بیٹے کے خواب کی تکمیل کے لیے باپ نے تعبير تک ہر قدم پر ساتھ ديا اور وہ دن آگيا جب اُن آنکھوں ميں خوشی کے آنسو امڈ آئے۔

دوہزار سات کی بات ہے جب وہ ابھی چھوٹا سا لڑکا تھا باپ کے ساتھ موٹرسائيکل پرکرکٹ سيکھنے گراؤنڈ جایا کرتا تھا، وہ کھيلتا رہا اور باپ ہرقدم پرساتھ ديتا رہا۔

یہ کسی اور کی نہیں بلکہ بابر اعظم کی بات ہے جو پندرہ سال ميں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹيم تک پہنچ گئے اور نہ صرف بہترين بيٹسمين بلکہ کپتان بھی بن گئے۔

جس باپ نے اپنے بيٹے کی آنکھوں کے خواب کی برسوں پرورش کی تعبير ملنے پر رو پڑا، جن آنکھوں ميں خواب پلے تھے اُن آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہہ نکلے۔

مگر يہ خوشی صرف باپ بيٹے کی نہ تھی اُس ماں کی بھی تھی کہ جس کی دعائيں ساتھ ساتھ سفر ميں رہيں اور يہ خوشی ساری قوم کی خوشی بھی تھی۔

Shares: