ہم الفاظ کی دنیا میں رہتے ہیں۔ الفاظ بے مقصد نہیں ہوتے ان میں تو ایک پوری زندگی اور روح ہوتی ہیں۔ الفاظ وہ ہیں جو ہمیں ہمت دیں یا ہمیں توڑ ڈالیں۔ الفاظ وہ ہیں جنہیں استعمال کر کے ہم کسی کے دل میں اپنے لئے محبت پیدا کر سکتے ہیں یا کسی کو اپنے خلاف کر سکتے ہیں۔ الفاظ وہ ہیں جس سے ہم کسی کے زخموں پر مرہم بھی لگا سکتے ہیں یا کسی کے زخموں کو ناسور بنا سکتے ہیں۔ الفاظ میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔
الفاظ تو وہ ہیں جس کی بنیاد پر اللہ تبارک و تعالی نے انسانوں کو تمام مخلوقات سے ممتاز بنایا ہے۔ الفاظ کی طاقت سے ہی تو یہ دنیا قائم ہے۔ اللہ تبارک و تعالی کے الفاظ سے قرآن بنا، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے حدیث بنے، بزرگانِ دین کے الفاظ ملفوظات بنے، داناؤں کے الفاظ اقوال بنے۔ الفاظ ہی تو انسان کی خوبصورتی ہے۔ یہ الفاظ جتنی خوبصورتی سے ادا ہونگے انسان اتنا ہی خوبصورت اور نکھرتا رہے گا۔
ہم بچپن سے ہی الفاظ سنتے اور سیکھتے ہیں۔ جس سے ہمارا کردار اور شخصیت بنتی ہے۔ یہی الفاظ ہی انسان کو اچھے یا برے بناتے ہیں، پسندیدہ اور نا پسندیدہ بناتے ہیں۔ الفاظ سے انسان کی شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔ ہم کسی انسان کے الفاظ سے ہی یہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کس گروہ، کس ثقافت یا کس علاقے سے تعلق رکھتا ہے۔
لاکھوں الفاظ رسالوں میں، کتابوں میں، اخبارات میں چھپتے رہتے ہیں جس سے ایک معاشرے کا پتہ چلتا ہے۔ جس سے ایک معاشرے میں رہنے والے لوگوں کی سوچ اور انکے خیالات کا پتہ چلتا ہے کیونکہ الفاظ ہی ہماری سوچ اور شخصیت کے ترجمان ہوتے ہیں۔
الفاظ سے ہی ہمارے اچھے یا تلخ یادگار بنتے ہیں۔ لیکن آج کل اچھے الفاظ ناپید ہو چکے ہیں۔ برے اور تلخ الفاط عام ہو چکے ہیں۔ جس سے ہمارے معاشرے پر ہمارے موجودہ نسل پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ اور ہماری آنے والے نسلوں کے لئے ایک تلخ ماضی بن رہا ہے۔ ہم اپنا مقصدِ حیات بھول چکے ہیں۔ انہیں الفاظ کی وجہ سے ہم اپنے عزیز و اقارب کو خود سے دور کرتے جا رہے ہیں۔ ہم اپنے منفی خیالات کی دنیا میں اتنے گم ہو چکے ہیں کہ اپنے الفاظ کی ادائیگی سے ہم لوگوں کو جتنی تکلیف دے رہے ہیں اس کو دیکھ ہی نہیں پا رہے۔
آج کل ہر دوسرا بندہ پریشان اور زندگی سے مایوس نظر آتا ہے۔ اگر ہم اپنے الفاظ کو خوبصورتی سے استعمال کریں تو اس سے ہم کسی مایوس اور شکست خردہ انسان کو نئی زندگی کے نئے راستے اور خوشحالی کے راستے دکھا سکتے ہیں۔ اگر ہم کسی کو اچھا مشورہ یا اچھی بات نہیں کہہ سکتے تو ہمیں چاہیئے کہ ہم برا بھی نہ کہے اور بس چپ رہے۔ کیونکہ ہمارے برے الفاظ کی وجہ سے ایک مایوس انسان مزید مایوس اور پریشان ہو سکتا ہے۔
برائے مہربانی اچھی باتیں کہے، اچھی باتیں پھیلائیں۔ منفی خیالات اور منفی رویوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے الفاظ اور دل میں نرمی پیدا کریں اور معاشرے کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
شکریہ

Shares: