بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ،مودی سرکار کے ماتھے پر کلنک،تحریر: نوید شیخ

0
73

خطے میں بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم ۔۔۔ ڈھکی چھپی بات نہیں ہیں ۔ حالانکہ بھارت کی اپنی حالت کافی پتلی ہے ۔ معیشت سے لے کر ہر چیز کا بٹھہ بیٹھا ہوا ہے ۔ مگر جنونی مودی کے سر پراکھنڈ بھارت کا بھوت سوار ہے ۔ اس وقت کوئی دن ایسا نہیں جا رہا جب بھارت کو اپنے بارڈرز سمیت انٹرنیشنل سطح پر ذلت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہو۔ کبھی پاکستان تو کبھی چینی بھارتی فوجیوں کی خوب تواضع کرتے ہیں ۔ تو کبھی کشمیری ، نکسلی ، ماؤ اور دیگر بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کر دیتے ہیں ۔ کبھی کبھی تو اب یوں لگتا ہے کہ مودی کے آنے کی وجہ سے شکست بھارت کا مقدر بن چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگ کے میدان سے لے کر کھیل کے میدان تک بھارت کو صرف مار ہی مار پڑی رہی ہے ۔ پر انڈیا امریکی آشیرباد اور طاقت کے زعم میں اس خطہ میں جو کھیل کھیل رہا ہے۔ اسکے نتائج اس خطہ کو ہی نہیں۔ پورے کرۂ ارض کو بھگتنا پڑسکتے ہیں۔ اسوقت ہندوستانی قیادت پاگل ہوچکی ہے دنیا جہاں کا اسلحہ خرید رہی ہے اور بڑی تیزی سے امریکہ فرانسیسی اور اسرائیلی ساختہ اسلحہ سرحد کے ساتھ ساتھ لگایا جا رہا ہے ۔ جس میں میزائل ، ڈرون ، نئے طیارے اور پتہ نہیں کیا کیا ہے ۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بھارت کسی نئی جنگ کی تیاری میں ہے ۔

۔ بھارت کی ان ہی حرکتوں کی وجہ سے پاکستان نے بھارت میں ہونے والی افغان سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے خطے میں پیغام دے دیا ہے کہ ہمارا ریاستی موقف کیا ہے ۔ ہم بھارت بارے کیا سوچتے ہیں اور انڈیا کااصل چہرہ ہے کیا ۔۔۔ کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ بغل میں آپ نے چھری رکھی اور منہ سے رام رام کہہ رہے ہوں۔ پھر بھارت افغانستان میں قیام امن کا کسی طور پر بھی سٹیک ہولڈر نہیں ہے۔ الٹا خطے میں بگاڑ اور بد امنی کی تما م راہیں ہندوستان سے نکلتی ہیں۔ ہندوستان کی جنونی سرکار کے منصوبوں کی کامیابی کی راہ میں اگر کوئی ملک سامنے کھڑا ہے تو وہ پاکستان ہے۔ پاکستان اپنے پورے قد کاٹھ کے ساتھ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے آواز اٹھاتا ہے۔ اقوام متحدہ ہو یا اس کی سلامتی کونسل، یورپی یونین ہو یا عرب لیگ، ہر جگہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے لئے آواز بلند کر رہا ہے۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہندوؤں نے قیام پاکستان کے روزِ اول سے ہی پاکستان کو ناکام ریاست بنانے اور ختم کرنے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے کبھی اثاثہ جات کی تقسیم پر، کبھی دریاؤں کے پانی کی تقسیم پر، کبھی سیاچن، کبھی کارگل اور اب افغانستان کے مسئلے پر ہندوستان پاکستان کو نیچا دکھانے کی کاوشیں کر رہا ہے۔ افغانستان میں عبرتناک شکست کے بعد بھارت سرکار ایک بار پھر افغانستان کے حوالے سے لیڈ لینے۔ بلکہ پنگا لینے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے پر اس کی دال نہیں گلنی ۔ سیکیورٹی کانفرنس کا انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ پر یاد رکھیں پاکستان کی شرکت کے بغیر اس کانفرنس کی حیثیت اور ساکھ قائم نہیں ہو سکے گی پاکستان نے اس لئے اس میں شرکت سے انکار کر کے ذہانت کا ثبوت دیا ہے۔

۔ پر آپ مودی کی دونمبریاں تو چیک کریں ایک جانب یہ افغانستان پر سیکورٹی کانفرنس کروا رہا ہے تو دوسری جانب طالبان کے ڈر کو بھارت میں الیکشنز میں خود بیچا جا رہا ہے ۔ اگر آپک یاد ہو تو چند روز پہلے یوگی آدتیہ ناتھ نے کہہ تھا کہ طالبان کی حمایت کا مطلب بھارت کی مخالفت ہے۔ یہاں تک اس فراڈیے نے تو افغانستان پر فضائی بمباری تک کی دھمکی لگائی تھی ۔ تو اب بھارت کس منہ سے افغانستان پر سیکورٹی کانفرنس کروا رہا ہے ۔ چلتے چلتے میں یوگی ادتیہ کو بھارت کی اوقات بتا دوں ۔ کہ گزشتہ ایک ہزار سال سے افغانستان سے آنے والے بنا کسی طیارے ، ٹینک کے میزائل اور جدیدہتھیاروں کے کئی مرتبہ گھڑسوار اور پیدل مٹھی بھر سپاہیوں کے ساتھ بھارت کو روند چکا ہے۔ محمود غزنوی سے لیکر احمدشاہ ابدالی تک افغانستان سے آنے والے لشکروں نے راس کماری سے لے کر بنگال تک دہلی سے لے کر کرناٹک تک کو فتح کیا اور یہاں اپنی حکومت قائم کی۔ خاندان غزنوی ہو یا لودھی ، غلاماں ہوں یا خلجی، تغلق یا غوری یا مغل یہ سینکڑوں برس ہندوستان کے فاتح اور حکمران رہے۔ ۔ اگر آدتیہ یوگی اس تاریخی حقیقت سے آگاہ ہوتا تو کبھی ایسی بڑ نہ مارتا جس کے جواب میں شرمندگی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آنا۔ آدتیہ یوگی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس بدبخت شخص کو مسلمانوں سے اسلام سے نفرت ہے۔ یہ واقعی بہت بڑی بات ہے کہ دہلی ، آگرہ ، ڈھاکہ ، کلکتہ ، بہار، حیدر آباد ، لکھنو، بنارس ، تلنگانہ ، کیرالہ اوڑیسہ تک پھیلی کسی بھی ہندو ریاست میں یا ان کے مہاراجوں میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ وہ اپنے ہی دیس میں اپنے ہی گھر میں رہتے ہوئے ہزاروں میل دور افغانستان سے آنے والے ان مٹھی بھر مسلانوں کا مقابلہ کر کے انہیں نست ونابود کر دیتے۔الٹا لاکھوں کے لشکر، ہاتھی گھوڑوں ، اونٹوں کے باوجودیہ ہندوستانی ریاستیں ہر بار مسلمانوں کے حملے میں کاغذ کی کشتی کی طرح برساتی پانی میں بہہ جاتیں۔ یوگی ڈھونگی شایدبھول رہا ہے کہ مرہٹوں جن کی طاقت پر ہندوستانیوں کو بہت گھمنڈتھا وہ بھی بار بار زیر ہوئے۔ چھپ کر مسلم حکمرانوں پر حملے کرتے رہے مگر انہیں بھی پورے ہندوستان پر کبھی حکومت کرنا نصیب نہیں ہوئی۔ وہ ڈاکوئوں کی طرح آتے اور چوروں کی طرح بھاگ جاتے رہے۔ حتیٰ کہ پانی پت کے میدان میں لاکھوں مراٹھے گاجر مولی کی طرح کاٹ کر احمد شاہ ابدالی نے مراٹھا سامراج کا خواب چکنا چور کر دیا تھا ۔ کیا یہ سب حقائق صرف فسانے ہیں ۔ کیا یو گی ڈھونگی نے کبھی تاریخ نہیں پڑھی۔ اگر پڑھی ہوتی تو ضرور اس سے سبق سیکھتے۔

۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت ایک شرانگیز ملک ہے جو امن قائم نہیں کر سکتا۔ بلکہ اس خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کے لئے ہونے والی کسی بھی کوشش کو سبوتاژ کرنے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ کارفرما ہوتا ہے کیونکہ وہ اکھنڈ بھارت والے اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے کی بنیاد پر علاقے کی تھانیداری کا خواہشمند ہے جس کے لئے اسے امریکی سرپرستی حاصل ہے۔ اسی لیے بھارت کے ہمسایہ ممالک اور اس خطے کا کوئی بھی دوسرا ملک ہمیشہ بھارت کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے ۔ اس وقت بھارت اعلانیہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی دھمکیاں دیتا نظر آتا ہے ۔ ہندوستان نے پاکستان مخالفت کی وجہ سے ہی ماضی میں افغانستان کو سپورٹ کیا ۔ وہاں پاکستان مخالف عناصر کی مالی امداد کر کے انہیں خوب پالا پوسا مگر جب سے افغان طالبان نے حکومت سنبھالی ہے۔ بھارت کی ساری سرمایہ کاری نالی میں بہہ گئی ہے۔ اب اسے خطرہ ہے کہ اگر طالبان حکومت افغانستان میں مضبوط ہوئی تو اس کا اثر مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلمانوں کی تحریک آزادی پر بھی پڑے گا اور افغان طالبان مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی اور کشمیریوں کی حمایت کریں گے۔ آپ دیکھیں پاکستان دشمنی میں مودی سرکار اس حد تک چلی گئی ہے کہ روسی وزیر کے بقول اب پاکستان کے انکار کے بعد بھارتی امریکہ کو فضائی اڈے قائم کرنے کی اجازت دینے لگے ہیں۔ جہاں سے امریکہ افغانستان میں ڈرون حملے کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔ ویسے ایسا کچھ بھی کرنے سے پہلے امیدہے بھارت سرکار ماضی کے واقعات سے ضرور سبق حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ بھارت میں مسلم کش فسادات کروا کر اگر بھارتی حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو دبا دیںگے تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ صرف کشمیر کی مثال ہی کافی ہے جہاں 72سالوں سے بھارت اپنی لاکھوں مسلح افواج کے بل بوتے پر ہر ممکن جبر و تشددکے باوجود ان آزادی پسند کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نہیں کچل سکا تو وہ بھلا بھارت میں پھیلے 20 کروڑ مسلمانوں کو کیا بربادکرے گا۔ اگر ایسا کرنے کی کوشش جاری رہی تو پھر یہ داستان خودبھارت کی بربادی پر ہی ختم ہو گی۔ یہ ہم نہیں کہتے زمانہ کہتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے۔

۔ یہ بھی سچ ہے کہ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں اور دلت ہندوئوں سمیت کسی بھی اقلیت کو جان مال کا تحفظ حاصل نہیں اور ان کی مذہبی آزادیاں نہ صرف غصب کی جا چکی ہیں بلکہ انہیں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے وقت ہندو انتہاء پسندوں کے حملوں اور دوسری پرتشدد کارروائیوں کا سامنا رہتا ہے جبکہ ان انتہاء پسندوں کو بھارت کی مودی سرکار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمان ہی ہند سرکار سے نفرت کرتے ہیں مودی سرکار کی ہندو توا نے دیگر اقلیتوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے سکھ، خالصتان بنانا چاہتے ہیں۔ بھارت کے 630 اضلاع میں سے 220 اضلاع پہ اس وقت آزادی پسندوں کا قبضہ ہے۔ کشمیر کے علاوہ بھارت کی درجنوں ریاستوں میں 67 علیحدگی کی تحریکیں کام کر رہی ہیں۔ جن میں 17 بڑی اور 50چھوٹی تحریکیں ہیں۔ ۔ ناگالینڈ، مینرد ورام، منی پور اور آسام سے لیکر بہار،آندھرا پردیش، مغربی بنگال اس وقت بھارت کے لیے سردرد بن چکے ہیں۔ آدھا بھارت فوجی چھاونی بن چکا ہے یہاں جگہ جگہ موبائل فون اور انٹرنیٹ پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی فوج کے مظالم یا بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شور مچاتی ہیں تو بھارت کی سرپرست عالمی طاقتیں انھیں خاموش کرادیتی ہیں۔ لیکن سوشل میڈیا کے دور میں اب کچھ بھی چھپنا ناممکن ہو چکا ہے۔ آسام میں سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں کے قتل پر عرب سوشل میڈیا پر انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کی ایسی مہم چلی کہ جو پھر پھیلتی ہی چلی گئی۔ پھر مودی جس بھی ملک جاتا ہے وہاں بھارت اور اسکے خلاف احتجاج شروع ہو جاتا ہے ۔ کبھی سکھ ، تو کبھی کشمیری تو کبھی ماؤ تو کبھی نکسلی خوب بیرون ملک بھی مودی کی بینڈ بجاتے ہیں ۔ ویسے مودی کسی بھی ملک کا پہلا سربراہ ہے جسے اپنے ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی اتنی ہی زلالت کا سامنا رہتا ہے۔ پھر ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے ہندو آبادی کو خطرناک حد تک ہندوتوا ذہنیت کے نشے میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ہندوتوا قوتیں مسلمانوں اور ان کی املاک کو نشانہ بنانا اپنا مقدس فرض سمجھتی ہیں۔ ان کی تذلیل کی جاتی ہے اور یہاں تک کہ انہیں قتل کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے عروج کے دوران بھارتی مسلمانوں پر وائرس پھیلانے کا الزام لگایا گیا تاکہ بھارت میں نظام صحت کی تباہی کو چھپایا جا سکے۔ بی جے پی اور دیگر ہندو انتہاپسندوں نے تمام مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ایک مشترکہ مہم شروع کر رکھی ہے۔

Leave a reply