نئی دہلی:چھتیس گڑھ : ہندو انتہا پسندوں نےدو عیسائی پادریوں کومار مارکرلہولہان کردیا ،اطلاعات کے مطابق بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ضلع دھمتری کے گاﺅں بلیر میں ہندوانتہاپسندوں نے دو عیسائی پادریوں کو مارا پیٹ کا نشانہ بنایا اورانکی ایک دعائیہ تقریب میں خلل ڈالا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2 نومبر کی سہ پہر کو پیش آنے والے اس واقعے کی قیادت رجنی کانت دیوگھن اور نیلمبری ساہو نامی دو ہندو انتہا پسند کر رہے تھے ۔رپورٹس میں بتایا گیا کہ حملہ آوروں نے بائبل کی کاپیوں کو بھی آگ لگا دی اور پادریوں کو خبردار کیا کہ وہ گاوں میںعبادت کا سلسلہ بند کریں۔

یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ دو پادری سشارتھ مانک پوری اور کیسر مانک پوری کو ایک گھر سے گھسیٹ کر اس جگہ لے جایا گیا جہاں دعائیہ میٹنگ چل رہی تھی۔ ہجوم نے پادریوںکو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

ذرائع ابلاغ کی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا کے ہجوم نے پادریوں سے ہندو مذہب اختیار کرنے کے لیے کہا اور انہیں دھمکی دی کہ اگر انہوں نے گاﺅں میں عبادت کا سلسلہ بند نہ کیا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

بھارت میں عیسائیوں کو سنگین مظالم کا نشانہ بنانےکا سلسلہ پھربڑی تیزی سے شروع ہوگیا ہے ۔ ویشو ہندو پریشد، بجرنگ دل، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سمیت دیگر شدت پسند ہندو جماعتوں کا الزام ہے کہ عیسائی مبلغیبن یا مشنریز روپے اور دیگر مراعات کا لالچ دے کر ہندوٴوں کو زبردستی اپنا مذہب تبدیل کرکے عیسائی بن جانے کی ترغیب دے رہے ہیں، تاہم عیسائی اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

بھارت کی چار ریاستوں کیریلا، کرناٹک، مدھیہ پردیش اور اڑیسہ میں جاری انتہا پسندی کے تازہ واقعات میں عیسائیوں کو زبردستی ہندو مذہب اختیار کرانے کے واقعات میں پھرشدت آگئی ہے، جس میں کچھ وقت کےلیے ٹھہراوآیا تھا

Shares: