یوم ولادت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشیاں اور مرجھائے چہرے تحریر:ناصر بٹ

0
41

@mnasirbuttt

تاریخ میں پہلی دفعہ حکومتی سطح پر بارہ ربی الاول کو مذہبی جوش و جذبے اور انتہائی عقیدت کے ساتھ منایا جارہا ہے، ملک بھر کی صوبائی حکومتیں یکطرف لیکن دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ جہاں وزیراعظم عمران خان براہ راست مانیٹرنگ کی کرسی پر براجمان ہیں شہر اقتدار کو کل شام سے ہی دلہن کی مانند سجانے کی تیاری کا آغاز کر دیا گیا دو محافل سماع کا بھی اہتمام کروایا گیا جبکہ گھروں کو سجانے کے حوالے سے مقابلوں کا بھی اعلان بھی کیا گیا جس میں سب سے خوبصورت گھر سجانے والے کو عمرے کے ٹکٹ سے نوازا جائے گا، ملک بھر میں گلیوں، بازاروں اور سڑکوں پر بارہ ربیع الاول کے جلوس اور گھروں و مساجد میں خصوصی محافل کا اہتمام جاری ہے لیکن ایک طرف نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کی خوشی میں ہر چہرہ جیسے دھمک اٹھا ہو لیکن دوسری جانب سے پرمسرت موقع پر کچھ چہرے سکوں کی تلاش میں پنجاب بورڈز کی ویب سائٹس کو کھنگالتے نظر آتے ہیں کہ کہیں کسی لنک پر پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا کوئی حکم کوئی پروانہ یا کوئی ہدایات نامہ ہی مل جائے اور واضع گائیڈ لائنز کے بعد سپیشل یا امپروومنٹ امتحانات کی تیاری کا آغاز کیا جاسکے لیکن مجال ہے کہ حکومتی سطح پر قوم کے مستقبل یعنی سٹوڈنٹس کے دلوں میں بڑھتی بے چینی کا غم محسوس کیا جاسکے اور دو لب ہلا کر کچھ فرما ہی دیا جائے، رزلٹ کے بعد پیدا ہونے والی اس گھمبیر صورتحال میں حکومت کی طرف سے سٹوڈنٹس کے مسائل سننے اور معاملات سلجھانے کے لیے بنائے گئے صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں صاحب بیرون ملک ہیں خیر سچ تو یہ ہے کہ جب وہ ملک میں بھی تھے تو ان سے رابطہ کرنا ایسا ہی تھا جیسا جبرائیل سے رابطہ کرنا یعنی ناممکن ہی سمجھیں، اب صورتحال کچھ یوں بن چکی ہے حکومت کے دو الفاظ کے منتظر ان لاکھوں بچوں کو گھروں میں بنے مزیدار پکوان بھی بے ذائقہ لگ رہے اور پرنور محافل میں بھی ان کی شرکت نہ ہونے کے برابر ہی سمجھیں، بطور صحافی میرا ایمان ہے کہ لوگوں کو جاننے کا حق بروقت میسر آنا چاہیے کیونکہ معلومات کی رسائی کا عمل کسی صورت نہیں رکنا چاہیے جوں ہی یہ عمل مستند حلقوں کی جانب سے رکا فیک نیوز کی ابھرتی مارکیٹ میں بیٹھے جعلی دکاندار اپنی من گھڑت خبروں کی دکان فی الفور سجا لیتے ہیں جس سے بھولے بھالے سوشل میڈیا صارفین خود تو نشانہ تو بنتے ہی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ دوستوں کے ساتھ بھی شئیرنگ کا عمل شروع کر دیتے ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر جانے انجانے میں تمام صارفین بھی اس فیک نیوز منڈی کے دکانداروں میں شامل ہوکر گمراہ کن جھوٹ کی فروخت میں ملوث ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اب تک 3 جانیں تو چلی گئی چوتھی ایک اور طالبہ نے کل گوجرانوالہ میں اپنی جان لینے کی کوشش کی، کاش کہ حکومت ان تین کو بھی سمجھا پاتی کاش کہ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ان کے خدشات کو دور کر پاتا، کاش کے وزارت تعلیم ان کے سوالات کے جواب دے پاتی تو آج وہ ہم میں ہوتے، آج وہ بھی شائد امپروومنٹ یا سپیشل امتحانات کی تیاری میں مشغول ہوتے لیکن حکومتی خاموشی نے تین جانیں خاموش کر دیں، اس مبارک دن میں جہاں ایک طرف نبی آخر زمان صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کا اظہار جلوسوں اور محافل کی صورت میں کیا جارہا وہاں ہم نے ان کی تعلیمات کو بھی اپنی زندگی کا شعار بنانا ہے تاکہ فیک نیوز پھیلانے اور معصوم زندگیوں سے کھیلنے کا مکروہ دھندہ بند ہوسکے اور حکومتی وزرا و افسران اپنے آپ کو شہریوں کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہوئے ان کے تمام مسائل کو بروقت نہ صرف سنیں بلکہ ان کے حل کے لیے تدارک بھی کریں کیونکہ کوئی انگریز دانشور کہہ گیا کہ "انصاف میں تاخیر ناانصافی ہی کی ایک شکل کے مانند ہے”

Leave a reply