے کوکنگ آئل کی فی کلو قیمت 160 سے بڑھ کر 320 سے 330 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے، اگر یہی کوکنگ آئل پاکستان خود بنانے میں خود کفیل ہو جائے تو اس کی قیمتوں میں بہت حد تک کمی آ سکتی ہے اس کے لیے حکومت نے بیچ خرید کر کاشتکاری شروع کی ہے سننے میں آ رہا ہے کہ 2024 تک پاکستان مکمل طور پر کوکنگ آئل مقامی سطح پر بنانے میں خود کفیل ہو جائے گا.

تاہم ابھی جب تک دنیا بھر میں کرونا کی وجہ سے حالات معمول پر نہیں آتے اور مختلف اشیاء کی قیمتوں میں عالمی سطح پر استحکام دیکھنے میں نہیں آتا تب تک پاکستان سمیت دنیا بھر میں مہنگائی بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ امید ہے کہ یہ حالات جلدی ٹھیک ہو جائے گے۔

اختتام پزیر۔

Comments are closed.